ویکی پیڈیا: کیا یہ مسئلے کا حل ہے؟


آج پاکستان نے توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر ویکی پیڈیا پر ملک میں باقاعدہ طور پر پابندی عائد کردی۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی پاکستان نے توہین آمیز ویڈیوز نہ ہٹانے پر یوٹیوب کے سروسز کو کافی عرصہ تک معطل کیا تھا لیکن بالآخر وہ پابندی ہٹانی پڑی۔ اگرچہ کسی بھی مذہب کے مقدس شخصیات، کتب اور مقامات کی توہین بلاشبہ ایک قابل مذمت عمل ہے لیکن یہاں اس عمل کے ردعمل میں جو فیصلہ ہوا ہے وہ بھی غیر منطقی معلوم ہوتی ہے۔

ویکی پیڈیا پہ پابندی لگانے کے فیصلے کا جذبات میں آئے بغیر اگر ٹھنڈے دماغ سے جائزہ لیا جائے تو ذہن میں چند سوالات اٹھتے ہیں۔ پہلا یہ کہ اس فیصلے سے کیا حاصل ہو گا؟ فرض کریں اگر ویکی پیڈیا نے توہین آمیز مواد نہیں ہٹایا تو یہ پابندی کب تک رہے گی؟ اگر ویکی پیڈیا پہ پابندی لگائی بھی گئی تو ہمارے پاس اس کا متبادل پلیٹ فارم کیا ہے؟ کیا ویکی پیڈیا کو بند کرنا ہی مسلے کا واحد حل ہے یا اس کے علاوہ بھی کوئی اقدام اٹھایا جا سکتا ہے؟ اور یہ کہ کیا باقی اسلامی ممالک نے بھی ویکی پیڈیا پہ پابندی عائد کی ہے یا نہیں؟

اگر بغور دیکھا جائے تو بظاہر یہی لگتا ہے کہ ویکی پیڈیا اس توہین آمیز مواد کو نہیں ہٹائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک پلیٹ فارم ہے جو کہ ہر کسی کو اپنے سروسز مہیا کرتا ہے۔ آج اگر کسی نے اس پلیٹ فارم سے کوئی توہین آمیز مواد نشر کیا ہے جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے تو یہی پلیٹ فارم مسلمان بھی ایسے ہی مقاصد کے لئے استعمال کرتے آئے ہیں۔ داعش سے لے کر تحریک طالبان پاکستان جیسی تنظیموں کے بارے میں ویکی پیڈیا معلومات فراہم کرتا ہے۔ ان کے منشور اور پالیسی لائحہ عمل کے بارے میں مستند معلومات ویکی پیڈیا پہ مل سکتے ہیں۔ اگر ویکی پیڈیا داعش جیسی شدت پسند تنظیم کے متعلق مواد کو حذف نہیں کر رہا تو اسلام کے حوالے سے بھی کسی توہین آمیز مواد کو نہیں ہٹائے گا۔

دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو ویکی پیڈیا آج کل ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔ یہ معلومات حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ البتہ کبھی کبھی محققین کے لئے ویکی پیڈیا کے معلومات قابل بھروسا نہیں ہوتے لیکن پھر بھی ایک عام پڑھا لکھا شخص اس کو ضروری معلومات کے لئے استعمال کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ویکی پیڈیا پہ پابندی زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتی۔ کیونکہ ہمیں ویکی پیڈیا کی ضرورت زیادہ ہے اور ویکی پیڈیا کو ہماری کم۔

ویکی پیڈیا ایک گلوبل پلیٹ فارم ہے۔ اس کو اگر پاکستان میں استعمال نہ بھی کیا جائے تو دنیا میں اور بھی سات بلین لوگ رہتے ہیں جو کہ اس کو استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ہم اگر ویکی پیڈیا کو استعمال نہ کرے تو ہمارے پاس اس کا کوئی متبادل پلیٹ فارم موجود نہیں۔ کچھ لوگ یہ دلیل دیتے ہیں کہ چین میں بھی ویکی پیڈیا پہ پابندی ہے۔ اگر ویکی پیڈیا کے بغیر چین کے لوگوں کا نظام زندگی چل سکتا ہے۔ تو ہمیں بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

ان لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ چین نے امریکہ اور یورپ کے بنائے ہوئے انٹرنیٹ کے ہر پلیٹ فارم کا متبادل بنایا ہے۔ جو کہ کوئی بھی مسلمان ملک آج تک نہیں کر سکا۔ تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک ہم سائنس اور ٹیکنالوجی میں یورپ اور امریکہ کا مقابلہ نہ کر سکے تب تک یہ جذباتی اور غیر منطقی فیصلے نہ تو ہمیں کوئی فائدہ دے سکتے ہیں اور نہ ہی ہمارے مسائل کا حل ہو سکتے ہیں۔

میرے خیال میں تو ویکی پیڈیا پہ پابندی لگانے سے بہتر اور بھی آپشنز تھے۔ جن میں سے ایک آپشن او آئی سی کے فلیٹ فارم سے کوئی موثر اقدام اٹھانا مل ہے۔ لیکن او آئی سی آج کل ایک مردے گھوڑے کی مانند ہے۔ اگر انفرادی طور پر اگر دیکھا جائے تو پاکستان کے پاس کوئی خاص آپشن موجود نہیں۔ کیونکہ پاکستان جیسے سر سے پاؤں تک قرض میں ڈوبے ملک کے لئے ایسا کوئی اقدام اٹھانا ناممکن ہے۔ دنیا میں ان ممالک کو اہمیت دی جاتی ہے۔ جو اقتصادی طور پر مضبوط ہو۔ آئی ایم ایف کے قرض اور ترقی یافتہ ممالک کے امداد پہ چلنے والے اقوام کی دنیا میں اتنی ہی اہمیت ہوتی ہے جتنی کسی معاشرے میں ایک بھکاری کی ہوتی ہے۔ اور بھکاری کے منہ سے خود داری کی باتیں سننا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ہے۔

اب آتے ہیں اس سوال کی طرف کے کیا پاکستان کے علاوہ کسی اور مسلم ملک نے بھی ویکی پیڈیا پہ پابندی لگا لی ہے؟ اس سوال کا جواب یقیناً ندی میں ہے۔ اس حوالے سے جب بات ہوتی ہے۔ تو خود کو چنے ہوئے پاکستانی مسلمان یہ دلیل دیتے ہیں۔ کہ باقی اسلامی ممالک صرف نام کے اسلامی ہیں۔ دنیا میں حقیقی اسلامی ملک پاکستان ہی ہے اور پاکستان ہی اسلام کا قلع ہے۔ ان لوگوں کی خدمت میں عرض ہے کہ جناب ایسی کوئی بات نہیں۔ باقی مسلم ممالک کو پتہ ہے کہ ایسے اقدامات لاحاصل ہے اور ایسی غیر منطقی فیصلوں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔ باقی اس میں دینی غیرت اور حمیت والی کوئی بات نہیں۔ پاکستان کے علاوہ باقی پورے عالم اسلام کو اس بار کا ادراک ہے کہ ایسی پابندی کا کوئی فائدہ نہیں جس کو کچھ عرصے بعد یک طرفہ طور پر خود ختم کرنا پڑے۔

مختصر یہ کہ ہم پاکستانی بحیثیت مجموعی ایک جذباتی قوم ہے۔ ہم اس خوش فہمی میں رہتے ہیں کہ پاکستان اسلام کا قلع ہے اور مسلمانان پاکستان اللہ کے چنے ہوئے مسلمان ہے۔ جن کو اللہ نے اسلام کی حفاظت جیسی عظیم خدمت کے لئے منتخب کیا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہی ہے کہ یہ ہماری خوش فہمی کا وہ خول ہے کہ جس سے ہم بحیثیت قوم ابھی تک نہیں نکل سکے۔ اور جب تک ہم اس خول میں رہیں گے۔ تب تک ہمارے حکمران ہمیں اس طرح کی سطحی پالیسیوں سے ورغلاتے رہیں گے۔ اور ہم اس کو ایک عظیم کامیابی سمجھ کر فتح کے شادیانے بجاتے رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments