کتہ زبان میں تحریر کا آغاز


فورم فار لنگویج انیشیٹیوز پاکستان میں وہ واحد غیرسرکاری غیر منافع بخش ادارہ ہے جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں چھوٹی زبانوں کو ترقی دینے اور ثقافتوں کو ڈاکومنٹ کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ زبانوں اور ثقافتوں کو ڈاکومنٹ کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی ریسرچروں کو تربیت دے کر خود ان سے ہی اپنے زبانوں اور ثقافتوں کی ترویج کے لیے کام کرانا بھی اس تنظیم کے مقاصد میں شامل ہے۔ اس تنظیم سے تربیت پانے والے بہت سارے لوگ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان میں اپنی زبانوں کی ترقی کے کام میں مصروف عمل ہیں۔

خیبرپختونخوا میں بولی جانے والی بڑی زبانوں کے ساتھ بہت چھوٹی چھوٹی زبانیں (بولنے والوں کی تعداد کے حساب سے ) بھی بولی جاتی ہیں۔ ان چھوٹی زبانوں میں زیادہ تر زبانیں چترال میں بولی جاتی ہیں۔ کھوار چترال میں بولی جانے والی بڑی زبان ہے باقی چھوٹی زبانیں چترال کے پسماندہ اور دوردراز وادیوں میں بولی جاتی ہیں ان میں سے اکثر زبان، بولنے والوں کی تعداد پانچ ہزار سے کم ہیں۔ ان زبانوں کے بولنے والے کم ہونے اور حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے ان زبانوں اور ثقافتوں کو ہمیشہ سے معدومیت کا خطرہ رہا ہے۔

2015 ء میں فورم فار لنگویج انیشیٹیوز نے صوبہ خیبرپختونخوا کی چار زبانوں اوشو جو (سوات) گوارباتی، دمیلی اور یدغہ (چترال ) کے لیے یو ایس ایڈ کے تعاون سے یک سالہ منصوبہ ترتیب دی۔ اس پراجیکٹ کے ذریعے سے ان زبانوں کے ریسرچر کے لیے ورکشاپ منعقد کیے گئے، مقامی ریسرچر کو صوتیات، رسم الخط، زبانوں کی ترقی، زبانوں کو ڈاکومنٹ کرنے اور ڈیٹا جمع کرنے کے کام میں بنیادی تربیت دی۔ پھر ان تربیت یافتہ کمیونٹی ریسرچر کے ذریعے سے ان زبانوں کی بنیادی آوازوں کی پہچان کرائی گئی۔

اس طرح ان زبانوں کی بنیادی حروف تہجی کا تعین ہوا۔ پھر اس پراجیکٹ کے اختتام تک ان زبانوں میں بنیادی لکھائی کے ساتھ الف ب کی کتاب، ذخیرہ الفاظ کی کتاب، کہانیوں کی ریکارڈنگ ہوئی۔ یوں یہ کتاب شائع ہوئی اور کہانیوں کو سی ڈی کے ذریعے سے محفوظ کیا گیا۔ اس کے بعد کمیونٹی کے یہ تربیت یافتہ لوگ کمیونٹی کے دوسرے لوگوں کو ساتھ ملا کر اپنی زبان کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کیے۔ اس طرح اس پراجیکٹ کے بعد ان زبانوں میں لکھنے کا آغاز ہوا اور ابھی تک کئی اور کتابیں ان زبانوں میں شائع ہو کر سامنے آئی ہیں۔

2015ء کے اس پراجیکٹ کی کامیابی سے حوصلہ پاکر اس ادارے نے چترال میں بولی جانے والی دوسری زبانوں کے لیے بھی منصوبہ بندی کی۔ کلاشہ اور کھوار کی لکھائی کو معیاری بنانے کے لیے ورکشاپ منعقد کیے۔ لکھاریوں کو تربیت فراہم کی گئی اس طرح ان زبانوں کی لکھائی کو معیاری بنانے میں اس ادارے نے ایک اہم کردار ادا کیا۔

2021ء میں فورم فار لنگویج انیشیٹوز نے اس طرح کا ایک پراجیکٹ چترال میں بولی جانے والی ایک اور زبان کتہ کے لیے ترتیب دیا۔

چترال میں آباد کتہ بولنے والے افغانستان کا صوبہ نورستان (سابق کافرستان) سے ہجرت کر کے یہاں پر آباد ہو گئے ہیں۔ افغانستان کے صوبہ نورستان میں کتہ زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے۔ کتہ زبان جسے چترال میں مقامی طور پر شیخانی، بشگالی وار، کمویری اور کٹویری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ کتہ بولنے والے بمبوریت، رومبور، گوبور لوٹکوہ اور چترال کے دوسرے مختلف دیہات میں بکھرے ہوئے ہیں۔ لیکن ان کی اکثریت بمبوریت شیخاندہ میں آباد ہیں اس لیے کتہ زبان کی ترقی کے لیے کام کا آغاز بھی یہاں سے ہوا۔

کتہ زبان کے لیے ترتیب دیے ہوئے اس پراجیکٹ کا بنیادی مقصد کتہ زبان کو لکھائی میں لانا تھا۔ جب تک ایک زبان تحریر میں نہیں آئے گی، وہ زبان محفوظ نہیں ہوگی۔ تحریر میں لانے کے لیے ضروری ہے پہلے اس زبان کی بنیادی آوازوں کا تعین ہوں کہ اس زبان میں کون کون سے آوازیں موجود ہیں۔ پھر اس کے بعد حروف تہجی کی ترتیب۔ اس لیے کتہ زبان کی ریسرچر کی تربیت کی گئی۔ پھر ان کے لیے ورکشاپ منعقد کیے، ان میں بومبوریت، رومبور کے علاوہ دوسرے علاقوں سے بھی کتہ بولنے والوں کو شامل کیا گیا۔

اس طرح کتہ زبان کے لیے بنیادی کام جیسا کہ کتہ زبان کی بنیادی حروف کا تعین، مخصوص حروف کے لئے مخصوص نشان کا تعین، کنسوننٹ اور واویل آوازوں کی پہچان اور تعداد کا تعین، لکھائی کا آغاز، ورکنگ ارتھو گرافی، مخصوص حروف کو کمپیوٹر میں لکھنا، کمیونٹی ریسرچر کی ایک تربیت یافتہ ٹیم کا کمیونٹی میں موجود گی جیسے کام پایہ تکمیل کو پہنچنے۔ بنیادی حروف کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ کتہ زبان میں لکھنے کی بھی مشق کی گئی۔

اس طرح یہ تربیت یافتہ ریسرچر اپنی زبان میں لکھنے کے قابل ہوئے۔ اس پراجیکٹ کی کامیابی کی ایک واضح دلیل یہ ہے کہ ادارے کی طرف سے صرف کمیونٹی ریسرچر کی تربیت اور مالی معاونت کی گئی۔ مواد ان مقامی ریسرچروں نے خود اکٹھے کیے، لکھائی سے لے کر فائنل پرنٹنگ میں جانے تک کمیونٹی کے مقامی ریسرچر نے محنت کی اور اپنی زبان میں کتابیں تصنیف کرنے میں کامیاب ہوئے۔ یوں پراجیکٹ کے اختتام تک کتہ زبان کو تحریر میں لاکر مندرجہ زیل کتابیں ”کتہ بول چال کی کتاب، کتہ الف ب، انگریزی سے کتہ میں ناول کا ترجمہ، کہانیوں کی کتاب، کتہ متال کی کتاب شائع کی گئی۔

یوں یہ مقامی ریسرچر اپنی زبان کے لیے بنیادی حروف تہجی کا تعین کرنے سے لے کر کتابیں تصنیف کرنے تک بھرپور محنت کی۔ اس طرح اپنی زبان کے ابتدائی لکھاریوں میں اپنا نام لکھوا کر تاریخ ثبت کردی۔ مجھے خوشی ہے کہ چترال میں بولی جانے والی زبانوں کے لیے ان تمام پراجیکٹ کا میں بھی حصہ رہا ہوں، اور اپنی بساط کے مطابق ان پراجیکٹ کو کامیاب بنانے کے لیے کوشش کی ہے۔ ان کمیونٹی ریسرچر کی ہمت، جوش جذبہ دیکھ کر مجھے یہ یقین ہو چلا ہے کہ اب چترال میں بولی جانے والی زبانوں کو معدومیت کا کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ اب یہ مقامی تربیت یافتہ ریسرچر اپنی زبان و ثقافت کو معدومیت سے بچانے کی ذمہ داری اپنے سر لے لی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).