لسبیلہ کوچ حادثے میں 41 افراد ہلاک: ’بس پل کی ریلنگ کے ساتھ چند میٹر تک رگڑ کھاتی رہی‘


بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں ایک مسافر کوچ کو حادثہ پیش آنے کے باعث آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم 41 افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔

حادثے کا شکار ہونے والی مسافر کوچ کوئٹہ سے کراچی جا رہی تھی جس میں سرکاری حکام کے مطابق اندازاً 44 مسافر سوار تھے۔

ایس ایس پی لسبیلہ اسرار عمرانی نے بی بی سی کو بتایا کہ جھلسنے کی وجہ سے لاشوں کی اکثریت ناقابل شناخت ہے جن کو ڈی این اے کے لیے کراچی منتقل کیا گیا ہے۔

یہ حادثہ کراچی سے شمال میں اندازاً دو سو کلومیٹر کے فاصلے پر آر سی ڈی شاہراہ پر پیش آیا ہے۔

جس مسافر کوچ کو حادثہ پیش آیا وہ نجی کمپنی کی تھی جو کہ گذشتہ شام کوئٹہ سے کراچی کے لیے نکلی تھی۔

خیال رہے کہ سنگل ٹریک ہونے کے باعث کوئٹہ کراچی شاہراہ، بالخصوص اس کے لسبیلہ اور کراچی کے درمیان سیکشن پر حادثات ایک معمول بن چکے ہیں جس کے باعث اسے عمومی طور پر ’خونی شاہراہ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

  حادثہ کہاں پیش آیا؟

ڈپٹی کمشنر لسبیلہ مراد خان کاسی نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ بس کو حادثہ نمی لنگڑا پل پر پیش آیا اور حادثے کے ساتھ ہی بس میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

ایک بیان میں ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ’اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کا عملہ جائے وقوعہ پر پہنچ گیا تھا اور آگ پر قابو پانے کے لیے کوششوں کا آغاز شروع کر دیا گیا تھا۔

ایس ایس پی لسبیلہ اسرار عمرانی نے بتایا کہ ’یہ حادثہ علی الصبح ساڑھے تین بجے کے قریب پیش آیا اور ریسکیو ٹیمیں تین بج کر پچاس منٹ تک موقع پر پہنچ گئی تھیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ آگ زیادہ تھی اس لیے اس پر قابو پانے میں اچھا خاصا وقت لگ گیا۔

مسافر کوچ میں کتنے لوگ سوار تھے اور عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

لسبیلہ میں ایدھی ریسکیو آپریشن کے انچارج حکیم لاسی ان لوگوں میں شامل تھے جو کہ پہلے ہی حادثے کے مقام پر پہنچ گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بس میں خوفناک آگ لگی تھی اور مسافر کوچ مکمل طور پر اس کی لپیٹ میں آ گئی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ ’فائر بریگیڈ کے عملے نے جب آگ بجھا لی تو کولنگ کے عمل کے بعد لاشوں کو نکالنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تاہم بس کے ملبے کو ہٹانے کے لیے کرین بھی منگوائی گئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’لاشوں میں سے دو کی شناخت ہو چکی ہے جن کا تعلق کوئٹہ سے تھا اور انھیں کوئٹہ روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ 38 لاشوں کو کراچی منتقل کیا گیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ زخمیوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔

ایس ایس پی لسبیلہ اسرار عمرانی نے بتایا کہ ’کوچ کمپنی نے جو فہرست بھیجی اس میں مسافروں کی تعداد کم تھی۔ بس میں حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد زیادہ تھی۔ میرے اندازے کے مطابق کوچ میں چوالیس لوگ سوار تھے۔ ہو سکتا ہے بعض لوگ راستے میں سوار ہوئے ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’حادثے میں مجموعی طور پر 41 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 40 جائے وقوعہ پر ہلاک ہوئے جبکہ ایک زخمی نے کراچی منتقلی کے دوران راستے میں دم توڑ دیا۔‘

انھوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’38 لاشیں بس کے اندر سے نکال لی گئیں جبکہ دو افراد ایسے تھے جو زخمی حالت میں بس سے باہر نکلے تھے لیکن باہر نکلنے کے باجود ہلاک ہو گئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ’چار افراد زخمی تھے جن کو کراچی منتقل کیا جا رہا تھا کہ ان میں سے ایک راستے میں دم توڑ گیا۔‘

حادثے کی وجوہات کے بارے میں حکام کا کیا کہنا ہے؟

ڈپٹی کمشنر لسبیلہ نے حادثے کے حوالے سے میڈیا کو جو بیان جاری کیا اس میں حادثے کی وجہ ’تیز رفتاری‘ بتائی گئی ہے۔

ایس ایس پی لسبیلہ نے بتایا کہ واقعے کے بارے میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے تاہم ابتدائی تحقیقات کے مطابق ’اس کی وجہ تیز رفتاری یا ڈرائیورکو نیند کا آنا ہو سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ پر زخمی ہونے والی ایک خاتون نے انھیں بتایا کہ ’انھوں نے دیکھا کہ بس ایک زوردار آواز کے ساتھ ایک کھائی میں جا کر گری۔‘

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ ’بس پل کی ریلنگ کے ساتھ چند میٹر تک رگڑ کھاتی رہی۔ پل کے ریلنگ میں سریوں کے علاوہ لوہے لگے ہوتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ سریوں یا پل کے ساتھ لوہے کے ساتھ رگڑ کھانے سے سپارک کے باعث کوچ میں آگ لگی ہو تاہم تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی حادثے کے بارے میں اصل حقائق سامنے آ سکیں گے۔‘

کوئٹہ کراچی شاہراہ پر اس سے قبل مسافر گاڑیوں سمیت متعدد گاڑیوں میں آگ سمگلنگ کی پیٹرول اور ڈیزل کی وجہ سے بھی لگتی رہی ہے۔

تاہم ایس ایس پی لسبیلہ کا کہنا تھا کہ جو مسافر بسیں کوئٹہ سے آتی ہیں ان میں سمگلنگ کا تیل نہیں ہوتا اور جس گاڑی کو حادثہ پیش آیا وہ گاڑی بھی نئی تھی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے مسافر کوچ کے حادثے میں بڑی تعداد میں لوگوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر قلات سے 24 گھنٹے میں حادثے کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments