شاہ رخ خان نے مجھ سے کیا وعدہ پورا کیا


بات کچھ عرصہ پرانی ہے لیکن یاد تازہ ہے اور شاید کبھی نہ بھولنے والی بھی۔ 1980 کی دہائی میں پیدا ہونے والے تمام افراد بالی وڈ فلم انڈسٹری کے سحر میں مبتلا رہے ہیں میں بھی انہی میں سے ایک ہوں یہ وہ دور تھا کہ جب وی سی آر اور فلمیں دونوں کرائے پر لائی جاتی تھیں اور سب گھر والے بلکہ محلے والے بھی ایک ساتھ بیٹھ کر فلم دیکھا کرتے تھے مجھے یاد ہے کہ جب میں بہت کم عمر تھا تو امیتابھ بچن اور راجیش کھنہ بہت بڑے سٹارز اور اداکار مانے جاتے تھے لیکن ابھی مجھے فلموں کی خاص سمجھ نہ تھی لیکن اچھی ضرور لگتی تھیں

کچھ عرصے بعد 90 کی دہائی کے آغاز میں بھارتی فلموں میں نئے اداکار اور چہرے سامنے آنا شروع ہوئے تو ایسے ہی ایک دن مجھے میرے بھائی نے بتایا کہ کوئی نیا ہیرو آیا ہے کمال کا اداکار ہے اس کی فلم بازیگر بہت ہٹ جا رہی ہے کسی دن دیکھتے ہیں اور جب ہم نے پورے اہتمام کے ساتھ وہ فلم دیکھی تو پتا چلا کہ اس اداکار کا نام شاہ رخ خان ہے لیکن کیریکٹر ولن کا ہے پہلی مرتبہ کوئی منفی کردار میں بھی اچھا لگا اور دل کیا کہ اگر اس اداکار کی کوئی اور فلم ہے تو وہ بھی دیکھی جائے

کچھ ہی عرصے میں ایک اور فلم ڈر ریلیز ہوئی تو شاہ رخ خان کی اداکاری دل پر اثر کر گئی حالانکہ اس فلم میں بھی شاہ رخ کا رول نیگٹیو ہی تھا لیکن پہلی مرتبہ کسی فلم کے ویلن کے ساتھ ہمدردیاں ہوئیں اس فلم کے بعد شاہ رخ خان کا انداز میری نسل کے نوجوانوں میں بے حد مقبول ہو گیا تھا ہیئر سٹائل اور بولنے کے انداز سمیت ہر کوئی شاہ رخ خان کی نقل اتارنے کی کوشش کرتا تھا لیکن ابھی کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ 1995 میں شاہ رخ خان کی فلم دل والے دلہنیا لے جائیں گے ریلیز ہوئی جس کی مقبولیت کے ریکارڈ آج بھی قائم ہیں اس فلم نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی اور شاہ رخ خان کو شہرت کی ایسی بلندی پر پہنچا دیا جہاں شاید دوبارہ کوئی نہ پہنچ پائے اور پھر شاہ رخ خان پر ایوارڈز کی جو بوچھاڑ ہوئی وہ ہم سب جانتے ہیں اور یہ فلم آج بھی دیکھی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے آج ہی کہ دور کی فلم ہے میں نے شاید یہ فلم پچاس مرتبہ دیکھی ہوگی۔

شاہ رخ خان اب نہ صرف آئیڈیل تھا بلکہ خصوصاً پاک و ہند کے تمام نوجوانوں کے دلوں کی دھڑکن بن چکا تھا شاہ رخ خان کی تمام فلموں کا ذکر کرنا تو ممکن نہیں لیکن ان کا فلمی سفر کسی خواب سے کم نہیں۔ شاہ رخ خان جس کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے لاکھوں افراد ہر صبح و شام ان کے گھر کے باہر موجود رہتے ہیں اور یہی حال دنیا بھر میں ہے جہاں بھی وہ جائیں۔

ایسے ہی ایک مرتبہ 2018 میں جب شاہ رخ خان ایوارڈز کی تقریب میں شمولیت کے لئے سویٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس آئے ہوئے تھے تو وہاں کے ایک مشہور ہوٹل انٹر کونٹیننٹل میں ٹھہرے تھے اتفاق سے میں بھی صحافتی ذمے داریاں نبھانے اور پاکستان سے ورلڈ اکنامک فورم کی کوریج کے لئے اس وقت وہاں موجود تھا اس برفانی موسم کی دوپہر میں جب میں ہوٹل کی لابی میں بیٹھا تو ایک شخص کو بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے اپنی جانب آتے دیکھا تو جیسے آنکھوں کو یقین ہی نہ ہوا کہ یہ تو شاہ رخ خان ہے جیسے ہی یقین آیا تو فوراً سے میں شاہ رخ خان کی طرف لپکا ابھی ملنے ہی لگا تھا تو باڈی گارڈ نے مجھے آگے جانے سے روک دیا لیکن شاہ رخ خان کو چند قدموں کے فاصلے پر دیکھ کر یوں لگا کہ جیسے کوئی بہت بڑا خواب پورا ہو گیا ہو یا جیسے کوئی انہونی ہو گئی ہو۔

بے چینی بڑھنے لگی تو سوچا جلدی سے تصویر کھینچ لوں لیکن جیسے ہی موبائل جیب سے نکالا تو شاہ رخ خان نے مجھے دیکھا اور کہا کہ ”مت کریں“ اور میں نے فوراً موبائل واپس جیب میں رکھ لیا حیرت کی بات یہ تھی کہ اس وقت شاہ رخ خان کے ہمراہ صرف ایک باڈی گارڈ اور ایک خاتون مینیجر ہی تھی شاید وہ جگہ ہی ایسی تھی جہاں کوئی کسی کو تنگ نہیں کر سکتا تھا لیکن مجھے ابھی بھی چین نہ آیا تو میں نے دوبارہ شاہ رخ خان کے پاس جانے کی کوشش کی اور ساتھی سے کہا کہ میری تصویر اتار لو چاہے فاصلے سے ہی سہی لیکن وہ بھی ممکن نہ ہوا مسلسل کوششوں کے بعد جب شاہ رخ خان کے گارڈ نے مجھے کہا کہ آپ ایسا مت کریں نہیں تو ہم آپ کی شکایت ہوٹل انتظامیہ کو لگا دیں گے جس پر میں نے اسے کہا کہ ایسا ہے کہ اگر تم میری ایک تصویر شاہ رخ خان کے ساتھ اتروا دو تو میں پھر تنگ نہیں کروں گا میں بہت بڑا فین ہوں شاہ رخ خان کا اور یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دوں گا چاہے جو بھی ہو جائے

جس کے بعد اس نے مجھے کہا کہ شاہ رخ لنچ کر رہا ہے جیسے ہی ہوٹل سے جانے لگے گا میں آپ کہ ساتھ شاہ رخ خان کے تصویر بنوا دوں گا جس پر میں نے ان سے وعدہ لیا اور انتظار میں بیٹھ گیا کچھ ہی دیر گزری تو شاہ رخ اپنی ٹیبل سے اٹھا اور دوسری جانب چل دیا جہاں میری رسائی ممکن نہ تھی یہ دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا اور لگا کہ شاید دھوکا ہو گیا ہے ابھی میں افسردہ حالت میں وہیں موجود تھا تو دیکھا کہ شاہ رخ خان میری جانب اکیلے چلتے ہوئے آ رہے ہیں میرے دماغ میں تو جیسے شاہ رخ خان کی تمام فلموں کے گانے چل پڑے ”تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم پیار ہوتا ہے دیوانہ صنم“ ایک پل کے لئے وہاں میرے اور شاہ رخ خان کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا۔

شاہ رخ خان نے قریب آتے ہی میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر تصویر/سیلفی اتروائی اور تھپکی دے کر اپنی گاڑی کی طرف چل دیے اس لمحے کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا اور ہمیشہ کے لئے یادگار بنا دیا۔ یوں تو اپنے صحافتی کیریئر میں شاہد بہت سے نامور لوگوں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں لیکن اس ملاقات سے یہ محسوس ہوا کہ شاہ رخ خان جتنا بڑا سٹار ہے اس سے کئی گنا بہتر انسان بھی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments