ڈیجیٹل دور میں بچوں کی تربیت


آج کا دور بلاشبہ ٹیکنالوجی کا ہے جس کے اپنے تقاضے ہیں۔ کیونکہ ہم نے بدلتے وقت کے ساتھ چلنا ہے لہذا اپنے بچوں کو انٹرنیٹ اور برقی آلات (گیجٹس ) کے استعمال سے دور نہیں رکھ سکتے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے جہاں ہر طرح کا مواد ایک کلک پر مل جاتا ہے وہیں آج کے بچوں پر خواہ وہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہوں نظر رکھنا انتہائی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

ایسے دور میں بچوں کی تربیت ایک مشکل مرحلہ بنتا جا رہا ہے جن کے ہاتھوں میں پیدا ہوتے ہی گیجٹس یا برقی آلات پکڑا دیے جاتے ہیں۔ ان میں سے اکثر بچوں کو اپنا ہوش نہیں ہوتا لیکن موبائل یا آئی پیڈ پر اپنی پسند کی وڈیوز کیسے دیکھنی ہیں یہ سب معلوم ہوتا ہے۔

کرونا وائرس کی وجہ سے ہماری بیشتر سرگرمیاں اور کاروبار آن لائن منتقل ہوئے۔ اب بھی کئی اسکول ’کالج اور یونیورسٹیاں اپنے طالبات کو آن لائن نصاب فراہم کرتی ہیں بلکہ اس کے علاوہ ریاضی اور سائنس سے متعلق کوبٹس کی سبسکرپشن بھی مہیا کرتے ہیں جہاں پر بچے اسائنمنٹس اور ذہنی آزمائش کی مشقوں کو حل کر کے اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی بدولت نہ صرف ہر قسم کی معلومات ہمیں ایک کلک پر مل جاتی ہے بلکہ کئی کتب بھی دستیاب ہوتی ہیں جن کا مطالعہ کر کے ہم اپنی اور اپنے بچوں کی معلومات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

ایسے میں اساتذہ اور والدین پر گہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ بچوں کو ٹیکنالوجی یا ان گیجٹس کے استعمال سے روکا تو نہیں جاسکتا لیکن ان کا درست اور مثبت استعمال سکھایا جا سکتا ہے۔ تاکہ وہ کامیابی کی طرف اپنے قدم بڑھا سکیں۔

ٹیکنالوجی اور گیجٹس کا مثبت استعمال کر کے ہم اپنے قیمتی وقت کو ضائع ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ آج کے طالبعلم کو صرف نصابی کتب پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس موضوع کو گوگل پر تلاش کر کے اس کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنی چاہیے تاکہ نہ صرف علم میں اضافہ ہو بلکہ سوچنے کا دائرہ کار بھی وسیع ہو سکے۔ اس کے علاوہ بچوں کو ہر سطح پر غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لینا چاہیے جیسا کہ تخلیقی لکھائی ’تقاریر‘ معلوماتی مباحثہ ’کوئز‘ آرٹ کے مقابلہ جات وغیرہ وغیرہ تاکہ وقت کے ساتھ وہ اپنی متعلقہ اسکل میں مہارت حاصل کر سکیں۔

اب دور بہت بدل گیا ہے رٹا سسٹم کی اب کوئی گنجائش نہیں رہی۔ اب ہر بات تصوراتی اور اسکلز پر منحصر ہے۔ لہذا ان گیجٹس کا بھرپور استعمال کرنا سیکھیں۔ بچوں کی لغت پر کام کریں۔ انگریزی میں لفظ کو کیسے بولا جاتا ہے یہ بھی ہم ایک کلک پر معلوم کر سکتے ہیں حتٰی کہ وہ لفظ صفت ہے یا اسم ’اس کا متضاد اور مترادف کیا ہے یہ بھی باآسانی معلوم کیا جا سکتا ہے۔ بچوں کی ایک ڈائری بنائیں جس میں روزانہ کی بنیاد پر ایک انگریزی اور ایک اردو کا لفظ اور اس کا مطلب شامل کریں‘ بچے اس کو اپنے حافظے میں رکھیں اور بر وقت استعمال کرنے کی مشق کروائیں۔ اس کام کی طرف بچوں کو راغب کرنا والدین اور اساتذہ کی ذمہ داری ہے۔ جب ایک دفعہ بچے کی عادت بن جائے گی تب وہ خود بخود اس معمول پر چلنے لگے گا۔

ان گیجٹس کے بے جا استعمال کی وجہ سے نہ صرف بچوں کی جسمانی سرگرمیاں انتہائی حد تک متاثر ہوتی ہیں بلکہ بینائی پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو عینک کا لگنا بھی عام ہوتا جا رہا ہے لہذا ان کا اسکرین کا وقت کم کریں۔ ان کے استعمال کے لئے وقت مقرر کر دیں۔ پھر ان کو ورزش اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف کریں۔ بچے گھر پر ہی ایروبکس کر سکتے ہیں جو کہ آج کل کے بچے پسند بھی کرتے ہیں۔ کرکٹ ’بیڈمنٹن‘ فٹ بال اور ایسی کئی دیگر سرگرمیوں میں بھی بچوں کو مشغول کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کو ساتھ لے کر پارک میں جا سکتے ہیں جہاں آپ بچوں کو بچوں کے ساتھ بات چیت کا موقع بھی مل جائے گا بلکہ ان کا قدرتی نظاروں کے ساتھ کچھ وقت گزرے گا تو ان کی صلاحیتوں میں واضح فرق بھی نظر آئے گا۔

بچوں کو ان کی عمر کے حساب سے چھوٹے چھوٹے کاموں میں مصروف کریں۔ ان کو اپنے ہاتھ سے کام کرنے کی ترجیح دیں۔ ہاتھ سے کام کرنے کی برکات کے بارے میں بتائیں۔ بچوں کی اخلاقیات پر کام کریں ’انسانیت کا درس دیں تاکہ ان کی شخصیت میں وقت کے ساتھ نکھار آ سکے۔

آج کا دور اس لئے بھی مشکل ہے کیونکہ ان کو انٹرنیٹ اور اس پر نامناسب مواد سے دور رکھنا ناگزیر بنتا جا رہا ہے۔ لیکن والدین اور اساتذہ کا مناسب وقت پر مناسب اقدام ہمیں اور ہمارے بچوں کو مستقبل کی بڑی مشکل سے بچا سکتا ہے۔ ہمارے بچے ہی ہمارا مستقبل ہیں لہذا آج ہی سے لائحہ عمل تیار کریں اور اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ کریں۔

بے شک ہر طرح کی معلومات ہمیں انٹرنیٹ پر حاصل ہو جاتی ہے لیکن ہمیں اپنے بچوں میں کتب بینی کو فروغ دینا چاہیے اور اس مقصد کی تکمیل کے لئے لائبریری جانے کا اہتمام کریں تاکہ ان کو کتابوں کی مہک اپنی طرف مائل کر سکے۔ بک فیئر میں باقاعدگی کے ساتھ لے کر جائیں کتابوں کی خریداری کریں جیسے ہم دوسری خریداری کرتے ہیں اور کتابوں کے انتخاب میں ان کی راہنمائی کریں تاکہ وہ ایسی کتابیں پڑھیں جو ان کے علم میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی شخصیت میں نکھار بھی لا سکیں۔ کتابیں بہترین دوست ہوتی ہیں۔ اگر ایک دفعہ بچے میں مطالعہ کا شوق پیدا ہو جائے تو وہ اپنا قیمتی وقت انٹرنیٹ پر ضائع کرنے کی بجائے اس کا مثبت استعمال کرے گا اور ایک کامیاب ستارہ بن کر چمکے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments