مہنگا علاج یا مفت ملتی ورزش


روسٹرم پر آنے والے شخص کا تعارف صاحب داد شرما کے نام سے کرایا گیا۔ پست قد، چست منحنی جسم والے اکثر پارک میں تیز رفتار سے سیر کرتے اس شخص سے صاحب سلامت تو ہو چکی تھی مگر تعارف اب ہوا تھا۔ اور شرما صاحب بتا رہے تھے۔ ”پینتیس سال کی عمر میں انشورنس کمپنی نے میری تعیناتی دہلی کردی۔ وہاں کی انتہائی آلودہ فضا راس نہ آئی اور دو سال بعد ہر طرح علاج کے بعد مجھے ڈاکٹروں نے چند ماہ کا مہمان ہونے کے اندیشہ سے آگاہی دی۔

مایوس مریض کے لئے ایک دوست کا یوگا کی ورزشیں آزمانے کا مشورہ اچھا لگا تو ان ورزش گاہوں کا رخ کیا۔ اندازہ ہوا کہ اکثر محض تجارتی ادارے ہیں۔ جانے کیسے تحریک ہوئی۔ لائبریریوں کا رخ کیا اور پرانے وید شاستر اور جو بھی مواد ملا اسے کھنگالتے اپنے مرض کی علامات سے لگؔا کھاتی ورزشیں ڈھونڈ عمل کرنا شروع کیا۔ اور ساتھ سادہ غذا اور بروقت کھانے کی ہدایات پہ عمل رکھا۔ دو سال بعد بھگوان کی کرپا سے میں بالکل تندرست ہو چکا تھا۔

اور آج پچھتر برس کی عمر میں ایک سو پینتیس پاؤنڈ وزن کے ساتھ آپ مجھے دیکھ رہے ہیں۔ میں نے یوگا کی صحت کے لئے مفید ورزشوں کا چناؤ کیا۔ آج کل ہندو مندر میں ہر ہفتہ یوگا کی مشق کرواتا ہوں۔ میں نے پچاس سال سے زائد عمر افراد کے لئے یوگا کی انتہائی آسان ورزشوں کے سیٹ بنائے ہیں۔ جو گو کسی خاص مرض کے لئے نہیں مگر مجموعی طور عمر رسیدہ افراد کی صحت کو بہتر کرنے میں بہت مفید ثابت ہوئے اور چھوٹے موٹے امراض میں اکثر افاقہ کا باعث بنتے ہیں۔ اگر آپ کو دلچسپی ہے تو ہفتہ اتوار ایک ایک گھنٹہ کی محفل ہو جائے۔ مجھے خوشی ہوگی۔“ ایک سردار صاحب نے فوراً اپنا گھر کا بیسمنٹ پیش کیا اور اگلے آٹھ ہفتے ہم دو روز سہ پہر کا ایک گھنٹہ وہاں گزارتے۔ ورزش، گپ شپ اور چائے کے کپ کا امتزاج تفریح بھی لئے تھا۔

پینسٹھ سال کی عمر میں سے پچاس سال بہت سے سرد گرم لئے روزانہ دس سے چودہ گھنٹے کام کرتے گزرے تھے۔ یہ عارضۂ قلب کے تین حملے اور بائی پاس کا پس منظر بھی لئے تھے۔ کینیڈا ترک وطن کے بعد نئے سرے سے جدوجہد کے آخری تین برس روزانہ آٹھ دس گھنٹے کھڑے رہ کے پٹرول پمپ ڈیوٹی ادا کرنے سے چھوٹے موٹے، بڑھاپے سے جڑے کئی عوارض کا تحفہ ملنا قدرتی تھا۔ ریٹائر ہو کر برامپٹن رہائش اختیار کی تو یہاں کی بزرگ شہریوں کی انجمن کے ممبر بنے۔ اور اسی کے ایک اجلاس میں خدا تعالی نے شرما صاحب جیسے نافع الناس شخص کی صحبت سے سرفراز کیا۔

بہت آسان ورزشیں تھیں بلکہ سٹریٹجنگ ہی کہہ لیجیے۔ پہلا حصہ سانس کے استعمال کے ساتھ تھا۔ سادہ ویدک تشریح یہ تھی کہ ورزش سے جسم کے اندر بیماری کا مواد انگیخت ہوتا ہے۔ جسم کے باہر ایک نور کا ہالہ جسے ”سشم جسم“ اسے ڈھانپے ہے۔ ( بعد میں ایک بہت مفید کتاب، ”الہام، عقل، علم اور سچائی“ میں سائنسی تصدیق جسم کے گرد ”برقی مقناطیسی طاقت کا ہالہ“ ہونے کی صورت ہوئی تو ہزاروں سینکڑوں سال پہلے ویدوں میں چھپے علم پر حیرت ہوئی ) جب ہم ان مخصوص ورزشوں کے ساتھ اندر کھینچ سانس روک رکھنے، یا باہر نکال روک رکھنے یا زور سے لینے یا نکالنے کو استعمال کرتے ہیں تو برقی مقناطیسی شعائیں اس مواد کو جسم کے سوراخوں دو نیچے والے، ناف، کان، ناک وغیرہ کے رستے کھینچ لیتی ہیں اور اس طرح مرض کی شفاء کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے۔ ( یہ یوگا کا فلسفہ ہے، یاد رہے ) ۔

دوسری قسم کی ورزشیں بس عام سی ہیں مگر بس اس طریقہ کی جو جسم کے عضلات اور جوڑوں کی سختی کم کریں۔ مگر تیسری جن پر یقین نہ آیا اور وہ بھی انتہائی بلکہ بڑھاپے کے جوڑوں وغیرہ کے امراض میں سب سے زود اثر نکلیں، وہ ہیں ایکو پریشر پوائنٹ۔ جسے آپ پہلوانوں کی زبان میں ”رگ پٹھہ دبانا“ کہہ سکتے ہیں ( سوئیوں کے چینی طرز علاج پر مگر محض انگوٹھے، انگلی یا کسی پنسل وغیرہ سے مخصوص نکتہ کو دبانا۔ ) روزانہ کی بنیاد پر ورزشیں دہراتے چند روز کے بعد ہی حیران کن طور بڑھاپے کی بہت سی عمومی امراض میں افاقہ محسوس ہونا شروع ہو چکا تھا۔ مثلاً رات کو اٹھنے پہ لڑکھڑانا، کثرت پیشاب، پنڈلیوں پر چھالوں کے نتیجے میں جمع شدہ خون کے دھبے جن کے علاج پر سالوں میں ہزاروں خرچ کر چکا تھا، بالکل صاف ہو جانا۔ سب سے زیادہ خوشی بیٹھنے کے بعد اٹھنے میں تکلیف ختم ہو گئی تھی۔ الحمدللٰہ چند ماہ میں ہی عمومی صحت کے لحاظ سے میں اپنے آپ کو دس سال پیچھے چلا گیا محسوس کر رہا تھا۔

عید والے روز شیر خرما کا تحفہ لے شرما صاحب کے ہاں گیا۔ انہوں نے با اصرار اندر بٹھا اپنی بیٹی کو آواز دی اور اسے کہنے لگے ”تم لوگوں کو روز منتیں کرتا ہوں کہ ورزش باقاعدہ شروع کرو، یہ جو ڈاکٹروں کے پاس گھنٹوں بیٹھ دوائی لیتے ہو اور پھر ان کے رد عمل، سائیڈ ایفیکٹ کے نتیجے میں کوئی نیا مرض سہیڑ لیتے ہو، اس میں بہت کمی ہو جائے گی۔ یہ انکل سے پوچھو۔ فائدہ ہوا کہ نہیں۔ بس مفت کا علاج ہے نا۔ بہت مہنگا اور مشکل لگتا ہے“ میرے لئے ایک اور حقیقت کی تصدیق تھی۔

میرے ارد گرد واقف کاروں عزیزوں، جوان اور بوڑھے سبھی، مجھ سے ان ورزشوں کا پوچھتے، کئی گھنٹے لگا کر سیکھتے، مگر چند روز بعد پتہ چلتا کہ انہیں یاد بھی نہیں کہ ورزش کیا ہے اور ان کے اپنے فائدہ میں اور بالکل مفت خدا کا احسان ہے۔ میں گھر واپس آ رہا تھا اور ذہن میں شرما کی آواز گونج رہی تھی۔ ”بس مفت ملتا ہے نا۔ بہت مہنگا اور مشکل اور بے کار لگتا ہے“ اب میں پچھلے پندرہ سال سے خدا کی دی توفیق سے اس پہ عمل پیرا ہوں اور خدا تعالی کے فضل سے نماز پڑھنے کے لئے کرسی پہ بیٹھنا تک بیاسی سال کی عمر ہوتے شاذ ہی ضرورت پڑتی ہے۔

گوگل، یو ٹیوب، فیس بک اور سوشل میڈیا نے نافع الناس افراد کو تحریک بخشی اور ہر شعبہ کے ماہرین نے محض خدمت خلق کے لئے اپنا علم عوام اور ضرورت مندوں تک پہنچانے میں ایک دوسرے سے بڑھ کے کوشش کی۔ جب کوئی دس برس قبل کینیڈا کی آب و ہوا اور عمر کے تقاضے جوڑوں کے درد، کمر کے درد، آرتھرائٹس، پٹھوں کی تکلیف وغیرہ کا تحفہ دینا شروع کر گئے تو ڈاکٹر سے تشخیص کروانے کے بعد یونہی یوٹیوب کھول کر اس پہ مرض کا نام ڈالا تو نیچے کئی ویڈیوز کھل چکی تھیں جس میں مختلف ماہرین ان کی علامات، وجوہات وغیرہ لکھتے اپنے طریق علاج کے مطابق، یعنی عام ورزش، یوگا ورزش، ایکو پریشر طریق علاج، آیورو ویدک، طب سے لے کے گھر کی بڑی بوڑھیوں کے بیان کردہ ٹوٹکوں تک اور ہر زبان میں پیش کر چکے تھے۔

ان میں سے اپنے مرض مثلاً گھٹنوں کے اچانک شدید ناقابل برداشت حد تک درد میں بھی اپنی علامات کے مطابق مختلف ویڈیوز پہلے بہت سی پڑھیں اور خصوصاً عام ورزش، یوگا اور ایکو پریشر پوائنٹس پر فوری عمل کیا۔ گھنٹوں میں شدت کم ہونا شروع ہو گئی اور چند دن میں مکمل شفاء۔ الحمدللٰہ شاید ہی کبھی درد کے لئے بھی کوئی پینا ڈول تک کی گولی کھانا پڑی۔ اور جب بھی کچھ محسوس ہوتا ہے فوری توجہ کرتے متعلقہ ورزشیں ڈھونڈ عمل کرتے بہت جلد آرام سے خدا نے سرفراز کیا۔ ہاں سب سے زیادہ ایکو پریشر کے تجویز کردہ طریق پر عمل سے جلد اور موثر فائدہ پایا۔ ( مرض پرانا ہونے یا بہت بڑھ چکا ہونے کے بعد شاید بہت دیر باقاعدہ ورزش کرنا پڑے یا دوسرے میڈیکل علاج کے علاوہ چارہ نہ رہے )

ذرا ارد گرد نظر دوڑاتا ہوں تو احساس ہوتا ہے ورزش کے ذریعہ مفت کا علاج تو دور کی بات عمومی صحت کی بحالی کے لئے باقاعدہ ورزش کی طرف بھی لوگوں کی توجہ بہت کم ہے۔ اور پاکستانیوں کی تو بہت ہی کم ہے۔ دل کے پیچیدہ امراض میں مبتلا ہوئے چوالیس برس گزر چکے تین چار بار ہارٹ اٹیک اور پھر بائی پاس سے گزرتے دل ناداں پیس میکر کی ترقی یافتہ آئی سی ڈی کے انجن سے حرکت قلب چالو رکھے ہے۔ چند سال قبل جب میرے کارڈیالوجسٹ نے محکمہ صحت کے بحالی دل کے پروگرام میں حصہ لینے بھیجا تو مختلف کلاسوں میں آگہی کے علاوہ دس ہفتہ دو بار فی ہفتہ کے ورزشی پروگرام میں بھی شامل تھا جہاں لیکچر کے علاوہ ہر مریض کی صحت کے مطابق باقاعدہ ٹیسٹ کرتے آسان ورزشیں کرواتے۔ وہاں یہ بتایا گیا کہ کینیڈا کے محکمۂ صحت کی تحقیق کے مطابق ورزش پہ خرچ کیا گیا ہر اسؔی ڈالر علاج کے لئے خرچ پر ایک ہزار ڈالر حکومت کا بچا رہا ہے۔ اور جب پروگرام مکمل ہونے پہ ٹیسٹ لئے گئے تو دل ناداں کی کارکردگی میں پندرہ فیصد سے زائد بہتری ہو جانے کا تصدیقی سرٹیفکیٹ ملا۔

اسی لئے ہر شہر میں بڑے بڑے ورزشی جم حکومت کی طرف سے بھی قائم ہیں اور پرائیویٹ بھی۔ برامپٹن کے کمیونٹی سنٹر میں جہاں واک کے لئے جاتا ہوں ایک بہت بڑا جدید مشینوں سے آراستہ جم بھی ہے۔ اکثر غور کیا تو شہر کی پوری آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو سب سے زیاد چینی مرد و خواتین نظر بھی آتے ہیں اور زیادہ سخت اور دیر تک ورزش کرتے ہیں اس کے بعد ہمارے سکھ حضرات اور افریقن نسلوں کے افراد اور یورپین کا نمبر ہے۔ آبادی کے تناسب سے پاکستانی بہت ہی کم۔ اسی طرح بچوں بڑوں کی کھیلوں میں اول افریقی پھر گورے اور سکھ۔ پاکستانی نہ ہونے کے برابر۔ اور آئس ہاکی، سکیٹنگ، سکی انگ میں یورپین اقوام کے علاوہ بہت کم دوسرے نظر آتے ہیں

یہ تحریر اپنے قارئین کو یہی ترغیب دینے کے لئے ہے کہ موجودہ مہنگائی کے دور میں اگر اپنی طبیعت اور ضرورت کے مطابق آسان ورزشوں کو معمول بنائیں تو مہنگے علاج کی ضرورت خاصی کم ہو جاتی ہے۔ کینیڈا کے محکمہ صحت کی سفارش ہے کہ عام آدمی کو ہفتہ میں کم از کم دو سو پینتالیس منٹ ( روزانہ اوسط پینتیس منٹ ) کی ورزش۔ جس میں پیدل سیر شامل ہے، کرنا چاہیے۔

یو ٹیوب کھولئے۔ اس میں ڈالئے خواتین کے آسان ورزشیں۔ بوڑھوں کے لئے ورزشیں۔ کمر درد کی یوگا ورزش یا ایکوا پریشر تھراپی پوائنٹ یا صرف ورزش۔ جیسی ضرورت ہو۔ آپ کے سامنے بے شمار پوسٹس آ جائیں گی۔ ایک مرتبہ سب کو یا چند کو پورا دیکھئے جو آپ سمجھیں کہ آپ کے لئے مفید ہو سکتی ہیں ان کی لسٹ بنا لیجیے یا یو ٹیوب پہ علیحدہ پلے لسٹ بنا شامل کیجئے۔ ویڈیو سامنے لگا ورزش شروع کر لیں۔ چند عمومی ورزشیں اپنے مزاج، عمر اور صحت کے مطابق معمول بنائیں اور خدانخواستہ کسی اور تکلیف کے لئے اس کے مطابق ویڈیو ڈھونڈ جو آپ کے مرض کی نوعیت اور علامات سے متعلق ہو اس کے مطابق ورزش کریں۔ گروپ میں سامنے ویڈیو رکھ اجتماعی ورزش دلچسپی زیادہ کرے گی۔

یوگا، سانس کے ساتھ ورزش جنہیں پرانایاما کہتے ہیں اور ہندی پنجابی میں ان کے بہت دلچسپ نام مثلاً نیوم میونگ، انولم ولوم اور کپال باتی وغیرہ ہیں اور ایکوا پریشر کے لئے بابا رام دیو کی ویڈیو نکالیں اور ساتھ بہت سی دوسری بھی نظر پڑ جائیں گی۔

دور سے دھؤاں نظر آئے تو آگ لگی ہونا ذہن میں آتا ہے۔ قریب جا آگ نظر آنے لگے تو یقین ہوتا ہے کہ یہ آگ ہی ہے اور جب بہت نزدیک جا اس کی جلانے والی تپش بھی محسوس ہو تو مکمل اور بغیر کسی شک کے واقعی آگ ہی ہونا بلا شک یقین پیدا کرتا ہے۔ یہ خاکسار تو ورزش اور اس کے مفید ہونے اور آزما کے بہت آرام اٹھا بہت صورتوں میں مہنگے اور دیر تک زیادہ وقت علاج کی ضرورت سے نجات پا اس معاملے میں علم الیقین اور عین الیقین کی حالت سے گزرتے حق الیقین تک پہنچ چکا۔

اب یہ قارئین پہ ہے کہ ان کو مفت کا علاج ورزش سستا لگتا ہے کہ مہنگا اور ورزش سے ہی بہتر ہوتی صحت کی نسبت مہنگا علاج سستا محسوس ہوتا ہے۔ یہ آپ کی مرضی۔ ہاں اگر خدا تعالی آپ کی دعا سنتے اور کوشش قبول کرتے آپ کی صحت کے لئے فائدہ مند ثابت کر دے تو میرے ساتھ صاحب داد شرما کے لئے دعا ضرور کیجئے، کہ وہ اب نوے کی عمر تک ہوں گے۔

For regular simple exercises I would recommend.
Has Fit and Fitness Blander.com videos .
For breath related check Baba Ram Dev or under head ,PRANAYAMA.
You will find many related videos from others popping up with them .
Hindi, Urdu, Punjabi videos also available.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments