’تقریباً چار سال بعد ٹیسٹ کھیلنے والے سرفراز پر اس قدر تنقید‘


سرفراز، امام الحق
کراچی ٹیسٹ کے پانچویں روز چائے کے وقفے تک پاکستان نے 249 کے سکور اور سات وکٹوں کے نقصان پر نیوزی لینڈ کے خلاف 75 رنز کی برتری حاصل کر لی ہے۔

دن کے دوران صرف ایک موقع پر ایسا محسوس ہوا کہ پاکستان ڈرا کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے۔

بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد اوپنر امام الحق اور سرفراز احمد نے بیٹنگ کو سہارا دینے کی کوشش کی اور ایسا لگا کہ یہ دونوں پورا دن نکال سکتے ہیں۔

مگر 85 رنز کی شراکت اور سرفراز کی نصف سنچری کے بعد کیوی بولرز نے اٹیک بڑھایا اور سابق کپتان ایک لوز شاٹ پر سودھی کے خلاف وکٹ گنوا بیٹھے۔

ان کے بعد پہلی اننگز میں سنچری کرنے والے آغا سلمان کریز پر آئے مگر زیادہ دیر قدم نہ جما پائے۔ وہ چھ رنز بنا کر سودھی کا شکار بنے۔

امام اپنی سنچری مکمل کرنے میں صرف چار رنز سے چوک گئے اور سودھی کی گوگلی پر سٹمپ ہوئے۔ سات وکٹوں کے نقصان کے بعد کریز پر دو نئے بلے باز سعود شکیل اور محمد وسیم جونیئر موجود تھے۔

سودھی نیوزی لینڈ کے سب سے کامیاب بولر رہے ہیں جنھوں نے اب تک پانچ وکٹیں حاصل کر لی ہیں۔

سرفراز

سرفراز کی وکٹ گِرنے کے بعد امام اپنی سنچری مکمل نہ کر سکے

میچ کے آخری روز پاکستان نے اپنی دوسری اننگز کا آغاز 77 رنز دو کھلاڑی آؤٹ سے کیا۔

اننگز کے آغاز پر امام الحق نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے اپنے 50 رنز مکمل کیے اور وہ اب بھی 91 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں جبکہ نعمان علی اپنا سکور بڑھانے میں ناکام رہے اور چار رنز پر ہی ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے۔

پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم بھی صرف 14 رنز بنا سکے اور اش سودھی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے۔

بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد وکٹ کیپر سرفراز کریز پر آئے اور انھوں نے امام الحق کے ساتھ اننگز کو آگے بڑھایا۔

سرفراز نے ذمہ داری سے تیز کھیلتے ہوئے کھانے کے وقفے تک 49 رنز بنائے۔

کرکٹ

کھانے کے وقفے کے بعد سیشن کے آغاز میں ہی سرفراز احمد 53 رنز کے  انفرادی سکور پر سودھی کے ہاتھوں وکٹ گنوا بیٹھے۔

سرفراز کے آؤٹ ہونے کے بعد آغا سلمان صرف چھ رنز کا اضافہ کر سکے اور سودھی کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ ساتھ ہی امام الحق کو 96 رنز کے انفرادی سکور پر بیٹنگ لائن کو مزید سہارا نہ دے پائے۔

یاد رہے کہ کراچی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستانی ٹیم 438 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی تھی جس کے جواب میں نیوزی لینڈ نے اپنی پہلی اننگز 612 رنز نو کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کر دی تھی۔

کراچی ٹیسٹ میں شائقین کی عدم دلچسپی اور ڈیڈ پچ کے باعث سوشل میڈیا پر مختلف صارفین اور ماہرین پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کے لیے تیار کی جانے والی پچز کے معیار پر بات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

کوئی پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کے لیے پچز کے گرتے معیار کی بات کر رہا ہے تو کوئی کرکٹ سٹیڈیم میں تماشائیوں کے نہ آنے کا کہہ رہا ہے۔

https://twitter.com/hazharoon/status/1608072264867512323

کرکٹ پچز کے معیار پر بات کرتے ہوئے سپورٹس جرنلسٹ رضوان علی نے لکھا کہ ’پی سی بی کی نئی انتظامیہ کمیٹی کو چاہیے کہ وہ ان تمام افراد کے نام بتائے جو سنہ 2022 میں کراچی، لاہور، راولپنڈی اور ملتان کی خراب ترین ٹیسٹ پچز بنانے کے ذمہ دار ہیں۔

https://twitter.com/joji_39/status/1608549543427321857

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’کبھی کراچی ٹیسٹ میچ کی جنت ہوتی تھی، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اگر کپتان اور انتظامیہ نہیں تو ان پچز کا انتخاب کون کرتا ہے۔ کیونکہ سب کچھ بدل چکا ہے۔

https://twitter.com/mareezeqalb/status/1608509626403721219

عمران صدیقی نامی صارف نے لکھا کہ سرفراز چار سال میں اپنا پہلا ٹیسٹ کھیل رہے ہیں اور ان پر جس طرح کے نفرت انگیز تصرے کیے جا رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قریب چار سال میں پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے سرفراز پر اس قدر تنقید۔ انھیں کچھ سپیس دو یار۔‘

https://twitter.com/imransiddique89/status/1608509519788929025

شہروز نامی صارف نے کہا کہ سرفراز کو کیچز چھوڑنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر انھوں نے ماضی میں عمدہ کیچز بھی پکڑے ہیں۔ ’ایک ہی کھلاڑی کے لیے نفرت اچھی نہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments