یوکرین جنگ نے یورپ کو گھیر لیا


24 فروری کو ایک سال مکمل ہونے کے باوجود یوکرین جنگ کی شدت میں کمی کا امکان دکھائی نہیں دیتا، روز بروز پیچیدہ ہوتے تنازعہ نے یورپ میں سیاسی، معاشی و انسانی بحران اور قدرتی ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، ان دنوں خرسون اور ڈونیٹسک شہر شدید حملوں کی زد میں ہیں، منگل کے دن روسی افواج باخموت کو گھیرے میں لے کر جس شاہراہ کا کنٹرول پانے کی تگ و دو میں مصروف تھی، یہ ڈونیٹسک شہر کو ان تباہ حال قصبات سے ملاتی ہے، جہاں روسی مزائل حملوں سے برباد گھروں کو قابل استعمال بنانے کے لئے پلائیووڈ کی شیٹس تقسیم کی جا رہی ہیں، یہاں روسی میزائل حملوں سے شہر کے وسط میں گیراج اور سڑکیں تباہ ہو گئیں، یوکرین میں، تلاش اور بچاؤ، کی ٹیمیں رات بھر مشرقی یوکرین کے علاقہ کراماتورک میں رہائشی عمارتوں پر ہونے والے راکٹ حملوں میں زندہ بچ جانے والوں کو تلاش میں مصروف رہتی ہیں، جنوبی یوکرین میں دریائے ڈینیپر کے کنارے بھی جنگ میں شدت آنے کا خطرہ بڑھ گیا۔

یوکرینی وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے خدشہ ظاہر کیا کہ روس 24 فروری کو کیف پہ اس وقت ایک نیا حملہ کر سکتا ہے، جب دنیا بھر میں یوکرین پہ روسی جارحیت کے پہلی برسی منائی جا رہی ہو گی۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی جمعرات کو اشارہ دیا تھا کہ ان کا ملک جنگ کی پہلی برسی کے موقع پر دنیا بھر میں یوکرین کے حامی تقریبات کو سرنگوں کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ روس میں سابق امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ یوکرین یورپی یونین کے لئے اپنی رکنیت کی درخواست کو تیزی سے ٹریک کرنا چاہتا ہے لیکن اس کی ٹریکنگ بلاک کی ٹائم لائن سے تصادم ہو سکتی ہے۔

یوکرائنی سوچتے ہیں کہ یہ طویل ٹائم لائنز ان پر لاگو نہیں ہوتیں کیونکہ انہوں نے ٹریک پر آنے سے پہلے بہت ساری ضروری اصلاحات کر لی تھیں ”یہ تبصرے کیف میں ہونے والی یوکرین اور یورپی یونین کے اس سربراہی اجلاس سے پہلے سامنے آئے جس میں یوکرین کی یورپ یونین میں شمولیت کا وہ ایشو بھی زیر بحث آئے گا جو فی الاصل اس مہلک جنگ کا محرک بنا، ان حالات میں یورپی یونین میں یوکرائین کی شمولیت کا فیصلہ جنگ کے دائرہ کو پورے یورپ تک پھیلا دے گا۔

یوکرین آبادی اور زرعی پیدوار کے لحاظ سے یورپ کا سب سے بڑا ملک ہے، اس لئے یوکرین کی سمندری ناکہ بندی سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والی اناج کی قلت سے نمٹنے کی خاطر روس نے سمندری محاصرہ میں نرمی کا عندیہ دیا ہے، یوکرائنی فصلوں کی برآمدات کی نگرانی کرنے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ زرعی سامان سے لدے 27 جہازوں کا بیڑا عالمی منزلوں کے لیے روانہ ہونے کا منتظر ہے۔ بحر اسود میں یوکرین، روس، ترکی اور اقوام متحدہ کے درمیان ثالثی کے ذریعے کی جانے والی ڈیل بحری ناکہ بندی میں نرمی کا وسیلہ بنی تو یوکرین کی تین اہم بندرگاہوں کو دوبارہ کھلنے کی مہلت مل گئی، معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد ، 19.2 ملین میٹرک ٹن اناج اور دیگر اشیائے خورد و نوش سے لدے 690 جہاز یوکرین کے پانیوں سے نکل چکے ہیں۔

کیف میں منصوبہ بند دھماکوں کے بعد روسی فوجیں اب یوکرین کی مشرقی سرحد اور اس کی جنوبی ساحلی پٹی کے ساتھ ایسی پیشقدمی کو مربوط بنانے میں سرگرداں ہیں، جس کے تحت وہ اپنی طویل مہمات کو برقرار رکھ سکیں۔ تاہم مغربی ماہرین کا خیال ہے کہ روسی یقینی طور پر انہی کمزوریوں کا مظاہرہ کریں گے، جس سے وہ مکمل اسٹریٹجک فتح سے کم ہی حاصل کر پائیں گے۔ اگر روسی کھارکیو کے قریب اپنی پوزیشنوں سے حملے کر سکے اور دنیپرو کے اہم شہر پر قبضہ کرنے کے لیے جنوب کی طرف پیشقدمی میں کامیاب ہوئے تو وہ فیصلہ کن جنگ میں یوکرین کی جنگی افواج کو الگ تھلگ کر لیں گے لیکن انہیں مشترکہ ہتھیاروں کی چال میں اس سے بہتر مہارت کا مظاہرہ کرنا ہو گا جتنا آج تک دکھایا جا رہا ہے۔

یوکرائنی افواج کی یونٹس میں بھی پہل کاری اور لڑنے کے لئے درکار عزم نظر نہیں آتا، یوکرائنی افواج، نیٹو ممالک کے بھاری ہتھیاروں سے تقویت یافتہ ہونے کے باوجود تاحال ڈونباس میں بہت سے قصبوں اور شہروں میں موثر انداز میں روسی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے درکار مضبوط پوائنٹس حاصل نہیں کرسکیں۔ ماہرین معاشیات کی پیشین گوئی کے مطابق اسی جنگ کے باعث یورپی معیشت 2008 کی سطح پر واپس پہنچ سکتی ہے اور یورپی یونین میں شمولیت میں تاخیر کی وجہ سے یوکرین کا نیٹو کے خلاف شکایت کا احساس بھی بڑھتا جائے گا۔
میڈیا رپوٹس سے پتہ چلتا ہے کہ فروری 2022 میں روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں اضافہ جاری ماحولیاتی بحران کو تیز تر کر گیا جو سب سے پہلے کریمیا کے جزیرہ نما کے الحاق اور 2014 میں مشرقی یوکرین پر حملے سے شروع ہوا تھا۔ رچرڈ مارکنٹونیو کی تحقیق میں 2014 سے یوکرین میں روس کی فوجی سرگرمی سے منسلک ماحولیاتی خطرے کے متعدد منظرناموں کا سراغ لگایا گیا جو یوکرین کو کنٹرول کرنے اور ان کی تنزلی کے وسیع تر اسٹریٹجک اہداف سے منسلک ہیں، یوکرین کی ریاست اور لوگوں کی آنکھوں سے یہ واضح ہے کہ روس کے ساتھ ان کی موجودہ جنگ وجودی خطرہ ہے، یوکرین یورپ کا سب سے بڑا ملک ہے جس کے وسیع علاقے جنگ سے متعلق ماحولیاتی آلودگی کا سامنا کر رہے ہیں۔

رچرڈ مارکنٹونیو کہتے ہیں، اس ماحولیاتی نقصان کی وجہ سے انسانی صحت کے لیے مختصر اور طویل المدتی خطرات، خوراک اور نمائش کی درجہ بندی کے مطابق مختلف ہیں، ان میں سے کچھ طویل مدتی اثرات کے حامل ہیں، مجموعی اثرات میں صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ اور اوسط عمر میں کمی اہم نتائج ہوں گے۔ دیگر ماحولیاتی خطرات بھی واضح ہیں، یوکرین کے 15 جوہری ری ایکٹرز، کیمیائی پلانٹس، بارودی سرنگوں اور دیگر مینوفیکچرنگ سہولیات کے ارد گرد فوجی سرگرمیوں کے مہلک اثرات شامل ہیں۔

روس کی کارپٹ بمباری Zaporizhzhia نیوکلیئر پاور پلانٹ، تابکار فضلہ کو ذخیرہ کرنے کے ممکنہ نتائج کے ساتھ سائٹس کو براہ راست یا بالواسطہ نقصان پہنچاتی ہے، جس میں ڈیموں کے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات بھی شامل ہیں۔ ماحولیاتی نظام کے عدم توازن کے اثرات کے علاوہ جنگلات کی کٹائی اور زرعی پیداوار میں کمی بھی مشرق وسطیٰ، افریقہ اور اس سے آگے سالوں تک یوکرائن کی فصلوں کے لاکھوں صارفین کو متاثر کرے گی۔

شواہد موجود ہیں کہ یوکرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کے علاوہ طرفین کی افواج زرعی کھیتوں کی تیزی سے لتاڑ رہی ہیں، زراعت کی بیخ کنی کے مضمرات بھی خوراک کی حفاظت اور ماحولیاتی ازالے کی ترجیحات کو تہہ و بالا کرتی ہیں۔ کئی اضافی ماحولیاتی خطرات طویل المدتی خدشات کو جنم دیتے ہیں گویا روس کا فوجی حملہ آنے والی دہائیوں تک زندگیوں کو کم کرتا رہے گا۔ ایک اہم تشویش میں ڈونباس کے علاقے (لوہانسک اور ڈونیٹسک صوبوں ) میں صنعتی بارودی سرنگوں کے سیلاب سے پیدا ہونے والی آلودگی زیادہ مہلک ہے، جہاں بدترین توپ خانے اور روایتی لڑائیاں دن بدن شدید ہو رہی ہیں۔

بڑے پیمانے کی جنگ کے کئی دیگر ماحولیاتی اثرات، بشمول ازوف کے سمندر میں آلودگی کی تشویش کے ساتھ تباہ شدہ ماریوپول میں ازووسٹا اسٹیل پلانٹ میں کیمیائی فضلہ کے ذخیرے کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات ہیں، جو انسانی صحت اور رہائش کے نقصانات کے علاوہ سمندری حیات کے لئے بھی خطرہ بن گئے۔ توپ خانے کے حملوں اور دیگر جنگی سرگرمیوں سے لگنے والی آگ سے جنوبی یوکرین کے منفرد ماحولیاتی نظام کو مہیب خطرات لاحق ہیں۔ پڑوسی کھیرسن کے علاقے کے ساتھ اوورلیپنگ، بحیرہ اسود کے بایوسفیئر ریزرو میں بہت بڑی آگ بھڑک اٹھی جس کا خلا سے مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

خرسون کے علاقے میں فوجی موجودگی حیوانات کی قدرتی اور پرندوں کی رہائش گاہوں کو پہنچنے والے نقصان کا مکمل جائزہ لینے سے روکتی ہے، اس جنگ کے ماحولیاتی ازالے کی لاگت روزانہ بڑھ رہی ہے۔ طویل مدتی پیشرفت کے لئے ایکشن پلان بنانے پہ سوچا جا رہا ہے، جس میں تعمیر نو کی امداد کے لیے بین الاقوامی اور یوکرائنی انسداد بدعنوانی کے تدارک کے ساتھ روسی فیڈریشن کے معاوضے اور ضبط کیے گئے اثاثوں کے استعمال کو شامل کیا جائے گا۔

مزید براں یوکرین میں یورپ کا سب سے بڑا انسانی بحران جلد ہی حالیہ تاریخ کا ایک بے مثال آبادیاتی بحران بن کر ابھرے گا۔ یوکرین میں ہلاکتوں کے علاوہ نقل مکانی کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ روز افزوں ہے لیکن یہ تعداد پہلے ہی اتنی بڑی ہے کہ ملک کی آبادی کے حجم اور ساخت کو متاثر کر سکتی ہے، خاص طور پر پناہ گزینوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد تخمینوں سے کہیں زیادہ ہے، وہ ہجرت کے ممالک میں اپنی نئی زندگیاں قائم کر لیتے ہیں تو ان کے وطن واپس آنے کا امکان ختم ہو جائے گا اور اگر زیادہ تر پناہ گزین واپس نہیں آتے تو اس سے یوکرین کی آبادی میں نمایاں کمی کے ساتھ جنس اور عمر میں عدم توازن بھی پیدا ہو جائے گا۔

یوکرین کے حکام اور بین الاقوامی برادری ملک اور بیرون ملک منتقلی کے اہم بہاؤ اور انسانی مواد کی نگرانی کے لئے ڈیٹا کا زیادہ منظم نظام قائم کرنے کی کوشش میں سرگرداں ہیں یعنی یہ یوکرین کے لئے نئی عجلت کے ساتھ پرانا مسئلہ پیدا ہو گیا، یوکرین کے شماریاتی نظام طویل عرصے سے بیرون ملک مہاجرین کی آبادی کی عارضی اور سرکلر نوعیت کو جانچنے میں ناکام رہا۔ یورپی ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا نظام قائم کرنا پڑے گا جس سے یوکرین کی بیرون ملک آبادی کا پتہ لگایا جا سکے اور مستقبل میں ان کی ملک میں واپسی کی راہ ہموار بنائی جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments