مہنگائی نے مہنگائی کی لغت بگاڑ ڈالی !


کسی کی حکومت گئی اور کسی کی آئی، کسی کی قسمت بدلی اور کسی کی قسمت چمک گئی۔ کسی پارٹی نے حکومت آنے پر پارٹی کی تو کسی نے جلسے میں ڈانس کر کے پارٹی کی۔ ایک طبقہ ہے وہ ہے ٹینشن فری طبقہ جو حکومت میں ہے، اپوزیشن میں ہے، سیاسی پارٹیوں میں ہے، اسٹیبلشمنٹ میں ہے، بیوروکریسی میں ہے، بزنس میں ہے، اور بدمعاشیوں میں ہے۔ ان کی زندگی سکون میں ہے اور سکون سے گزرتی ہے اور انھیں ککھ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مہنگائی کتنی ہے، گیس آ رہی ہے یا پھر آٹا کہاں غائب ہو گیا۔

یہ طبقہ کم و بیش 10 فیصد تو ہو گا، جسے مہنگائی سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ البتہ جس کو پڑتا ہے اس کا احساس ان لوگوں کو نہیں ہوتا اور اگر یہ کہتے ہیں کہ انھیں احساس ہوتا ہے تو یہ سراسر جھوٹ ہے۔ یہ طبقہ زندگی مسلسل انجوائے کر رہا ہے جو کے اقلیت ہے اور ایک طبقہ زندگی بہت مشکل سے گزار رہا ہے اور گھٹ گھٹ کر جی رہا ہے جو کے اکثریت ہے۔ زندگی انجوائے کرنے والوں نے شدید مہنگائی کردی ہے اور ایسی مہنگائی جو پہلے کبھی نہ تھی۔ یہ تجربہ کار حکومت بھی بڑی طرح ناکام ہو گئی ہے اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔

اس مہنگائی نے نہ صرف عوام کی حالت پتلی کردی بلکہ مہنگائی کی لغت کو بھی بگاڑ دیا۔ پہلے مہنگائی ہوتی تھی تو کچھ جملے ہوتے تھے جو دہرائے جاتے تھے مگر اب ہونے والی مہنگائی نے نہ صرف عوام کی بلکہ جملوں کا حلیہ بھی بگاڑ دیا۔ پہلے ہونے والی مہنگائی کو بیان کرنے کے لئے چند مشہور و معروف جملوں کا سہارا لیا جاتا تھا مگر اب جس لیول کی مہنگائی ہے جملے بھی تبدیل ہو گئے ہیں۔ موجودہ مہنگائی نے ان جملوں پر کیا اثر ڈالا ہے جانیے ذرا۔

مشہور زمانہ جملہ ؛مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آ گیا ہے، نہ نہ مہنگائی کا جن ہی نہیں پوری فیملی بوتل سے باہر آ گئی ہے اور اس کی پوری فیملی غریبوں کا خون نچوڑ رہی ہے۔

ایک اور جملہ جو مہنگائی کے لئے بولا جاتا ہے کہ روز مرہ اشیاء کی چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ لیکن اس بار اتنی مہنگائی ہے کہ قیمتیں آسمان کو بھی منہ نہیں لگا رہی ہے بلکہ آسمان سے اوپر پرواز کر گئی ہیں۔

ایک اور جملہ بہت استعمال ہوتا کہ ہوش ربا مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ لیکن اس بار کی مہنگائی نے سب سے پہلے تو ہوش کھو دیا اور پھر عوام کی صرف کمر ہی نہیں توڑی بلکہ پورا وجود ہی توڑ ڈالا ہے کیونکہ خؤاہشات تو دور کجا گھر والوں کی ضروریات بھی پوری نہیں ہو پا رہی جس کی وجہ سے پورے وجود پر لرزاں طاری ہے۔

فاقوں کی نوبت آ گئی ہے، یہ بھی ایک جملہ ہے مگر بہت تلخ ہے۔ یقیناً حقیقت بھی ہے، سفید پوش گھرانوں میں یہ نوبت آ چکی ہے مگر ان کو عزت نفس مقدم ہے اس وجہ سے خاموشی سے اس مشکل وقت کو گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس مہنگائی نے عوام کی قوت خرید ختم ہو گئی ہے۔ ہاں جی یہ جملہ بھی بہت بولا جاتا تھا مگر حقیقت یہ ہے کہ اس بار کی مہنگائی نے نہ صرف قوت خرید ختم کر ڈالی بلکہ ساتھ ساتھ خریدنے کی نیت اور سوچنے کی قوت بھی ختم کر ڈالی کیونکہ ان دونوں چیزوں کے لئے مالی حالت بہتر ہونے چاہیے مگر اب ایسا نہیں ہے اور عوام کی حالت پاکستان کی معاشی حالت کی طرح پتلی ہو گئی ہے۔

یہ تو چند جملے ہیں، مگر حقیقت میں بھی عوام کی حالت انتہائی خراب ہو گئی ہے سوال یہ ہے کہ مہنگا کرنے والے اور مہنگے بیچنے والوں کو مہنگائی سے کچھ فرق نہیں پڑتا اور جس کو پڑتا ہے وہ اتنے مجبور ہے کہ کچھ کر نہیں سکتے۔ اس کا حل کیا ہے؟ یہ حکمرانوں کو پتا ہے، مگر کرپشن اور حکمت عملی کے فقدان نے عوام کی مشکل زندگیوں کو مشکل تر بنا دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments