پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ: نسیم شاہ نے کہانی مختصر کر دی، سمیع چوہدری کا کالم


نسیم شاہ
اگر کسی کرکٹ شائق سے پوچھا جائے کہ اس کھیل میں ایسا کیا ہے جو کہیں اور نہیں، تو وہ نسیم شاہ کی اس گیند کو بطور نمونہ پیش کر سکتا ہے جو 143 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ریورس سوئنگ ہو کر اندر کی سمت آئی اور ہینری شپلی کی دفاعی لائن پھاند کر سٹمپس کی ترتیب منتشر کر گئی۔

فاسٹ بولنگ اور پاکستانی کرکٹ کا رشتہ اٹوٹ انگ سا ہے۔ خان محمد اور فضل محمود کی جوڑی سے شروع ہونے والی اس روایت کو ہر دور میں کچھ عظیم نمائندے میسر رہے ہیں۔ حالیہ یادداشت میں وسیم اکرم اور وقار یونس کے علاوہ محمد عامر اور محمد آصف کی جوڑی بھی اکثر حریفوں کے لیے ایک معمہ سا رہی ہے۔

مگر ہوم کرکٹ سے طویل جلا وطنی نے پاکستانی فاسٹ بولنگ کے ذخائر کو بھی زک پہنچائی۔ عرب امارات کی کنڈیشنز میں سپنرز کی بے تحاشہ عزت افزائی کے نتیجے میں ڈومیسٹک سرکٹ میں بھی فاسٹ بولنگ کا قحط پڑنے لگا۔  

لیکن پھر ہوم کرکٹ کی بحالی اور لاہور قلندرز کی مہم جوئی نے فاسٹ بولنگ کلچر کی نشاۃِ ثانیہ کا آغاز کیا ہے اور اس نشاۃِ ثانیہ کے نتیجے میں پاکستان کے فاسٹ بولنگ ذخائر اس قدر زرخیز ہو چکے ہیں کہ فی الوقت پاکستان کو نصف درجن سے زائد ایسے بولرز دستیاب ہیں جو 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کر سکتے ہیں۔

پاکستانی فاسٹ بولرز کی زندگی آسان نہیں ہوتی۔ جہاں انگلش پیسرز کو اضافی سیم موومنٹ اور آسٹریلوی پیسرز کو اضافی باؤنس کا سہارا ہوتا ہے، وہاں پاکستانی فاسٹ بولرز کو نہ تو نئی گیند سے کوئی مبالغہ آمیز سیم موومنٹ ملتی ہے اور نہ ہی پچ سے کوئی ایسا باؤنس کہ جو بلے باز کو سوچنے پر مجبور کر سکے۔

ایسے میں یہاں فاسٹ بولنگ کسی ریاضت سے کم نہیں ہوتی۔ سیمنٹ وکٹ کے جیسی دمکتی پچز پر گزر بسر کی ایک سبیل یہ ہوتی ہے کہ بولر اپنا ڈسپلن برقرار رکھتے ہوئے بلے باز کے ذہن سے ایک قدم آگے چلے۔ اور جہاں بازو کھلنے کا امکان ہو، وہاں فوراً اپنی لینتھ واپس کھینچ کر بلے باز کا توازن درہم برہم کر دے۔

نسیم شاہ بھی اسی فاسٹ بولنگ کلچر کے نمائندے ہیں جو ان دھیمے مزاج کی پچز پر ایسی ریاضت اور رفتار سے پرانی گیند کو ریورس سوئنگ کرتے ہیں کہ بلے بازوں کی قسمت پر مہر لگ جاتی ہے۔ ایسی خوفناک رفتار سے اندر آتی گیند پر یقیناً بابر اعظم اور وراٹ کوہلی بھی ایسے ہی حیران ہوتے جیسے ہینری شپلی اپنے منتشر سٹمپس کو دیکھ کر ہوئے۔

نسیم شاہ

کیوی ٹاپ آرڈر نے جس جارحانہ آغاز کی ٹھان رکھی تھی، وہ شاید ممکن ہو پاتا اگر کیوی اوپنرز یہ سمجھ پاتے کہ پانچ روزہ ٹیسٹ کرکٹ کے بوجھ سے نڈھال یہ سست پچ فوری بلا گھمانے اور بولرز پر دھونس جمانے کے لائق نہیں تھی۔

جب ڈیبیو سپیل پھینکنے والے اسامہ میر کی لیگ سپن کے حیران کن ٹرن اور باؤنس نے ولیمسن کی مشاقی کا ٹھٹھہ اڑا دیا تو کیوی اننگز ڈگمگا سی گئی۔ پاکستانی سپنرز نے مڈل اوورز میں بابر اعظم کی توقعات سے بھرپور انصاف کیا اور کیوی اننگز کو پے در پے چوٹ پہنچاتے رہے۔

مگر پھر بھی 45 اوورز کے اختتام پر کیوی اننگز اس جگہ تھی جہاں وہ اپنی باقی ماندہ وکٹوں کے طفیل 275 تک کا مجموعہ جوڑ سکتی تھی جو اس پچ کی پیس کے اعتبار سے ایک مسابقتی مجموعہ ہوتا۔

لیکن نسیم شاہ کے اس ایک اوور نے سارے اندازے زمیں بوس کر دیے۔ جہاں دن بھر وہ آف سٹمپ پر اشتہا انگیز لینتھ سے کیوی بولرز کو غلطیوں پر اکساتے آ رہے تھے، وہاں بریسویل کی سوچ کو بھانپ کر اُنھوں نے لیگ سٹمپ کی لائن سے ایک ایسا اینگل پیدا کیا کہ بریسویل کی جارحیت شرمندہ ہو کر پویلین لوٹ گئی۔

اور پھر اگلے ہی لمحے نسیم شاہ نے وہ گیند پھینکی جو فاسٹ بولنگ کا شاہکار کہلاتی ہے۔ آف سٹمپ لائن سے شروع ہونے والی تیز رفتار ڈلیوری، نصف پچ کا فاصلہ طے کرنے کے بعد جب اچانک ہوا کے دوش پر ہلکی سی لہراتی ہوئی اندر آتی ہے اور بلے باز کے مدافعتی حصار کو غچہ دے کر سٹمپس سے ٹکراتی ہے تو گویا کرکٹ کا حسن مکمل ہو جاتا ہے۔

اگر کیوی اننگز اس انہدام کا شکار نہ ہوتی تو ولیمسن کے بولرز کی کاوش بے ثمر نہ رہتی۔ لیکن نسیم شاہ نے اپنے جادو سے کرکٹ کا حسن جگایا اور کیوی اننگز کی طویل کہانی کو مختصر کر دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32557 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments