پگلے کہیں کے


بیا کی جیزی کے ساتھ ایک سال قبل شادی ہوئی تھی کچھ عرصہ پہلے بیا کے بوائے فرینڈ نے آ کے اسی اپارٹمنٹ میں جہاں بیا کا فلیٹ تھا۔ دونوں کا سامنا اک دن لفٹ میں ہو گیا۔ بیا کے ایکس بوائے فرینڈ نے پوچھا کہ تم یہاں کیسے؟

بیا نے جواب دیا کہ میری شادی ہو گئی ہے۔ ارشد نے بیا سے کہا کیا تم نے اپنے شوہر کو بتایا کہ تمہارا میرے ساتھ افیئر تھا۔ بیا نے سپاٹ لہجے میں جواب دیا کہ میں اپنے شوہر کو ماضی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

ارشد نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا چلو میں بتا دوں گا۔ کہ جہاں تمہیں مالی فائدہ نظر آتا ہے تم اسی کے ساتھ گوٹی فٹ کر لیتی ہو۔ میں تمہیں بہت چاہا تھا میرا دل صرف تمہارے لیے دھڑکتا تھا۔ میں تم سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ اور تم نے رضا مندی ظاہر کر کے کسی اور کے لئے مجھے بے عزت کیا اور تعلق ختم کر دیا۔ میں کوشش کروں گا کہ تمہارا میرا دوبارہ سامنا نہ ہو کیونکہ میں اپنے جذبات پر قابو بڑی مشکل سے پایا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں تمہارے شوہر کو سب کچھ بتا دوں اور پھر تمہارا گھر اجڑ جائے۔ تمہیں معلوم ہے کہ کوئی بھی مرد یہ برداشت نہیں کرتا کہ اس کی بیوی کا ماضی میں کسی سے تعلق رہا ہو۔

بیا نے تن کے کہا میرا نام بھی بیا ہے۔ تمہارے ارادے ناکام کر کے رہوں گی۔
بیا نے خود اعتمادی سے بات تو کردی لیکن دل ہی دل میں وہ پریشان تھی۔

بیا ارادہ کرتی ہے وہ کسی بھی طرح اپنی گھسٹتی ہوئی اور بورنگ شادی شدہ زندگی اور شوہر کے ساتھ جھگڑالو قسم کے تعلق اور ہر وقت کی چخ چخ تو شادی کے لئے خطرہ ہے ہی، اور اوپر سے ارشد نے بدلہ لینے کے لئے جیزی سے کچھ کہ دیا تو اس کی شادی ختم ہو سکتی ہے۔ جیسے ہی اتوار کی صبح آتی ہے۔ بیا اپنے پلان کے مطابق سارا دن جیزی کو الجھا کے رکھتی ہے۔ جیزی پورا دن برباد کر دیتا ہے۔ اس کے۔ بعد بیا پتے کھیلنا شروع کرتی ہے۔

بیا: تم جانتے ہو یہ ہمارا دن ہونا چاہیے تھا۔ مجھے باہر جانا تھا۔

ایک بار کے لیے سورج سے لطف اندوز ہونا تھا۔ پورے ایک مہینے سے اس اپارٹمنٹ کے اندر قید ہوں اور تم جانتے ہو، تم نے آج کا دن برباد کر دیا ہے! میں اب تمہارے ساتھ کہیں جانا بھی نہیں چاہتی۔

جیزی :لیکن تم ایسی حرکتیں کیوں کرتی ہو میرا صبر ختم ہوجاتا ہے اور میں ٹھنڈا رہنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن تمہارے ساتھ پرسکون رہنا آسان نہیں

بیا: کیا آپ کو میری پرواہ نہیں ہے؟
جیزی۔ بالکل ہے
بیا: تو آپ کے لیے صبر کرنا اتنا مشکل کیوں ہے؟
جیزی۔ مجھے پر سکون رہنے دینا تمہارے لئے لیے اتنا مشکل کیوں ہے؟
بیا: کیسے؟ میں آپ کو کیسے پر سکون کروں؟

جیزی۔ ایک نقطہ پر اٹکتی ہو اور اسے جانے نہیں دیتی تم۔ ایک ہی بار میں میرا گلا کیوں نہیں دبا دیتی کہ میں سانس نہ لے سکوں
بیا: تم میں صبر نہیں ہے۔

کبھی کبھی بات کرتے ہیں تو۔ آپ کی کچھ باتیں بہت توہین آمیز ہوتی ہیں اس سے میرا دل دکھتا ہے جو مجھے کسی خاص شخص کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتا ہے اور میں واقعتاً آپ کو یہ نہیں بتانا چاہتی کہ کون ہے۔

کچھ دیر مکمل خاموشی۔
بیا۔

میری بات سنو۔ میری بات سنو پلیز۔ میں جو کہہ رہی ہوں واقعی سننے کی ضرورت ہے۔ ہر بار تم کچھ ایسا بولتے ہو جس سے میرے لیے اور بھی مشکل پیدا ہو جاتی ہے۔ میں یہ اس لئے بتا رہی ہوں کیونکہ میں میں تم سے پیار کرتی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ ہم ساتھ رہیں۔ اگر تم مجھے اذیت دینا نہیں چھوڑ سکتے تو میں چلی جاؤں گی۔

میں کسی ایسے شخص کے ساتھ نہیں رہوں گی جو مجھ سے محبت نہیں کرتا۔ میں اس محبت اور احترام چاہتی ہوں جس کی میں حقدار ہوں

جیزی۔ تم جانتی ہو، مجھے سمجھ آتا ہے جو تم کہہ رہی ہو اور میں وہ باتیں نہیں کہنا چاہتا تھا جو میں نے کہیں لیکن تم مجھے غصہ دلاتی ہو، تم مجھے نظر انداز کرتی ہو اور پھر تم خود کو پچاس بار دہراتی ہو،

بیا۔ میں خود کو پچاس بار دہراتی ہوں کیونکہ تم تبدیل نہیں ہوتے۔
جیزی۔ تم توقع کرتی ہو کہ جیسے ہی تم کچھ کہو گی وہیں سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ تھوڑا سا صبر
بیا۔ لیکن صبر کب تک ہے؟ میرا مطلب ہے، یہ ایک سال سے یہی ایک مسئلہ رہا
جیزی۔ (آہ بھرتے ہوئے، ) ایک سال
بیا: ہاں۔ ایک سال یا اس سے زیادہ محسوس ہوتا ہے۔

جیزی۔ (سسکیاں لیتے ہوئے ) یہ کتنا لمبا ہو گیا ہے، یہ مجھے چڑچڑا کر گیا ہے۔
بیا: تم نے دیکھا؟ میرا یہی مطلب ہے تم ایک گرم دماغ انسان ہو۔
جیزی۔ میں کوشش کر رہا ہوں، میں واقعی کوشش کر رہا ہوں۔ (چند سیکنڈ توقف کے بعد ) بھاڑ میں جاؤ!

بیا۔ پرسکون ہو جاؤ۔ اور میں تمہیں کچھ نہیں بتا سکتی کیونکہ دیکھو کہ تم نے ابھی چند سیکنڈ پہلے کیسا ردعمل ظاہر کیا تھا، کیا یہ عام بات ہے؟
بیا غصے سے بھر جاتی ہے اور تقریباً آنسو بہاتی ہے۔

جیزی کو اپنے اندر ایک گہری اداسی محسوس ہوتی ہے
جیزی۔ کیا ہوا ہے؟ تمہارا پھر کیا مطلب ہے؟
بیا: میں آپ کو نہیں بتانا چاہتی۔
جیزی۔ اگر تم اپنا آپ نہیں کھول سکتی تو ہم بہتر طریقے سے بات چیت کیسے کریں گے۔
تم کہنا کیا چاہتی ہو۔ کیا کسی نے۔ کیا آپ کی زندگی میں کوئی ایسا تھا جو۔
بیا: چپ رہو! (توقف)
ہماری شادی ہونے والی تھی۔ میں اس کے ساتھ محبت کرتی تھی اور جب بھی ہم کسی اختلاف میں پڑ جاتے تو اس رویہ جارحانہ ہوتا تھا۔ میں ہمیشہ اپنے آپ پر شرمندہ رہوں گی۔ وہ ہمیشہ کسی نہ کسی طرح اپنے آپ کو ہر بات میں درست اور ہمیشہ مجھے غلط محسوس کرواتا رہا۔ اس سے کمتر اور۔ وقت گزرنے کے ساتھ جیسے، میں کون ہوں اس پر اس کا کنٹرول تھا اور میری رائے کی کوئی جگہ نہیں تھی میں نے ہمیشہ اسے مجھ پر غالب آنے دیا اور اس طرح، میری آواز ایک دن ایک چیخ بن گئی اور میں اسے مزید برداشت نہ کر سکی۔ اس دن، اس نے مجھے بہت مارا۔

میرے چہرے پر زور دار مکے مارے میرا سارا جسم چلا کہ رہ گیا۔ میرے سامنے دنیا گھومنے لگی اور جب میں تھوڑی حواس میں اس نے مجھے دوبارہ مارا اور چلا گیا۔ میں نے سوچا وہ اب نہیں مارے گا۔ لیکن اس کے بجائے جب وہ لوٹا تو اس نے مجھے پہلے سے بھی زیادہ زور سے مارا۔

بیا کو ساتھ چپکا کر جیزی پیار کرتا ہے اور پھر۔
جیزی۔ : میں اس آدمی کو مار ڈالوں گا۔ میں اس وقت ہارا ہوا محسوس کر رہا ہوں۔

بیا۔ : کیوں؟
جیزی۔ :۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میں نے کچھ ایسی باتیں کہی ہیں جو میرے لیے، جہاں سے میں آیا ہوں، افسوسناک طور پر معمول کی بات ہی لیکن میں سمجھ رہا ہوں کہ۔ میں ’میں وہ آدمی نہیں بننا چاہتا۔

بیا۔ : تم ویسے بالکل نہیں ہو۔ : مجھے لگتا ہے کہ تم پاگل ہو۔
نہایت محبت سے، جذباتی انداز میں۔ جیزی۔
میں ماضی کے تمام زخموں کو بھر دوں گا۔

بیا ہمدردیاں سمیٹ چکی ہے اور جیزی مکمل قابو میں آ چکا ہے۔ بیا کے چہرے پر مکارانہ طمانیت پھیلی ہوئی ہے۔ واہ رے تم بیچارے مرد چار لفظوں کی مار ہوتے ہو۔ ادھر ہم نے چار آنسو بہائے ادھر تم مردوں کی عقل گھاس چرنے چلی جاتی ہے۔ بس بازی کھیلتے ہوئے نظر اپنے ہاتھ کے پتے پر ہونی چاہیے۔ پگلے کہیں کے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments