انقلابی راہنما فانوس گجر کی چوتھی برسی


برصغیر پر انگریز سامراج کے تسلط کے دوران ایک طرف مخبروں اور وطن دشمنوں کو نوازنے کے لیے بڑی بڑی جاگیریں الاٹ کی گئیں تو دوسری طرف سامراجی استحصالی نظام کو منظم طریقے سے کنٹرول کرنے کے لیے بیوروکریسی کا وسیع تر جال بچھایا گیا۔ انہی دو قوتوں نے قیام پاکستان کے بعد ملک پر قبضہ کر لیا، جو اب تک جاری و ساری ہے۔ اس کے برعکس ہماری دھرتی نے بھی بڑے سپوت پیدا کیے، جو اپنی جان و مال کی پرواہ کیے بغیر مزاہمت کرتے اور اذیتیں برداشت کرتے رہے۔

ضیبر پختونخوا کے ایک محنت کش گھرانے میں آنکھ کھولنے والے سپوت فانوس گجر تھے، جن کی 25 دسمبر کو بونیر مین عظیم الشان برسی ایک عوامی جلسے کی صورت میں منائی گئی۔ خیبر پختونخوا میں، جہاں ان دنوں مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، ایک مزاحمت کار انقلابی کی برسی پر اتنا بڑا جلسہ یقیناً تازہ ہوا کو جھونکا ہے۔

انقلابی راہنما فانوس گجر پسے ہوئے طبقات کی توانا آواز تھے، جنہوں نے سیاست کو ڈرائنگ روموں سے نکال کر گلی کوچوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ ملک کے مظلوم، محکوم اور پسے ہوئے طبقات، کسانوں، مزدوروں، خواتین اور محنت کار عوام کو متحرک کر کے ملکی سیاسی دھارے میں لانے اور سوشلسٹ انقلاب برپا کرنے کے لیے کوشاں رہے۔ سماجی تبدیلی اور استحصال سے پاک سماج کے قیام کا جو خوب انہوں نے اپنے عہد جوانی میں دیکھا تھا، اپنی آخری سانس تک اس پر کاربند رہے، اور بھرپور جدوجہد کی۔

سوشلسٹ راہنما اور عوامی ورکرز پارٹی کے بانی چیرمین فانوس گجر کی چوتھی برسی پر بونیر میں عظیم الشان جلسے سے مقررین کا خطاب۔ تقریب میں ملک بھر سے ترقی پسند سیاسی کارکنوں، مزدوروں، کسانوں، طالب علموں اور خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت کی، جس کا اہتمام عوامی ورکرز پارٹی خیبر پختون خواہ نے کیا تھا۔ تقریب میں عوامی ولولہ قابل دید تھا اور کارکن عوامی ورکرز پارٹی کا سرخ پرچم لہراتے اور نعرے لگاتے شرکت کرتے رہے۔

تقریب کا علاقہ بونیر وہی تھا جو ہمارے حکمران طبقات نے گزشتہ چار دہائیوں سے جہادی ازم اور سامراجی جنگ کے تسلط میں دے رکھا تھا۔ 25 دسمبر کو منعقد ہونے والی اس تقریب میں سب دکھوں کا علاج، انقلاب انقلاب، زرعی اصلاحات نافذ کرو، عوام کو جینے کا حق دو ، ہر شہری کو مفت تعلیم اور علاج فراہم کرنے کی ضمانت دو ، حکمران طبقات کی عیاشیاں بند کرو، بالادست طبقات اور افسر شاہی کی مراعات بند کرو، مہنگائی کو کنٹرول کرو، زمین اس کی جو اس پر ہل چلائے، جاگیرداری مردہ باد، سامراجی قرضے ضبط کرو، فانوس گجر زندہ باد، انقلاب زندہ باد کے نعروں سے گونج رہا تھا۔

تقریب سے اظہار خیال کرنے والوں میں عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر کامریڈ بابا جان، عوامی ورکرز پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر انجنئر حیدر زمان، مرکزی نائب صدر شہاب خٹک، مرکزی سیکرٹری یوتھ عثمان فانوس گجر، ، مزدور کسان پارٹی کے چیئرمین افضل خان خاموش، مزدور کسان پارٹی سالار گروپ کے چیرمین فیاض علی، پروگریسو سٹوڈنٹ فیڈریشن اسلام آباد کی راہنما کامریڈ فاطمہ، پارٹی کے صوبائی فنانس سیکرٹری فضل مولا، فیڈرل کمیٹی کے رکن قاضی حکیم، درازندہ کے صدر مزدور شیرانی، عوامی نیشنل پارٹی کے راہنما اطلس خٹک، انقلابی شاعر شمس بونیری، اسلام آباد سے پروفیسر شاہ جہان، استاد اقبال، ڈاکٹر بشیر حسین، صوبائی جنرل سیکرٹری ملکا خان، فیڈرل کمیٹی کے رکن معزواللہ خان اور بونیر کے ایم پی اے سید فخر جہان شامل تھے۔ تقریب میں مہمانوں کو ایک بڑے جلوس کی شکل میں لایا گیا، جس کی قیادت عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی یوتھ سیکرٹری اور عوامی ورکرز پارٹی کے مالاکنڈ ڈویژن صدر عثمان فانوس گجر اور گلگت بلتستان پارٹی کے صدر کامریڈ بابا جان نے کی۔

تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے مقررین نے کہا کے فانوس گجر ایک عام محنت کش گھرانے مٰن آنکھ کھول کر ملکی سطح کے ایسے انقلابی راہنما بن گئے اور انہوں نے خیبر پختونخوا میں حکمران طبقات اور ضیاء ڈکٹیٹر کی پالیسیوں کی اس وقت کھل کر مخالفت کی جب خیبر پختونخوا کو عالمی استعمار کی پالیسیوں کی بھینٹ چڑھایا جا رہا تھا۔ ہر طرف دہشت پھیلا دی گئی تھی اور پختون سرزمین کو مذہبی انتہا پسندی، امریکی سامراج کے مفادات اور سی آئی اے کے دہشت گرد ٹریننگ سینٹروں میں تبدیل کیا جا رہا تھا۔

پوری دنیا سے مذہبی انتہا پسند اور دہشت گرد بھرتی کر کے لائے جاتے تھے تا کہ ہمارے خطے میں افغان جہاد کے نام پر قتل و خون کی ہولی کھیلی جا سکے۔ فانوس گجر نے اس کی بھر پور مزاحمت کی تو انہیں گرفتار کر کی عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈکٹیٹر ضیاء کے سیاہ دور میں ان پر جان لیوا تشدد اور حملے کیے گئے اور ان کی جان لینے کی کوشش بھی کی گئی۔ جس سے ان کے گردے، جگر اور دیگر اعضاء پر منفی اثرات پڑے اور بعد ازاں انہیں جگر ٹرانسپلانٹ کروانا پڑا۔

فانوس گجر ایک انتہائی متحرک اور جفاکش انقلابی تھے، جو ملک کے مظلوم، محکوم اور پسے ہوئے طبقات، کسانوں، مزدوروں، خواتین، محنت کار عوام، ڈاکٹروں، انجنیئروں، اساتذہ کو منظم کر کے اور سیاسی شعور سے لیس کر کے ایک ایسا سیاسی، معاشی اور سماجی انقلاب برپا کرنا چاہتے تھے جس سے ملک میں ہر قسم کے استحصال کا خاتمہ ہو اور ہر شہری کو آگے بڑھنے کے برابر مواقع میسر آئیں۔ وہ کہتے تھے کہ ملکی جاگیرداروں کو جاگیریں کسی بہادری یا محنت کی بدولت نہیں بلکہ انگریز سامراج کی دلالی اور اپنے وطن کی مٹی اور عوام سے غداری کے صلے میں ملی تھیں۔

بدقسمتی سے قیام پاکستان کے بعد وہی جاگیردار اور قبائلی سردار اور برطانوی سامراج کی پیدا کردہ بیوروکریسی اقتدار پر قابض ہو گئے۔ آزادی کے 75 برس بعد بھی ملک سامراج کے مکمل گرفت میں ہے اور ملکی آزادی کی تکمیل کے لیے انقلابی جدوجہد ناگزیر ہو چکی ہے۔ وہ ایک ایسی بھرپور انقلابی تحریک پیدا کرنے کے لیے کوشاں تھے جو ملک اور اس کے عوام کو سامراجی اور استحصالی طبقات کے چنگل سے آزاد کروا کر ملکی وسائل کی برابری کی بنیاد پر تشکیل نو کرے، جس میں ہر شہری کو بنیادی ضرورتیں میسر ہوں، تعلیم اور صحت کی ضمانت ہو اور زندگی میں آگے بڑھنے کے مساوی مواقع میسر ہوں۔

فانوس گجر اور ان کی پارٹی ملک میں وسیع تر زرعی اصلاحات نافذ کر کے زرعی زمیں کی 25 ایکڑ فی خاندان کے لحاظ سے مفت تقسیم کرنے کا پروگرام لے کر میدان میں آئی، تاکہ ایک طرف جاگیرداروں اور اشرفیہ کے معاشی و سیاسی تسلط کا خاتمہ ہو اور دیہات میں بسنے والی 65 فی صد ملکی آبادی معاشی اور سیاسی طور پر آزاد ہو، تو دوسری طرف محنت کش کسان اپنی بھرپور محنت سے زرعی اجناس پیدا کر کے ملک کو خوراک اور زرعی اجناس میں خود کفیل بنا سکیں۔

اسی طرح وہ شہری مزدوروں کو طاقتور بنا کر اور پبلک سیکٹر میں بنیادی صنعتوں کے ذریعے ایک منصوبہ بند پیداواری عمل کے ذریعے بنیادی اشیاء میں خود کفیل ہو کر ملکی معیشت کو مستحکم کرنا چاہتے تھے۔ وہ اور ان کی پارٹی ملک میں بالادست طبقات اور سول و ملٹری بیوروکریسی کی مراعات اور سرکاری خرچے پر جاری عیاشیوں کے خاتمہ اور ملکی معیشت اور خزانے پر بے جا بوجھ ختم کر کے ملکی خزانے میں توازن پیدا کرنا چاہتے تھے۔ مقررین نے ملکی عدالتوں کے نظام کی حکمران طبقات کے حق میں جانب داری اور عوامی نوعیت کے ایشوز اوور مقدمات کو نظر انداز کرنے، بالخصوص عوامی ورکرز پارٹی کے زرعی اصلاحات سے متعلق بنیادی عوامی نوعیت کے مقدمے کو 2012 ء سے سرد خانوں میں ڈالنے پر افسوس کا اظہار کیا جو بلا شعبہ ملک پر مسلط طبقاتی استحصالی نظام اور اور بالا دست طبقات کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور مفادات عامہ اور عوامی نوعیت کے مقدمات کو سرد خانوں میں دیمک کی نظر کر دیتا ہے۔

مقررین نے کہا کہ ہمارے ہر دل عزیز راہنما فانوس گجر نے ملک کی بکھری ہوئی ترقی پسند تحریک کو یکجا کرنے میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں، جب 2012 ء میں ورکرز پارٹی، لیبر پارٹی اور عوامی پارٹی کے باہمی انضمام سے عوامی ورکرز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تو عابد حسن منٹو اس کے پہلے صدر اور فانوس گجر چیئرمین منتخب ہوئی۔ عوامی ورکرز پارٹی نے نئی قیادت کو آگے لانے کے لیے عہدے داروں کے لیے زیادہ سے زیادہ دو ٹرمز کی مدت مقرر کی تو اسے سیاسی حلقوں میں بہت سراہا گیا، اسی بنیاد پر 2012 ء سے 10 برس کے قلیل عرصہ میں عابد حسن منٹو، فانوس گجر، یوسف مستی خان کے بعد اب کامریڈ اختر حسین پارٹی کے صدر منتخب ہو چکے ہیں۔ ایسے جرت مندانہ فیصلے پارٹی میں نئی قیادت ابھارنے میں معاون ثابت ہوں گے ۔

مقررین نے کہا کہ فانوس گجر کی سیاست ہی ملک میں سماجی انقلاب برپا کر کے استحصال سے پاک معاشرے کا قیام تھا۔ وہ اپنے آپ میں ایک ادارے کا درجہ رکھتے تھے، ملکی محنت کش عوام اور غریب کسانوں اور مزدوروں کی زندگی میں بہتری لانا اور برابری کا درجہ دلوانا ہی ان کی زندگی کا نصب العین تھا۔ انقلابی جدوجہد کے ذریعے سماجی انقلاب برپا کرنے کا جو خواب انہوں نے اپنے عہد جوانی میں دیکھا تھا، اپنی آخری سانس تک اس کے لیے بھرپور جدوجہد کرتے رہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے درمیان رہیں گے اور ان کی جدوجہد آنے والی نسلوں کی جدوجہد میں راہنمائی کرتی رہے گی۔ مقررین نے ان کی جدوجہد کو جاری رکھنے اور ان کے خوابوں کی تکمیل تک منظم و متحرک کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پرویز فتح (لیڈز-برطانیہ)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

پرویز فتح (لیڈز-برطانیہ)

پرویز فتح برطانیہ کے شہر لیذز میں مقیم ہیں اور برٹش ایروسپیس انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ وہ برطانیہ میں ساوتھ ایشین ممالک کے ترقی پسندوں کی تنظیم ساوتھ ایشین پیپلز فورم کورڈینیٹر ہیں اور برطابیہ میں اینٹی ریسزم اور سوشل جسٹس کے لئے سرگرم ہیں۔

pervez-fateh has 55 posts and counting.See all posts by pervez-fateh

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments