ریڈیو پاکستان میں سدھار کی اشد ضرورت


مارکونی کی ایجاد وائرلیس انسانی تاریخ میں ایک اہم ترین ایجاد ثابت ہوئی، صوت و آہنگ کی منتقلی کا نقطۂ آغاز ہوا اور اس کے ذریعے انسان کا ربط دنیا کے ہر کونے میں موجود دوسرے ہم نفسوں سے قائم کرنا ممکن ہوا۔ پچھلے ایک سو سال میں اس میں حیرت انگیز ترویج و ترقی ہوئی۔ ریڈیو، ٹیلیفون، انٹرنیٹ سب اسی آلۂ سماعت کی ترقی یافتہ اشکال ہیں۔ ریڈیو کے ذریعے ملاپ نے ہر سہولت میسر کرنے میں اور علم و ادب، موسیقی اور ادب کی ترویج کا بیڑا اٹھایا، خبروں کی بروقت ترسیل بھی کی اور قوم کی تربیت و کردار سازی میں بھی اہم کردار سنبھالا۔

بڑے نامی گرامی ادباء و شعراء کرام ریڈیو پاکستان کے ساتھ وابستہ ہوئے۔ اردو زبان اور دیگر علاقائی زبانوں کی بھی آبیاری کی جاتی۔ ریڈیو پاکستان کے ڈرامے دراصل ایک اکیڈمی کی حیثیت رکھتے تھے جس سے ٹی وی پہ کام کے آغاز سے ہی منجھے ہوئے فنکار بڑے بڑے نامور اداکار بنے، مگر گردش ایام کا جبر تھا کہ معاشرے کے بعض منفی اثرات اس محکمہ میں آن وارد ہوئے۔ کیونکہ تنزلی بحیثیت مجموعی ہمارے ہاں ہر سو پھیل گئی کیونکہ پیسہ و دولت کی ہوس ہر شعبۂ زندگی کا ایک جزو لاینفک بن گئی تو لوگ ریڈیو پاکستان میں کام کرنے سے کنی کترانے لگے۔ سرکاری ادارے با مقابلہ پرائیویٹ ادارے محض خواب خرگوش بن گئے۔ غیر سرکاری اسپتال، سکول کالج اور سرکاری ٹیلی ویژن چینل اور غیر سرکاری ٹیلی ویژن چینل۔ اب ریڈیو پاکستان عالم نزع میں پایا جاتا ہے۔

اس کی حالت اس آؤٹ ڈیٹڈ کمپیوٹر پروگرامنگ کی طرح ہے جسے فوری طور پہ اپ ڈیٹ کی اشد ضرورت ہے۔ سرکاری ملازمین کی روایتی ہٹ دھرمی اور کاہلی دور کرنا ہوگی۔ وقت اور حالات کی نزاکت کا احساس بیدار کرنا ہو گا۔ نت نئی جدت اختیار کرنا لازم ہے۔ ریڈیو کے پروگرام ایسے ترتیب دیے جائیں جس سے عوامی دلچسپی برقرار رکھنے میں مدد ملے، زندگی کے ہر پہلو کو اجاگر کیا جائے اور زندہ و بیدار احساس اجاگر ہو، محنتی اور با ہنرمندوں کی خدمات سے استفادہ حاصل کیا جائے، اپنے لکھاریوں کی صلاحیتوں سے مستفید ہونا ہو گا، کارپوریشن کو اپنی مدد آپ سدھار پیدا کرنا لازم ہے۔ بڑے کاروباری اداروں کے اشتراک سے اشتہار لینا ہوں گے جس سے ملازمین کا نام نفقہ چلے اور وہ جانفشانی سے کام میں دوبارہ دلچسپی لیں نجی اداروں کی طرح ایک نئی روح پھونکنے کی اشد ضرورت ہے جس سے مسابقت سے ایک صحت افزاء ماحول بنایا جا سکے، اور آپ ریڈیو پاکستان کی درخشاں ماضی کو زندہ و پائدار کرسکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments