تعلیم کا مقصد کیا ہے؟


ہمارے ہاں اکثر لوگ تعلیم کو بنیادی طور پر دو مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ پہلا تعلیم بنیادی ذریعہ ہے کہ اس کو حاصل کر کے انسان کچھ مہارت سیکھتا ہے جس کو استعمال کر کے کوئی پیشہ اپنایا جا سکتا ہے۔ دوسرا مقصد تعلیم کا یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس کے ذریعے روایات، نظریات کو نئی نسل میں منتقل کیا جاسکتا ہے اور کیا جا تا ہے۔

پاکستان میں بنیادی طور پر تعلیم حاصل کرنے کے لئے مختلف ادارے موجود ہیں جن میں مدرسوں سے لے کر انتہائی مہنگے انگریزی اسکول تک شامل ہیں۔ جن کی وجہ سے پاکستان میں یہ ادارے کلاس کا تعارف یعنی (امیر یا غریب) ہونے کا تمغہ بھی عطا کرتے ہیں اور معاشرے میں امتیاز کا باعث بنتے ہیں۔ لیکن ہر دو قسم کے ادارے بنیادی طور پر وہی کام کر رہے ہیں جو اوپر بیان کیے گئے ہیں۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں سوال کرنے پر پابندی ہے اگر کوئی سوال پوچھے تو اس کو یہی کہا جاتا ہے تمہیں بہت زیادہ آتا ہے تم کو کمرہ جماعت میں بیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ہمارا پورا معاشرہ تربیت پر بھی بہت زیادہ تو جہ دیتا ہے جس کا مطلب ہے کہ نئی آنے والی نسل بالکل ویسے سوچے، ویسے عمل کرے جیسے ان سے پچھلی نسل کرتی آئی ہے جب کہ وقت بدل رہا ہے نئی سائنسی ترقی نے نئی نسل کو پریشان اور تیز کر دیا ہے۔ اس تیزی سے بدلنے والے دور میں ہم کو تعلیم کے مقاصد کو تبدیل کرنے پر مجبور کیا ہے۔ مغرب نے کافی عرصے سے تعلیم کے مقاصد تبدیل کر دیے ہیں۔ ان کے مطابق تعلیم کا مقصد ”دماغ کی تربیت کرنا ہے تاکہ وہ سوچ سکے“ سوال کر سکے، اور زندگی میں آنے والے مسائل کا حل کر سکے نوم چومسکی کے مطابق ”زندگی کا سب سے بڑا مقصد تلاش کرنا، بنانا اور ماضی کے اسباق کو اپنا حصہ بناتے ہوئے اپنی تلاش جاری رکھتا ہے ہم پاکستانی ترقی کرنا چاہتے ہیں آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن ہم کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ہمارا موجودہ تعلیمی نظام انگریزوں نے بنایا تھا جس کا مقصد بے دام غلام پیدا کرنا جو سوال نہ کرسکیں اور گورے کے اشاروں پر اس کا کچھ کام بھی سرانجام دیں۔

پاکستان بننے کے بعد بھی ہمارے حکمران نے یہ نظام جاری رکھا ہے جس سے ہمارے ذہن ایسے بنے ہیں کہ ہم آگے چلتے ہوئے پیچھے دیکھتے رہتے ہیں۔ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم تعلیم کو صرف دو کام یعنی نوکری اور نظریات کی ترویج کے علاوہ بھی دیکھیں اور آنے والی نسل کو مسائل حل کرنے، اپنا علم بنانے اور مختلف علوم یعنی سائنسی اور سماجی دونوں کو مل کر سیکھنے پر لگائیں تاکہ ہمارے معاشرے میں امن، تحمل معاشی ترقی، اور برداشت پیدا ہو سکے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments