ایڈز کے عالمی دن پر متاثرہ افراد کے لئے خوشخبری


اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال یکم دسمبر کو ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس سال کا تھیم ہے ”World Aids Day 2022 :Equalize“ ۔ پاکستان ایشیاء کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں ایڈز کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد بھارت اور نیپال سے صرف چند قدم پیچھے ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں HIVایڈز سے موت کا شکار ہونے والوں کی تعداد 6 لاکھ 50 ہزار ہے جبکہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہے۔

پاکستان میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار ہے ان میں 70 فیصد مرد، 33 فیصد خواتین اور تین فیصد بچے شامل ہیں۔ پاکستان کے مختلف حصوں میں ایڈز کے علاج معالجہ کے لئے کل 51 مراکز موجود ہیں جہاں رجسٹرڈ مریضوں میں سے صرف بائیس فیصد افراد ہی علاج کے لئے آتے ہیں۔ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں HIVایڈز کے شکار افراد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق موجودہ سال جون کے مہینہ تک ایڈز کے 53 ہزار 718 کیس رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے صرف 32 ہزار 972 مریض اپنا علاج کروا رہے ہیں اس طرح رجسٹرڈ یا غیر رجسٹرڈ مریض جو اپنا علاج نہیں کروا رہے وہ صحت مند افراد کے لئے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں ہیں۔

پنجاب کے محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے جنوری 2019 سے جون 2022 کے دوران صوبے میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے ایک رپورٹ ستمبر میں پنجاب اسمبلی میں پیش کی تھی جس کے مطابق سن 2019 میں جنوری سے ستمبر تک 2 ہزار 646 کیس اور اکتوبر سے دسمبر 2019 کے دوران ایڈز کے 1241 کیسز سامنے آئے جبکہ 2020 میں ایڈز کے 4 ہزار 872 کیس رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال یعنی 2021 میں پنجاب بھر میں ایڈز کے 5 ہزار 96 کیسز رجسٹر ہوئے تھے جبکہ اس سال جنوری تا جون 2022 پنجاب میں ایڈز کے 3 ہزار 241 کیس سامنے آچکے ہیں، خدشہ ہے کہ سال کے آخر تک ایڈز کے مریضوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

پنجاب میں بھی ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت اب تک 21 لاکھ افراد کی ایچ آئی وی سکریننگ کی گئی ہے جس میں سے 37 ہزار افراد HIV پازیٹیو رجسٹرڈ ہوئے ہیں جبکہ ایڈز سے متاثرہ 17 ہزار سات سو پچاس افراد کو علاج کے لئے مفت ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔ پنجاب بھر میں ایڈز کی تشخیص اور علاج معالجہ کے لئے قائم 45 مراکز پر مریضوں کو علاج کی سہولیات مفت فراہم کرنے کے علاوہ ایڈوانس بائیو سیفٹی لیول۔ 3 لیبارٹری کے ذریعے ایچ آئی وی مریضوں کو مفت پی سی آر اور CD 4 ٹیسٹ کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ ایڈز کے پھیلاو کو روکنے کے لئے صوبے کے تعلیمی اداروں میں سیمینارز اور مقابلے منعقد کروا کر ایچ آئی وی مرض سے متعلق آگہی بھی دی جا رہی ہے۔

بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں ایڈز کے خاتمہ کے لئے کی جانے والی کوششوں کے باوجود مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ سنگین صورتحال کی طرف اشارہ ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق استعمال شدہ سرنجوں کا استعمال، متاثرہ یا غیر ٹیسٹ شدہ انتقال خون، متاثرہ شخص سے غیرمحفوظ شدہ جنسی تعلقات یا جنسی بے راہ روی، ایڈز کے مریضوں کا اپنے مرض کو چھپانا یا علاج نہ کروانے جیسی وجوہات کی وجہ سے اس مرض کا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

ادھر پاکستان نے اقوام متحدہ سے عہد کر رکھا ہے کہ سن 2030 تک ملک میں ایڈز کی بیماری کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا اس لئے ایڈز کی تشخیص کے لئے سکریننگ کا دائرہ بڑھایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ایڈز کے مریضوں کی اصل تعداد سامنے آ رہی ہے اور اعداد و شمار بڑھنے لگے ہیں۔ زندگی سے مایوس ایڈز کے مریضوں کے لئے جدید میڈیکل ریسرچ کی رپورٹ کسی بڑی خوشخبری سے کم نہیں ہے، رپورٹ کے مطابق اگر ایڈز کے مریض کا علاج 72 گھنٹوں کے اندر شروع کر دیا جائے تو اس بیماری کو مریض کے جسم میں مکمل طور پر پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے، نئی ریسرچ میں یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ اگر ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ شخص باقاعدگی سے ادویات لینا شروع کردے تو ایچ آئی وی کا وائرس کمزور ہونے لگ جاتا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ شخص نہ صرف اپنی زندگی معمول کے مطابق گزارنے کے قابل ہوجاتا ہے بلکہ ایڈز کے وائرس کی دوسروں میں منتقلی کے امکانات بھی ختم ہو جاتے ہیں اس لئے ایڈز سے متاثرہ مریضوں کو اپنا علاج فوری شروع کر دینا چاہیے تاکہ ملک میں ایڈز کا مکمل خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments