کاریگروں کے دانتوں میں پسینہ آ گیا


وطن عزیز میں ایک عجیب ریت ہے کہ جو اقتدار میں آتا ہے وہ جانے والوں کو تمام مسائل کی جڑ قرار دے کر کہتا ہے کہ خزانہ لوٹ کر چلے گئے ہمیں خزانہ خالی ملا ہے وہ تو کٹھ پتلی تھا ہمیں اختیار ملا ہے اور ہم وطن کو مشکلات کے بھنور سے نکالیں گے۔ دو ہزار تیرہ میں نون لیگ اقتدار میں آئی تو میاں نواز شریف نے ملک میں موجود تمام مسائل پیپلز پارٹی کے سر تھوپ دیے۔ دو ہزار اٹھارہ میں تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو انھوں نے بھی کم و بیش یہی باتیں دہرائی۔

میں ہر سیاسی جماعت کے صف اول کی لیڈرشپ کے سامنے یہ سوال کئی بار رکھ چکا ہوں کہ ہر آنے والا حکمران جانے والے کو مورد الزام ٹھہراتا ہے قوم کو اس بارے میں کوئی اگاہی نہیں دیتا کہ اس ملک کے مسائل کی اصل جڑ کیا ہے؟ اور اس کا حل کیا ہے؟ تاکہ ملک ترقی کی راہ پر چل پڑے سوال سن کر ہنس دیتے ہیں اور جواب میں نیکسٹ سوال پلیز ملتا ہے۔

ہم اگر اپنا موازنہ ہندوستان کے ساتھ کر کے سوال کی کھوج لگائیں تو جواب مل جائے گا۔ ہندوستان اور پاکستان کی عمر ایک جتنی ہے آج ہندوستان برطانیہ کو پچھاڑ کر دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن چکی ہے ہندوستانی سرکار 81 کروڑ لوگوں کو مفت راشن فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر چکی ہے اور اگلے ماہ سے وہ لوگوں کو مفت راشن دینا شروع کر دے گا اور ہم دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم ترقی کی دوڑ میں کیوں پیچھے رہ گئے؟ سادہ سا جواب ہے کہ جمہوریت کا تسلسل نہ ہونا۔ جمہوریت کے نام پر جو شغل یہاں لگایا گیا ہے اس طرح کی جمہوریت دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں ہے۔

وزیراعظم کٹھ پتلی بن کر رہ جاتا ہے فیصلے کوئی اور کر رہا ہوتا ہے۔ جب سویلین وزیراعظم کو ادراک ہوتا ہے کہ میرے اختیارات کوئی اور استعمال کر رہا ہے میں تو محض کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہا ہوں جیسے ہی وہ اپنے اختیارات استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے اسے گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ محمد خان جونیجو سے لے کر عمران خان تک سبھی کے ساتھ یہ ہوا۔

کاریگروں نے ماضی قریب میں نواز شریف کو گھر بھیجا وہ جی ٹی روڈ پر پوچھتے رہے کہ مجھے کیوں نکالا مگر جب لاہور داتا دربار پر پہنچے تو ان کا گلا خشک ہو گیا اس کے بعد مجھے کیوں نکالا کی آواز خاموش ہو گئی کاریگروں کو خوش فہمی تھی کہ عمران کو بھی نکالیں گے تو عمران بھی یہی کچھ کرے گا۔ وہ بھول بھلیوں میں گم ہو جائے گا۔ کاریگروں نے عمران کے اس بیان کو دیوانے کی بڑ قرار دیا کہ مجھے نکالا تو میں آپ کے لیے خطرناک ہو جاؤں گا۔

کاریگروں نے بھی عمران کو محمد خان جونیجو اور نواز شریف کی طرح لیا مگر عمران تو ان کے لیے سخت جان ثابت ہوا۔ عمران نے کراچی سے گلگت اور گوادر سے لاہور تک جلسوں میں عوام کو بتایا کہ مجھے کس نے اور کیوں نکالا؟ جس سے کاریگروں کے دانتوں میں بھی پسینہ آ گیا پہلے لوگ بند کمروں میں بھی سیاسی جرنیلوں کا نام لینے سے ڈرتے تھے صرف اشاروں کنایوں میں بات کرتے تھے یہ عمران کا دیا ہوا شعور ہے کہ اب تو چوک چوراہوں میں مکالمہ ہو رہے ہیں کہ اصل مسائل کی جڑ کیا ہے؟

بات ہو رہی تھی کہ پاکستان اپنے پڑوسی ملک ہندوستان کے مقابلے میں ترقی کی دوڑ میں پیچھے کیوں رہ گیا؟

جواب یہ ہے کہ 14 اگست 1947 ء سے لے کر 18 جنوری 2023 ء تک ہندوستان میں 14 وزیراعظم بنے جبکہ پاکستان میں 31 وزرائے اعظم بنے، ہندوستان میں 30 چیف آف آرمی سٹاف کا تقرر ہوا اور پاکستان میں 17 چیف آف آرمی سٹاف بنے، حالانکہ دونوں ممالک کی عمر ایک جتنی ہے بنیادی فرق یہ ہے کہ ہندوستان کے وزیراعظم چیف آف آرمی سٹاف کا تقرر کرتے ہیں ‏اور جب چاہیں انھیں گھر بھیج دیتے ہیں جبکہ پاکستان میں چیف آف آرمی سٹاف اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ کون وزیراعظم ہو گا اور چیف آف آرمی سٹاف جب چاہے منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیتا ہے۔

جس دن ہمارے ملک کا وزیراعظم گاڑیوں کی ڈگی میں بیٹھ کر رات کے اندھیرے میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات کے لیے نہیں جائے گا بلکہ چیف آف آرمی سٹاف سیکرٹری دفاع اور وزیر دفاع سے درخواست کرے کہ وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے وقت لے کر دیں، جس دن وزیراعظم آرمی چیف کے خلاف تیرہ ارب روپے اثاثوں کی سٹوری شائع ہونے پر چیف آف آرمی سٹاف کو کٹہرے میں اور سٹوری دینے والے صحافی کو عزت دے گا، اس دن ملک ترقی کی شاہراہ پر دوڑنا شروع کر دے گا۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments