حرمت سود سیمینار فیڈریشن ہاؤس کراچی


آج دنیا کی بڑی بڑی اقتصادی شخصیات کے مطابق پوری دنیا میں موجودہ سودی نظام سے صرف اور صرف سرمایہ کاروں کو ہی فائدہ پہنچتا ہے، نیز اس میں بے شمار خرابیاں ہیں جس کی وجہ سے پوری دنیا اب اسلامی نظام کی طرف مائل ہو رہی ہے۔ یورپ اور مغرب سود کی تباہ کاریاں سمجھ چکے ہیں وہ اب اسلامی بینکاری کو تیزی سے فروغ دے رہے ہیں۔ عالمی بینک اور اس کے تمام ذیلی ادارے سود کی مرہون منت ہیں اور سود پر چل رہے ہیں سود پر دنیا بھر کے ممالک کو قرض اور مختلف اسکیموں کے ذریعے جال میں پھنسا لیتے ہیں اور ان ممالک میں اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے ہیں ایک طرف سودی نظام کی وجہ سے دولت سمٹ کر ان امیر ممالک کے پاس جا رہی ہے، جنہوں نے یہ ادارے اپنے منشا کے لیے قائم کیے دوسری طرف غریب ممالک کمزور ہوتے جا رہے ہیں جس کی واضح مثال وطن عزیز پاکستان کے علاوہ سری لنکا ہے یقیناً سود کی تباہ کاریاں معاشرے میں بگاڑ سے بھی بڑھ کر ملکوں اور قوموں کی تباہی تک پہنچی ہوئی ہیں۔

حال ہی میں سری لنکا کے دیوالیہ ہونے کی خبر اخبارات کی زینت بنی۔ سری لنکا جس کا شمار ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے غیر ملکی قرضوں اور ان پر بڑھتے ہوئے سود کے بوجھ تلے بری طرح دب چکا تھا۔ ان قرضوں اور سود کی ادائیگی ناممکن ہو گئی تو سری لنکا کی معیشت تباہ ہو گئی۔ پاکستان میں بھی سودی نظام کا خاتمہ قومی ضرورت ہے۔ ملک میں اسلامک بینکنگ کے فروغ اور سودی نظام کے خاتمے کے لیے حال ہی میں جید علماء کرام، مذہبی تنظیموں، تاجر برادری، وفاقی وزراء اور حکومتی نمائندوں کا قومی سطح پر سیمینار اہمیت کا حامل ہے

تیس اکتوبر بروز بدھ 2022 وفاق ایوان ہائے تجارت صنعت پاکستان و مرکز الاقتصاد الاسلامی کے زیر انتظام، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے زیر صدارت فیڈریشن ہاؤس کراچی میں حرمت سود سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس سیمینار میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام کے علاوہ حکومتی نمائندے، وفاقی وزراء، بزنس کمیونٹی شریک ہوئی۔ نقابت کے فرائض حضرت مولانا قاری حنیف جالندھری نے سر انجام دیے۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، تلاوت کلام قاری احمد میاں تھانوی صاحب جب کہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سعادت مولانا تنویر الحق تھانوی صاحب کو حاصل ہوئی، قائم مقام صدر سلیمان چاولہ نے تقریب کا بچ باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سود کی حرمت اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بیان کی ہے سود اللہ اور اس کے رسول سے جنگ ہے پوری بزنس کمیونٹی انفرادی اور اجتماعی طور پر بھی اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے، بزنس کمیونٹی اور فیڈریشن ہاؤس کی طرف سے تمام مکاتب فکر، صحافی برادری کا شکریہ ادا کیا۔

شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے افتتاحی خطبہ میں ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے زور دیا کہ علماء کرام کی یہ ذمہ داری ہے کہ نظریاتی اختلافات کو صرف علمی حلقوں تک محدود رکھیں اور اجتماعی مسائل پر یک جان ہو جائیں ماضی کی کئی مثالیں پیش کیں ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب بھی امت کے علماء امت کے اہم مسائل پر اکٹھے ہوئے ہیں اس کا حل نکلا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آج بھی تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اس سود سے چھٹکارا پانے کے مسئلہ پر یک جان ہو کر خوب محنت کریں تا کہ اس لعنت سے چھٹکارا پایا جا سکے۔

ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے بھی سود کے خاتمے کے لیے تجاویز دیں، اس کے بعد مفکر عصر حضرت علامہ زاہد الراشدی صاحب اسٹیج پر رونق افزا ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سودی نظام کا خاتمہ نسل انسانی کی ضرورت ہے مجموعی طور پر انسانیت اس پر متفق ہے کہ سودی نظام نے جھگڑوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا سودی نظام کے خاتمے کے لیے متبادل اسلامک بینکنگ کے اسٹرکچر کی اشد ضرورت ہے، سودی نظام کا خاتمہ عالمی ضرورت بھی اور ہماری قومی ضرورت بھی ہے کہ ملک سے سودی نظام ختم ہو آج قومی معیشت جن بحرانوں کا شکار ہے۔

اس کی بنیادی وجہ سود ہے جب تک سود سے چھٹکارا حاصل نہیں کریں گے تب تک ہم قومی معیشت کو خود مختاری کی طرف نہیں لا سکیں گے۔ اس سیمینار میں تمام فورمز کے سربراہ موجود ہیں تحریک انسداد سود پاکستان کے علاوہ تمام فورمز مفتی تقی عثمانی صاحب کے ساتھ ہیں اور ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ آج بھی فیصلے ہوں گے ہم اس پر عمل کریں گے۔ اس کے بعد مولانا طیب طاہری، مولانا عبد الاکبر چترالی، تاجر رہنما انجم نثار، مفتی عابد مبارک، نے بھی خطاب فرمایا۔

تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے بھی علماء کی موجودگی میں اس بات پر زور دیا کہ اتحاد علماء کی وجہ سے سود کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے اور پاکستان میں شریعت بھی نافذ ہو سکتی ہے۔ ملک میں مسلح جد و جہد نہیں کر سکتے لیکن غیر مسلح جد و جہد تو کر سکتے ہیں، منصورہ کے شیخ الحدیث مولانا عبد المالک اور مرید حسین، سینیٹر عبد الغفور حیدری، مولانا سعید یوسف، مولانا صاحبزادہ امین الحسنات، مولانا محمد انوار الحق، مولانا امداد اللہ، پروفیسر ساجد میر، مفتی منیب الرحمن نے بھی خطاب میں زبردست تجاویز دیں۔

عالمی شہرت یافتہ سید سلیمان گیلانی نے آقا صلی اللہ علیہ و سلم کی شان پر اپنا کلام پیش کیا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا عبد الشکور کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم صرف تقریریں نہ کریں بلکہ میدان عمل میں آئیں ہمیں آج فیصلہ کرنا ہے کہ سودی نظام کا خاتمہ ضروری ہے۔ جب کہ امیر جماعت اسلامی علامہ سراج الحق نے وفاقی شرعی عدالت کے واضح فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سودی نظام کو ختم کریں۔ عالمی سودی بینکوں کے نظام کے سامنے گھٹنے نہ ٹیک دیں معیشت کو مضبوط بنائیں عالمی بینک کی محتاجی ختم کرنے کے لیے واضح پالیسیوں کا نفاذ ضروری ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود، گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے بھی سود کی لعنت سے جان چھڑانے اور عملی اقدامات کی بھر پور یقین دہانی کروائی۔ قائد جمیعت مولانا فضل الرحمن کا سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ماہر معیشت ہیں یہ جب پاکستان واپس آئے ابھی ائر پورٹ پر پہنچے ہی تھے تو ڈالر گرنا شروع ہو گیا ملک زبوں حالی کا شکار تھا وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے محنت کی اور ملک کو جیسے دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہمیں امید ہے کہ اب حکومت نے اپیلیں واپس تو لے لیں ہیں اب ملک میں اسلامک بینکنگ کے نظام کی طرف ہم بڑھیں گے انشاءاللہ تعالیٰ، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی نے اس موقع پر سودی نظام کے خاتمے کے لیے پانچ بڑی قراردادیں پیش کیں، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ ”سود کے نظام کے خاتمے کے لیے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، دینی تنظیموں اور تاجر برادری کا یہ نمائندہ اجتماع اپیلیں واپس لینے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور پرائیویٹ بینکوں اور مالیاتی اداروں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھی اپنی اپیلیں فوری واپس لیں۔

اور یہ بھی کہ مقررہ مدت میں حکومت پاکستان ملک میں سودی نظام کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ آج یہ نمائندہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کی شریعت بنچ کو فوری طور پر فعال کیا جائے جب کہ علماء کرام کا یہ نمائندہ اجتماع ٹرانس جینڈر ایکٹ میں غیر اسلامی شقوں میں ترمیم کا بھی مطالبہ کرتا ہے“ علماء کرام، تاجر برادری اور دینی تنظیموں کے اس نمائندہ اجتماع نے ہاتھ کھڑے کر کے ان قرار داد کو منظور کیا۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں یقین دہانی کروائی کہ علماء کرام نے جن پالیسیوں کو مرتب کرنے کی نشاندہی کی ان پر فی الفور عمل شروع ہو جائے گا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کی پیش کی گئی قرارداد کی ایک کاپی میں وزیراعظم پاکستان کو بھی پہنچاؤں گا اور انشاء اللہ تعالیٰ ہماری پوری کوشش ہو گی کہ اگلے قومی سیمینار میں ہم آپ کے سامنے عملاً کچھ لے کر آئیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments