آزاد کشمیر کے مالیاتی وسائل اور اخراجات، حقیقت کیا ہے؟


آزاد کشمیر کی موجودہ ’پی ٹی آئی‘ حکومت مسلسل یہ کہہ رہی ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت کی طرف سے ترقیاتی فنڈ میں کمی کرنے کی وجہ سے آزاد کشمیر حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے اور اس سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہو رہے ہیں۔ آزاد کشمیر کی ’پی ٹی آئی‘ حکومت کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کے لئے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا تھا لیکن پھر پاکستان کی وفاقی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ ان کے پاس فنڈز نہیں ہیں، اس لئے آزاد کشمیر کو پچھلے سال کی طرح 28 ارب روپے ہی دیے جائیں گے، اس کے بعد پھر 28 ارب میں سے کٹوتیاں کر کے 26 ارب روپے فائنل کیے گئے، آزاد کشمیر حکومت کے تقریباً 5 ارب روپے کے بقایا جات تھے، وہ انہوں نے کاٹ لئے اور باقی بچے 21 ارب روپے، اس میں سے مزید 20 فیصد سیلاب کے حوالے سے کٹوتی کی گئی، یوں یہ رقم 17، 18 ارب رہ گئی، یہ سترہ، اٹھارہ روپے جو آزاد کشمیر حکومت کو ادا کرنے تھے، اس سترہ، اٹھارہ ارب میں سے 13 ارب روپے اب تک آزاد کشمیر حکومت کو دیے جانے تھے جبکہ اب تک صرف 8 ارب روپے دیے گئے ہیں، آج کی تاریخ تک جو مزید 5 ارب دیا جانا تھا، وہ بھی نہیں دیے گئے ہیں۔ آزاد کشمیر حکومت کا مزید کہنا ہے کہ آزاد کشمیر حکومت نے 5 ارب 20 کروڑ روپے محکمہ ہائی ویز کو ادائیگی کرنی ہے اور یہ کہ اس وجہ سے آزاد کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کی ادائیگیاں التوا کا شکار ہو گئی ہیں اور حکومت نئے منصوبے شروع کرنے کی پوزیشن میں ہی نہیں ہے۔

آزاد کشمیر کی اپوزیشن جماعتیں آزاد کشمیر کی ’پی ٹی آئی‘ حکومت کے موقف سے متفق نہیں ہیں اور اسے ’پی ٹی آئی‘ حکومت کی نا اہلی، بد انتظامی اور سیاسی مخالفت قرار دیا جا رہا ہے۔ یعنی آزاد کشمیر کی ’پی ٹی آئی‘ حکومت اپنی سیاسی جنگ کو آزاد کشمیر کے مالی معاملات کے ساتھ منسلک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آزاد کشمیر کے سابق سپیکر اسمبلی، مسلم لیگ نون آزاد کشمیر کے صدر اور آزاد کشمیر اسمبلی کے سینیئر رکن شاہ غلام قادر نے کہا ہے کہ انہی دنوں حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر حکومت کو تقریباً ساڑھے چار ارب روپے فراہم کیے ہیں لیکن اس کے باوجود وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کی ’پی ٹی آئی‘ حکومت بلا جواز واویلا کر رہی ہے۔ یوں اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیا پاکستان کی وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے مالیاتی فنڈز میں کمی کی ہے یا فنڈز روک لیے ہیں، اس بارے میں حقائق کیا ہیں اور یہ کہ آزاد کشمیر کا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ، آزاد کشمیر کی آمدنی اور آزاد کشمیر کے بجٹ کا پاکستان کے صوبوں سے تقابلی جائزہ۔

آزاد کشمیر میں وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی سربراہی میں قائم مسلم لیگ نون کی سابق حکومت کے دور میں 13 ویں ترمیم کے ذریعے آزاد کشمیر حکومت کو مالیاتی استحکام حاصل ہوا جبکہ اس سے پہلے آزاد کشمیر حکومت سٹیٹ بنک سے لئے جانے والے اوور ڈرافٹ پر چلتی تھی اور کئی بار حکومت کے پاس تنخواہیں دینے کے لئے بھی پیسے نہیں ہوتے تھے۔ 13 ویں ترمیم سے پہلے انکم ٹیکس سمیت جملہ ٹیکس آزاد جموں وکشمیر کونسل وصول کرتی تھی اور اس کا اسی فیصد آزاد کشمیر کو منتقل ہوتا تھا۔

اس مد میں کونسل سالانہ تقریباً دس، ساڑھے دس ارب روپے آزاد کشمیر حکومت کو اقساط میں دیتی تھی اور اس میں اکثر ہونے والی تاخیر کی وجہ سے آزاد کشمیر کو اپنے لازمی اخراجات کے لئے سٹیٹ بنک سے سود پر روپیہ ادھار لینا پڑتا تھا جس کی وجہ سے آزاد کشمیر حکومت کو ہر سال قرضوں کے سود کی مد میں 25 کروڑ دینا پڑتا تھا۔ آزاد کشمیر کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ جب راجہ فاروق حیدر خان کی سربراہی میں قائم سابق مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جاتے وقت 18 ارب سرپلس چھوڑے، اس میں سے پانچ ارب آزاد جموں وکشمیر بنک کو شیڈولڈ کرنے کے لئے مخصوص کیے گئے۔ یوں سابق مسلم لیگی حکومت کے جاتے وقت آزاد کشمیر کے خزانے میں 13 ارب روپے موجود تھے۔

آزاد کشمیر کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق آزاد کشمیر حکومت کا بجٹ تقریباً 163 ارب روپے ہے جس میں سے 135 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 28 ارب روپے ترقیاتی بجٹ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے 163 ارب روپے کے وسائل میں سے 124 ارب روپے وفاقی حکومت جبکہ باقی انتالیس ارب روپے کا بندوبست ریاستی حکومت کے ذمہ ہے۔ اگر اس حوالے سے آزاد کشمیر کی آمدن کو دیکھا جائے تو آزاد کشمیر حکومت کے کل 163 ارب روپے کے اخراجات کے لئے سب سے زیادہ یعنی تقریباً 74 ارب روپے گرانٹس کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔

آزاد کشمیر کی دوسری بڑی آمدن ٹیکس وصولیاں ہیں جس کا تخمینہ تقریباً 37 ارب روپے ہے۔ ان میں بھی ملازمین کی تنخواہوں سے ٹیکس کاٹنے سے 25 ارب روپے اور آزاد کشمیر سے تقریبا ساڑھے آٹھ ارب روپے سیلز ٹیکس سے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔ آزاد کشمیر حکومت کی تیسری بڑی آمدنی منگلا ڈیم کی وجہ سے سستی بجلی خرید کر عوام کو مہنگے داموں فروخت کرنے سے تقریباً ساڑھے بیس ارب روپے کا منافع ہے۔

عرصہ دراز سے آزاد کشمیر حکومت کے بجٹ کے تقریباً تین حصے غیر ترقیاتی اخراجات اور ایک حصہ ترقیات اخراجات پر خرچ ہوتا ہے اور اسی حوالے سے آزاد کشمیر حکومت کو ماضی میں ”11 قلی 12 میٹ“ کا خطاب بھی مل چکا ہے۔ آزاد کشمیر حکومت کا بجٹ تقریباً 163 ارب روپے ہے جس میں سے 135 ارب روپے غیر ترقیاتی اور 28 ارب روپے ترقیاتی بجٹ ہے۔ یعنی 28 ارب روپے خرچ کرنے کے لئے 135 ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ یہاں یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت نے نئے سرکاری محکمے، ادارے قائم کرتے ہوئے غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔

یہاں ہم آزاد کشمیر کے غیر ترقیاتی اخراجات کی مدات پہ بھی ایک نظر ڈالتے ہیں۔ آزاد کشمیر حکومت کے ریکارڈ کے مطابق مالی سال 2021۔ 22 کے غیر ترقیاتی میزانیہ کے تحت تنخواہیں و الاؤنس پر 67 ارب 17 کروڑ 82 لاکھ 24 ہزار۔ پینشن پر 23 ارب۔ انرجی چارجز ( واپڈا کو بجلی استعمال کی ادائیگی) ۔ 6 ارب روپے۔ فوڈ سبسڈی پہ 2 ارب 80 کروڑ 59 لاکھ 50 ہزار۔ مہاجرین گزارہ الاؤنس 1 ارب 1 کروڑ 22 لاکھ 25 ہزار۔ ملازمین کے لئے ادویات پہ 66 کروڑ 39 لاکھ 64 ہزار۔ خریداری پائیدار ایشیائی 20 کروڑ (بیس کروڑ کی خریداری پہ 24 فیصد ٹیکس کٹتا ہے ) ۔ ریپئر و مینٹیننس 38 کروڑ 40 لاکھ۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے چاروں صوبوں کے برعکس آزاد کشمیر ایسا علاقہ ہے جس کی حکومت کو پاکستانی صوبوں کی نسبت آبادی اور رقبے سے قطع نظر نسبتاً بہتر طور پر فنڈز مہیا کیے جا رہے ہیں۔ دستیاب وسائل کو اگر صوبوں اور خصوصی علاقوں میں تقسیم کو دیکھا جائے تو آزاد کشمیر کو وفاق کی جانب سے بہتر فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق رقبے کے لحاظ سے آزاد کشمیر سے پندرہ گنا اور آبادی کے لحاظ سے پچیس گنا بڑے صوبہ پنجاب کو آزاد کشمیر سے محض سولہ گنا زیادہ فنڈز دستیاب رہے ہیں۔

آبادی اور رقبے کے لحاظ سے آزاد کشمیر سے گیارہ گنا بڑے صوبہ سندھ کی نسبت آزاد کشمیر کو اس کا دسواں حصہ دستیاب ہوتا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا آزاد کشمیر سے آبادی اور صوبے کے لحاظ سے تقریباً آٹھ گنا بڑا ہے مگر ’کے پی کے‘ کی نسبت آزاد کشمیر کو لگ بھگ آٹھواں حصہ ملتا ہے۔ وفاقی وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران چوالیس لاکھ آبادی والے تیرہ ہزار مربع کلو میٹر رقبے والے خطے آزاد کشمیر کے لئے 113 ارب روپے فراہم کیے گئے تو سوا کروڑ آبادی کے ساتھ تین لاکھ سینتالیس ہزار کلومیٹر مربع والے رقبے کے صوبہ بلوچستان کو 374 ارب روپے دستیاب تھے۔

یوں بلوچستان کو آزاد کشمیر کی نسبت تین گنا زیادہ وسائل فراہم کیے گئے۔ وفاقی حکومت کے مطابق پاکستان کے شدید مالیاتی بحران اور آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باوجود رواں مالی سال کے لئے بھی آزاد کشمیر کے ترقیاتی کاموں کے لئے تیس ارب روپے سے زائد کے فنڈز مختص کیے ہیں۔ اس طرح حکومت پاکستان آزاد کشمیر کو آبادی اور رقبے سے قطع نظر اپنے صوبوں کے نسبت زیادہ فنڈز فراہم کرتی ہے جس کا آزاد کشمیر کے خطے میں خوشحالی اور ترقی کے حوالے سے اہم ہے۔

آزاد کشمیر حکومت کی وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس سال میں پاکستان کی وفاقی حکومت کی طرف سے آزاد کشمیر حکومت کو 391 ارب روپے کی گرانٹس فراہم کی گئی ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال میں 74 ارب 35 کروڑ روپے کا تخمینہ ہے جبکہ مالی سال 2021۔ 22 میں 59 ارب 26 کروڑ، مالی سال 2020۔ 21 میں 26 ارب 79 کروڑ، 2019۔ 20 میں 54 ارب 89 کروڑ، 2018۔ 19 میں 49 ارب، 2017۔ 18 میں 40 ارب، 2016۔ 17 میں 31 ارب 76 کروڑ، 2015۔ 16 میں 32 ارب 29 کروڑ، 2014۔ 15 میں 24 ارب 27 کروڑ، 2013۔ 14 میں 24 ارب 60 کروڑ اور 2012۔ 13 میں 21 ارب 50 کروڑ روپے مختلف اقسام کی گرانٹس کی شکل میں دی گئیں۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی ’پی ٹی آئی‘ حکومت پاکستان کی سیاسی صورتحال اور آزاد کشمیر میں اپنی کمزور سیاسی پوزیشن کے تناظر میں پاکستان کی وفاقی حکومت کے فنڈز کے معاملے کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پروپیگنڈا مہم میں مہم میں مصروف ہیں۔ وزیر اعظم تنویر الیاس ایک بار بھی پاکستان کی وفاقی حکومت کے عہدیداران سے ملنے نہیں گئے جبکہ ماضی میں آزاد کشمیر کی سابق حکومتوں کے کے وزیر اعظم، وزراء اور اعلی افسران آزاد کشمیر کے مختلف امور و مسائل کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان کے علاوہ متعلقہ وفاقی وزارتوں کے عہدیداران سے ملتے رہے ہیں۔ اس طرح یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان میں تحریک انصاف کی طرح کے منفی انداز سیاست کی طرح آزاد کشمیر میں تحریک انصاف حکومت کے وزیر اعظم بھی بلاجواز طور پر پاکستان کی وفاقی حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہوئے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments