ضرور کچھ بات ہو گی


میں بے شرم ہوں!

’وجیہہ کو دیکھا تم نے۔ مردوں کے ساتھ کام کرتی ہے۔ سنا ہے دفتر ہیں مردوں کے ساتھ میٹنگوں میں بیٹھتی ہے۔ پتا نہیں میٹنگ کے بہانے کیا کیا کرتی ہوگی۔ مجھے سب پتا ہے ان میٹینگوں کا ۔ نہ شرم نہ حیا! بس روز صبح سج سجا کے نکل جاتی ہے اور شام گئے واپس آتی ہے۔ ‘

بد چلن ہوں!

’یہ تو ایسی ہو گئی ہے جیسے اس کے لئے یہ اچھا ہی ہو گیا۔ یہ گھر بیٹھ کر سلائی کڑھائی کا کوئی کام کیوں نہیں کر لیتی؟ ہزاروں عورتیں ہیں گھر کی چہار دیواری کے اندر بیٹھ کر ہی تھوڑا بہت پیسے کما لیتی ہیں۔ سوکھی روکھی کھا لیتی ہیں، لیکن اپنی عزت پہ آنچ نہیں آنے دیتی۔ اس کے تو لچھن ہی نرالے ہیں۔ نہ اپنی پرواہ نہ بچوں کی۔ نہ محلے میں رہنے والوں کی۔ دن بدن اس کا لباس، میک اپ بدلتا جا رہا ہے۔ لگتا ہے کہ کسی مرد کو خوش کر کے پھانس رہی ہے۔ کس کس کے دل کو لبھا رہی ہے یہ بد بخت۔ توبہ توبہ۔ ‘

آوارہ ہوں!

’میرا بیٹا کہہ رہا تھا کہ اس نے اسے اپنی ایک سہیلی کے ساتھ کافی شاپ میں دیکھا تھا۔ اور پتا نہیں کہاں کہاں پھرتی ہو گی۔ شرم و حیا بھی کسی چیز کا نام ہے۔ یہ تو اب بے لگام ہے بالکل۔ کبھی ہم نے نہیں سنا لڑکیاں باہر بیٹھ کر سر عام کھائیں پیئیں۔ کوئی تو حد ہوتی ہے عورت کی! ‘

بد کردار ہوں!
(اتنے برے الفاظ جو لکھنے کے قابل نہیں)
خراب ماں ہو!

’اپنے بچوں تک کی خبر نہیں ہے اسے۔ بچے تو اس کی ماں پال رہی ہے۔ یہ کیسی ماں ہے جو گھر بیٹھ کر بچوں کا خیال نہیں کرتی۔ ان کی کیسی تربیت کر رہی ہے یہ۔ اتنی بوڑھی ماں کو کھونٹے سے باندھ دیا ہے اس نے اور خود اڑتی پھر رہی ہے۔ اسے شرم نہیں آتی کہ ماں کی خدمت کرنے کے بجائے اس سے خدمت کروا رہی ہے۔ کون اس کے پر کاٹے گا اب! دس دس گھنٹے بعد واپس آتی ہے یہ۔ اور سنا ہے آ کر ایسے صوفے پہ پڑ جاتی ہی جیسے پتا نہیں کیا تیر مار کر آئی ہے۔ ‘

اس پہ ہمارا بھی تو حق ہے!

’دیکھ روز جاتی ہے یہاں ہمارے سامنے سے۔ اپنے سے بڑی ہے تو کوئی بات نہیں۔ چلے گی چلے گی۔ اب میں اس کو لائن دوں گا۔ ہمارا بھی تو کوئی حق ہے اس پہ۔ اوروں کے ساتھ بھی تو گھومتی پھرتی ہو گی یہ۔ ہم بھی بہتی گنگا میں ایک آدھ ڈبکی لگا لیں تو کیا حرج ہے۔ ‘

ضرور کچھ بات ہو گی!

’ایسے ہی تو نہیں چھوڑا ہو گا اس عورت کو ۔ کچھ نا کچھ تو وجہ ہو گی۔ ورنہ کوئی اتنا بڑا قدم کون اٹھاتا ہے وہ بھی بچوں کے ساتھ۔ دس سال کی شادی تھی ان کی۔ میں تو اس کی شادی میں بھی گئی تھی۔ میاں بیوی میں نوک جھونک چلتی رہتی ہے، کون سی انوکھی بات ہے۔ آج کل کی ماڈرن عورتوں کا دماغ آسمان کو چھوئے ہے۔ ناک پہ مکھی نہیں بیٹھنے دیتیں۔ بس میں تو کہتی ہوں کہ یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ بس توبہ ہے! ہمارے محلے میں ایک یہی ہے جس کے یہ کرتوت ہیں۔ بہن مجھے تو شروع سے ہی یہ کچھ عجیب سی لگتی تھی۔ ‘

’ہاں! کچھ نا کچھ تو اس نے کیا ہو گا تبھی تو وہ بھاگ گیا اس کے پاس سے۔ لیکن اسے کون سا افسوس لگتا ہے، مزے کر رہی ہے مزے۔ ‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments