چوہدری پرویز الہی: پنجاب کا کامیاب حکمران
چوہدری پرویز الہی پہلی دفعہ پنجاب کے وزیراعلی بنے تو اپنے اقدامات کے ذریعے اس دور کو یادگار بنا دیا انھوں نے صوبے میں کئی اہم کام کیے جن میں ون ون ٹو ٹو ریسکیو سروسز قائم کر کے عوام کو پہلی دفعہ ان کی دہلیز پر سرکاری خدمات مہیا کیں اور عوام کو پہلی دفعہ کسی مشکل اور ایمرجنسی صورتحال میں حکومت کی فوری مدد میسر آئی۔ ہزاروں بے روزگار افراد کو سرکاری ملازمتیں مہیا کی گئیں۔ بیوروکریسی کے ساتھ ایسی ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے میں کامیاب ہوئے کہ بیوروکریسی ان کے انداز حکومت کی اسیر ہو گئی۔
ان سے پہلے شہباز شریف کے بارے یہ کہا جاتا تھا کہ وہ بیوروکریسی کو انتہائی سخت گیری سے چلاتے تھے ان کی میٹنگز میں کوئی کھل کر رائے نہیں دے سکتا تھا بلکہ سب ان کی ہاں میں ہاں ملا دیتے تھے جس کی وجہ سے کئی منصوبے بعد میں سکینڈلز میں تبدیل ہو جاتے مگر پرویز الہی نے دوستانہ انداز میں انداز حکمرانی کی داغ بیل رکھی اور بڑے بڑے منصوبے مکمل کیے۔ لاہور کے لئے رنگ روڈ کا تحفہ دیا۔ مختلف شہروں میں ہارٹ سنٹر بنائے گئے اور یونیورسٹیوں کے کیمپسز کا ظہور عمل میں لایا گیا ان کے دور میں پنجاب کے طول و عرض میں چھوٹے چھوٹے شہروں کا انفراسٹرکچر ترقی کر گیا۔ کسانوں کی زرعی اجناس کی منڈیوں تک ترسیل آسان بنانے کے لئے دیہات میں سڑکوں کا جال بچھایا گیا۔
دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن کے بعد عثمان بزدار وزیر اعلی بنے اور پرویز الہی ایک چھوٹی اتحادی جماعت کے سربراہ کے طور پر سپیکر بن گئے مگر اس وقت بھئی عمران خان کو مشورہ دیا گیا کہ وہ پرویز الہی کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں اور ان کو وزیر اعلی بنا کر پنجاب سے مسلم لیگ نون کا اثر و رسوخ زائل کریں مگر اس وقت خان صاحب نے تمام مشوروں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پنجاب ایک نا تجربہ کار وزیراعلی کے سپرد کر دیا اور اتنے بڑے صوبے کو وفاق میں بیٹھ کر چلایا گیا۔
بزدار کو ایک ربر سٹیپ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ اس سے پارٹی کے اندر کئی گروپ بن گئے اور ایم پی ایز اس بات کے شاکی نظر آئے کہ ان کو اپنے حلقوں کے مسائل حل کرنے کے لئے مشکل کا سامنا رہا۔ بزدار صاحب ان کو ملاقات کا ٹائم دینے سے کتراتے تھے۔ بیوروکریسی کو بھی وہ رام کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے اور صوبہ بھر کی ترقی کا کام رک گیا۔ بزدار صاحب کے انداز حکمرانی سے نہ صرف پی ٹی آئی کے کئی مضبوط لیڈرز ناخوش تھے بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرنا شروع کر دیا۔
اس سے مسلم لیگ نون کو سیاسی فائدہ پہنچنے لگا اور وہ عثمان بزدار کی حکمرانی کا شہباز شریف کی حکمرانی سے تقابل کرتے رہے۔ ان حالات کے پیش نظر جب ملک میں سیاسی بحران کا آغاز ہوا اور تحریک انصاف کو وفاقی حکومت سے ہاتھ دھونے پڑے تو عمران خان کو پنجاب میں پی ڈی ایم اور اپنے باغی ساتھیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مجبوراً پنجاب کی حکومت پرویز الہی کے حوالہ کرنا پڑی جس کے بعد ان نامساعد حالات کے باوجود پرویز الہی نے حکومت ملتے ہی تیز رفتاری سے پنجاب میں تعمیر و ترقی کے اقدامات شروع کر دیے۔
ان کی تیز رفتار فیصلہ سازی کی صلاحیت نے مختصر عرصے میں اپنا سکہ منوا لیا۔ انھوں نے کافی عرصے سے قائم انتظامی یونٹس میں تیز رفتار تبدیلی لائی اور صوبے میں نئے اضلاع، نئی تحصیلیں اور ایک نیا ڈویژن قائم کر دیا۔ ان کے اس اقدام سے نئے اضلاع میں سینکڑوں نئی اسامیاں پیدا ہو گئیں۔ اور لوگوں کو اپنے گھروں کے قریب سروسز ملنے لگیں۔ انھوں نے اپنے سابقہ دور حکومت میں قائم ریسکیو سروسز کی تحصیل لیول تک توسیع کے احکامات صادر کیے۔
کنٹریکٹ پر بھرتی سرکاری ملازموں کو مستقل کرنے کے اقدامات اٹھائے۔ الاؤنسز میں اضافہ کر دیا جس سے صوبہ بھر میں سرکاری ملازمین کا عوام کے لئے کام میں بہتری کا امکان پیدا کیا۔ جرنلسٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کو فعال کر کے مختلف اضلاع میں جرنلسٹ کالونیوں کے مطالبات فوری منظور کر لیے گئے۔ اس حوالہ سے جلد ہی فیصل آباد اور لاہور سمیت کئی شہروں میں جلد صحافیوں کے لئے نئے رہائشی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ کچی آبادیوں میں مقیم غریب لوگوں کو مالکانہ حقوق دینے کا اعلان کیا ہے اس طرح سرکاری ملازمین کے لئے قائم گورنمنٹ سرونٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کو پھر فعال کر کے مختلف شہروں میں نئی کالونیوں کے لئے جگہ مہیا کرنے کا اعلان کیا تاکہ سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد رہائشی پلاٹس مہیا کیے جا سکیں۔
کئی تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ غریب طبقہ کو مہنگائی سے بچانے کے لئے احساس راشن پروگرام کا اجرا کیا گیا۔ غرض چوہدری پرویز الہی نے اپنے عوامی سٹائل سے عوام کی خدمت کے لئے اپنے مختصر مدت میں جو اقدامات کیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں اور ان کو اگر پنجاب پر حکومت کرنے کا مزید موقع ملتا ہے تو وہ پنجاب کی عوام کو مزید فلاح و بہبود کے منصوبے دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
- فلسطینیوں کا قتل عام اور مسلم اُمّہ - 31/03/2024
- الیکشن 2024 کے متنازعہ نتائج - 16/02/2024
- انتخابات اور سپریم کورٹ کا فیصلہ - 16/01/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).