جاوید اختر کی بات اور جنرل پرویز مشرف کی یاد


ممتاز ادیب، شاعر، صحافی، اور ترقی پسند تحریک کے روح رواں جناب فیض احمد فیض صاحب کی یاد میں لاہور کے الحمرا آرٹس کونسل میں منعقد ہونے والا تین روزہ فیض فیسٹیول اپنی ادبی و ثقافتی رعنائیوں کے ہمراہ اختتام پذیر ہو گیا۔ فیسٹول کی مختلف نشستوں میں ادب، کلچر، سیاست و صحافت، فنون لطیفہ سمیت مختلف شعبہ جات سے وابستہ شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار فرمایا۔ فیسٹول کے آخری روز کشور ناہید، افتخار عارف، انور شعور، خورشید رضوی سمیت نامور بھارتی شاعر جناب جاوید اختر صاحب نے بھی اپنے منفرد انداز میں گفتگو فرما کر حاضرین محفل کو بہرہ مند ہونے کا شرف بخشا۔ آپ کم و بیش پانچ برس بعد پاکستان تشریف لائے اور میں یہ بات بڑے تیقن کے ساتھ رقم کر رہا ہوں کہ انہیں پچھلی بار سے کئی گنا زیادہ عزت و محبت اس بار نصیب آئی ہو گی۔

یہ یقیناً اردو ہی کا فیض ہے ورنہ۔
کوئی کہاں اتنا خوش نصیب ہوتا ہے!

خیر۔ اب آتے ہیں اس بات کی طرف جس کی بدولت راقم قلم اٹھانے پر مجبور ہوا۔ فیسٹول کے آخری روز جناب جاوید اختر صاحب نے دوران گفتگو ایک ایسا جملہ کہا جو بحیثیت با غیرت اور محب وطن پاکستانی کے مجھے بہت ہی نا گوار، نا مناسب اور بھارتی بغض و عداوت سے بھرپور لگا۔ انہوں نے اپنے سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پر یہ الزام عائد کیا۔

” پاکستان نے اپنے دہشتگرد ہمارے ہندوستان بھیجے، جس کے نتیجے میں 26 / 11 کا افسوس ناک واقع پیش آیا اور آج بھی۔ ابھی بھی۔ اس گھناؤنے عمل کو کرنے والے آپ کے ملک میں آزاد گھوم رہے ہیں۔“

اس جملے کو سن کر ، پڑھ کر ہم پر جو بیتی سو بیتی مگر افسوس۔ صد افسوس! کہ وہاں موجود تمام دانشور، حاضرین و سامعین خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہے کسی نے بھی اپنی قومی غیرت کا عملی مظاہرہ نہ کیا۔ مجھے اس وقت سابق آرمی چیف اور سابق صدر پاکستان پرویز مشرف کی بہت شدت سے یاد آئی۔ پرویز مشرف ہندوستان میں India Today Conclave کے 15 ویں ایڈیشن سے خطاب فرما رہے تھے۔ دوران گفتگو جب سوال جواب کا سلسلہ شروع ہوا، تب کسی شخص نے بالکل ایسا ہی الزام پاکستان پر لگایا تو پرویز مشرف (جن کی حاضر جوابی کے قائل ان کے ناقدین بھی ہیں ) کے ایک جملے نے پوری محفل کی زہر آلود زبانوں کو تالے لگوا کر انہیں تالیاں بجانے پر مجبور کر دیا۔ سابق صدر نے بڑی دلیری کے ساتھ جواب دیا کہ

” ہندوستانی ایجنسی را، جو کچھ پاکستان میں کر رہی ہے اور کرتی چلی آ رہی ہے، پاکستانی۔ آئی ایس آئی اس کا اسی انداز میں جواب دیتی ہے اور جہاں تک بات ہے ہندوستان میں ہونے والی دہشتگردانہ کارروائیوں کی تو میں نہیں بلکہ آپ ہی کا اپنا انڈین ٹوڈے کہتا ہے کہ ہندوستان میں ہونے والی اس قسم کی زیادہ تر کارروائیوں میں ہندوستان میں موجود علیحدگی پسند تحریکیں ملوث ہوتی ہیں نہ کہ پاکستان۔“

اس دندان شکن جواب کے بعد کئی گھنٹوں کی اس محفل میں دوبارہ کسی کی ہمت نہ ہو سکی کہ ایسا الزام لگا سکے۔ کاش! کوئی غیرت مند، جرات مند پاکستانی یہاں بھی اٹھتا اور جاوید اختر کو آئینہ دکھاتا لیکن افسوس! یہ قومی غیرت کا فقدان ہی تو ہے کہ ہم اور ہمارا ملک آج اس نہج پر آ پہنچے ہیں۔ جاوید اختر کی اس متعصبانہ اور غیر ذمہ دارانہ گفتگو کو سننے کے بعد پرویز مشرف کی اس خوبصورت یاد کے ساتھ فیض صاحب ہی کا شعر ذہن میں آتا ہے کہ۔

کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم بے حساب یاد آئے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments