دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن جنگ شروع


ارض پاک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں وطن کی سلامتی پر مامور جوانوں کی شہادت ہوئی۔ ان شہیدوں اعزاز کے ساتھ سپرد خاک تو کیا ہی گیا نگر اس دفعہ جو غیر معمولی چیز ہوئی وہ تھی وطن کی حفاظت کے لئے جان نچھاور کرنے والوں کے جسد خاکی کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کی جانب سے کاندھا دینا۔ کچھ ایسا ہی تب ہوا جب خانیوال میں پاکستانی انٹیلی جینس ایجنسی کے مایہ ناز ڈائریکٹر اور انسپکٹر کو شہید کیا گیا تو خبروں، کوریج سے دور رہنے والے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے نہ صرف اس جنازہ میں شرکت کی بلکہ ان کی شہید کے جسد خاکی کو کاندھا دینے کی تصاویر بھی سامنے آئی۔

یہاں قابل توجہ امر یہ ہے کہ دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد نہ صرف کورکمانڈرز کا انعقاد ہوا بلکہ یہ مسلسل دو روز تک جاری رہی جس میں ملکی سلامتی سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ افواج پاکستان کی یہ اہم میٹنگ اور اس کے فوری بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جو کہ دو روز پر محیط تھا بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ ماضی کی طرح نہ کورکمانڈرز کانفرنس کے فیصلوں کی اس طرح سے تشہیر کی گئی نہ ہی قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں وہ اعلان کیا گیا جس کا میرے جیسے کئی صحافی انتظار کر رہے تھے کہ شاید کسی بڑے آپریشن کا اعلان ہو جائے۔

اس دفعہ لگتا ہے کہ ملکی عسکری و سیاسی قیادت نے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور دہشتگردوں کے بزور طاقت مطالبات کو منوانے کو رد کیا ہے۔ پاکستان کی سلامتی کی ضمانت افواج پاکستان نے گزشتہ کچھ ماہ میں نہ صرف زہریلے پراپیگنڈا کو صبر و تحمل سے برداشت کیا بلکہ دہشتگردی کے پے در پے واقعات میں اپنی جانیں نچھاور کر کے کئی قیمتی جانوں اور بڑے نقصان سے بچایا ہے بلکہ افواج کو ملکی معاشی صورتحال کا بھی نہ صرف بھرپور ادراک ہے بلکہ اس صورتحال سے نکلنے کے لئے عملی کوششیں بھی جاری ہیں۔ سپہ سالار کی جانب سے دورہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اسی سلسلہ کی ہی ایک کڑی ہے۔

جیسا کہ میں نے پہلا ذکر کیا کہ اس دفعہ کوئی اعلان تو نہیں کیا گیا مگر دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن شروع ہو گیا ہے۔ اور یہ آپریشن بلا تفریق ارض پاک پر آخری ناسور کے قلع قمع تک جاری رہے گا۔ عسکری اور سیاسی قیادت نے دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کو ہتھیار پھینکنے سے مشروط کر کے نہ صرف قومی دھارے میں واپس لانے کا راستہ چھوڑا گیا ہے تو وہاں دہشتگردوں کی کمیں گاہوں کے خلاف پوری قوت سے آپریشن بھی جاری ہے۔ اس بار پوری قوم بھی دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال ہونے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ امید ہے اب کی بار لڑی جانے والی جنگ اس آفت کے خلاف آخری جنگ ہوگی۔

کیونکہ یہ افواج پاکستان اور اس دلیر فوج کے افسران اور سپاہیوں کے والدین کا ہی حوصلہ ہے کہ جن کے لعل ہماری حفاظت ہمارے اچھے کل کے لئے اپنی جان نچھاور کر رہے ہیں۔ ہمیں بطور قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے، سینہ تانے کھڑے یہ سپوت ہر وار کو اپنے سینے پر سہ کر ہمیں معمولی سی گزند سے بھی بچائے ہوئے ہیں۔

نہ صرف دہشتگردی کے خلاف بلکہ ملکی معاشی چیلنجز پر بھی افواج پاکستان کا بھرپور ان پٹ شامل رہا ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ سپہ سالار اس وقت اہم دورے پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں اور اس دورے کا مقصد نہ صرف دفاعی ضروریات بلکہ معاشی صورتحال میں فوری ریلیف کی تلاش ہے۔ امید ہے کہ ماضی کی طرح اس بار بھی یہ کوششیں بار آور ہوں گی اور پاکستان کو ان دونوں ریاستوں سے بڑا ریلیف پیکج مل جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments