کام ریکروٹمنٹ ایجنٹ کا


پچھلے سال کے اواخر میں کام سے دوسری مرتبہ فراغت نصیب ہوئی اور ابھی تک یعنی 6 ماہ سے ویلے مصروف ہیں۔ انہی فراغت بھرے لمحات میں بیٹھا ماضی کے اوراق پلٹ رہا تھا تو اندازہ ہوا کہ کتنے ہی واقعات و حادثات سے زندگی عبارت رہی۔

پہلی فراغت ایک کمپنی میں لگاتار 12 سال کام کرنے کے بعد برخاستگی کی صورت میں ملی۔ ابھی تازہ بہ تازہ دوسری مرتبہ بھی فراغت برخاستگی کی شکل میں عطا ہوئی، لگاتار 14 سال کی محنت شاقہ کے بعد ۔

کچھ ماہ ہی گزرے ہیں کہ ایک دوست نے ریکروٹمنٹ کا کام بھیج دیا کہ ایک پروجیکٹ کے لئے مین پاور چاہیے فوری بندوبست کرو۔ آپ اس سے یہ مت سمجھئے گا کہ میں کوئی ریکروٹمنٹ ایجنٹ ہوں یا میری کوئی ریکروٹمنٹ ایجنسی ہے، البتہ اوورسیز پروجیکٹس میں کام کرنے کا جتنا تجربہ ہے اور جو کچھ ٹوٹے پھوٹے تعلقات بنے انہی کے بھروسے پر احباب اکٹھے کیے جاتے ہیں یا ہو جاتے ہیں۔

بہرحال یہ ساری رام کتھا اس لئے یاد آئی کہ 2008 میں بھی کچھ ایسا ہی حکم نامہ ملا تھا ریکروٹمنٹ کے لئے برخاستگی کے فوری بعد ۔ لوگ سمجھتے اور کہتے ہیں کہ اس کام میں بڑا مال کمایا جا سکتا ہے لیکن میرا ذاتی تجربہ اس کے برعکس ہے۔ کیوں؟ اس کے متعلق ایک واقعہ پڑھ لیں :

کمپنی نے کہا تھا کہ بندے بھجوانے کے تمام اخراجات ہم اٹھائیں گے آپ نے بندے منتخب کر کے ان کے سفری کاغذات مکمل کرنے ہیں اور سروس چارجز لینے ہیں پندرہ ہزار روپے فی کس۔ کارپینٹر اور سٹیل فکسر کی بھرتی تھی۔ تنخواہ کوئی 400 ڈالرز اور رہائش، کھانا سب کچھ کمپنی کے ذمے۔ 2008 میں یہ کافی پرکشش پیشکش تھی۔ اس سارے کام کو قانونی طریقے (پروٹیکٹر، انشورنس وغیرہ) سے کرنے کے لئے ایک پرانے ساتھی کی رجسٹرڈ ریکروٹمنٹ ایجنسی کا سہارا لیا۔ یہ تمہید اس لئے باندھی ہے کہ واقعے کا سیاق و سباق سمجھ آ سکے۔

میرا ایک کلاس فیلو مجھے ملا کہ اس کے بھائی کو بھجوا دوں، میں نے اسے اوپر والی ساری تفصیلات بتا دی اور کہا کہ مطلوبہ کاغذات مجھے پہنچا دو۔ بندہ گیا اور غائب ہو گیا، کافی دنوں بعد اس سے ملاقات ہوئی تو میں نے کہا او بندہ خدا کدھر غائب ہو؟ کوئی خیر خبر نہیں، بھائی کو بھجوانا ہے یا نہیں؟

کہنے لگا، جناب بات کچھ یوں ہے کہ گھر جا کر خاندان والوں کو وہ سب کچھ بتایا جو آپ نے کہا تھا، سب کے سب حیران رہ گئے کہ اخراجات کے اتنے کم پیسے یعنی پندرہ ہزار صرف، سب کا متفقہ فیصلہ اور رائے یہی تھی کہ یہ سب فراڈ ہے، کون اتنے پیسوں میں باہر لے کر جاتا ہے اور اتنی اچھی مراعات دیتا ہے۔

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

بہرحال قصہ مختصر، بندے بھجوا دیے گئے، یہ سارا کچھ کرنے کے بعد مالی حالات کچھ اس نہج پر پہنچ گئے کہ خرابی صحت کے لالے پڑ گئے اور اپنے علاج کے تیس ہزار روپے بھی مانگ تانگ کر اکٹھے کرنے پڑے، ان تیس ہزار روپوں نے بہت سارے تعلقات کا بیانیہ بدل دیا اور پتا چلا کہ کچھ احباب محض تعلق برائے تعلق کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور کچھ کا تعلق نفع نقصان والے ورق کے بغیر ہوتا ہے۔ بہرحال یہ بھی ایک سبق تھا جو آج تلک اچھی طرح یاد ہے۔ شکریہ اس دوست کا جس نے یہ تیس ہزار روپے ایک ماہ کی واپسی کے وعدے پر عطا کیے اور میں نے وعدے کے مطابق انتیسویں دن پیسے لوٹا دیے، الحمدللہ!

پتا نہیں وہ کون لوگ ہیں جو ان کاموں سے مال کماتے ہیں، پیسوں کے معاملے میں میرا یہ تجربہ تو کافی تلخ رہا اور اسی دوران مجھے وہ ایک ریکروٹمنٹ ایجنٹ بہت یاد آیا جو میری پہلی ملازمت کے دوران کمپنی کو مین پاور سپلائی کیا کرتا تھا، انتہائی شریف اور سادہ شخص دھوتی کرتا پہنا کرتا تھا۔ ایک دن دفتر کے سامنے کچھ لوگوں نے اس کے گلے میں اسی کا پٹکا ڈال کر سڑک پر گھسیٹا کہ یہ ہمارے پیسے کھا گیا ہے حالانکہ اس نے سارے پیسے ایجنسی والوں کو دے رکھے تھے اور روز آ کر منتیں ترلے کرتا تھا کہ میرے بندے بھجوا دیں یا پھر پیسے واپس کر دیں۔

میرا یہ ذاتی تجربہ ہے کہ آپ کچھ کام پیسوں اور لالچ سے بالاتر ہو کر انجام دیں جس میں دوسرے لوگوں کی بھلائی ہو تو اس کے بدلے آپ کو ناقابل یقین حد تک ایسا کچھ عطا ہو گا کہ آپ کے سارے دلدر دور ہو جائیں گے۔

کچھ ایسا ہی میرے ساتھ بھی ہوا کہ فراغت کے پہلے دورانیے کے بعد ایک ایسا کام ملا کہ جس نے اگلی پچھلی ساری کسریں نکال دی۔ اب پھر دورانۂ فراغت کاٹ رہے ہیں، اس امید پر کہ اللہ کریم ایک بار پھر اپنی رحمتوں سے نوازیں گے۔

توکل علی اللہ کے متعلق اسی لئے فرمایا گیا:
”جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہو گا“ ۔

انسان جب ملازمت پیشہ ہو تو لگا بندھا چلتا رہتا ہے لیکن فراغت کے دنوں میں رزق کی ترسیل جن ذرائع سے ہوتی ہے بندہ خود بھی حیران رہ جاتا ہے گر سوچے تو، کہ کارخانہ قدرت سے ہمارے حصے کا رزق کہاں کہاں سے آ رہا ہوتا ہے۔

سید تصور عباس، باکو - آذربائیجان
Latest posts by سید تصور عباس، باکو - آذربائیجان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments