غربت کے خاتمے کے لیے چین کی عالمی کوششیں


دنیا خوبصورت ہے۔ اس کی ہوا۔ خاک، پانی، پہاڑ، سبزہ، آبشاریں، دریا، سمندر۔ اس میں رہنے والی مخلوقات جیسے چرند، پرند، حیوان اور انسان۔ اس کی زمین بھی خوب صورت ہے اور اس کا آسمان بھی۔ لیکن اس زمین پر رہنے والے اگر کھلے آسمان تلے رہیں، اور انہیں اس دنیا میں سب نعمتیں ہونے کے باوجود کھانے کو کچھ میسر نہ ہو تو بھوک اور افلاس والے چہرے کسی کو اچھے نہیں لگتے۔ جن آنکھوں میں پیٹ کی بھوک کا سارا احوال صاف نظر آتا ہو وہ خوب صورت آنکھیں بھی بے رونق لگنے لگتی ہیں۔ غربت، انسانی زندگی کے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہے، اور یہ داغ اس لیے برا لگتا ہے کہ یہ انسانوں میں تفریق اور امتیاز کا داغ ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے ایک پیغام میں عالمی برادری سے اپیل کی کہ وبا کے دوران اور اس کے بعد غربت سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں اور انہیں مدد فراہم کریں

انتونیو گوتریس نے کہا کہ دنیا میں شدید غربت کے شکار افراد کے لیے کووڈ 19 کی وبا ایک اور بڑا بحران ہے اور اس وبا سے متاثر ہونے والوں میں سب سے پہلے نسبتاً زیادہ غربت زدہ افراد تھے جن کے پاس معیاری طبی سہولیات بھی نہیں تھیں۔ دنیا میں غربت کا شکار افراد کی تعداد پہلے بھی کم نہ تھی لیکن ایک اندازے کے مطابق کووڈ 19 کی وبا کے باعث گیارہ کروڑ پچاس لاکھ افراد ایک سال میں غربت کا شکار ہوئے۔ دنیا بھر میں غربا کی آبادی میں گزشتہ کئی عشروں کے بعد یہ پہلا زیادہ اضافہ تھا۔ علاؤہ ازیں خواتین کی زیادہ تعداد بے روزگاری کا شکار ہوئی، ان کے لیے سماجی ضمانت کا حصول زیادہ مشکل ہوا اور انہیں زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑا۔

جنوری 2017 میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں اپنی کلیدی تقریر میں شی جن پنگ نے کہا، ”چین نے اپنے 1.3 بلین سے زیادہ لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کیا ہے اور 700 ملین سے زیادہ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے، جو انسانی حقوق کے عالمی مقصد میں ایک اہم کردار ہے۔

دسمبر 2020 ء میں چین نے اعلان کیا کہ اس نے نئے دور کے غربت کے خاتمے کا ہدف مقررہ وقت کے مطابق حاصل کر لیا ہے۔ آٹھ سال کے مسلسل کام کے دوران، چین نے اپنی پوری دیہی غریب آبادی کو موجودہ معیار کے تحت غربت سے باہر نکالا ہے۔

غربت انسانی معاشرے میں ایک دائمی مسئلہ ہے۔ چین غربت کے خاتمے کے عالمی مقصد کے لئے باقی دنیا کے ساتھ اپنے تجربات کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے۔

صدر شی نے چین کا اقتدار سنبھالا تو کئی درپیش مشکلات میں ایک مشکل ملک سے غربت کا خاتمہ بھی تھا۔ چین نے اس حوالے سے تخفیف غربت پروگرام کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کا خاص ہدف چین کے بڑے شہروں کے ارد گرد موجود وہ مضافاتی علاقے تھے جو مسافت اور وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے چین کی تیز معاشی ترقی کے دھارے میں شامل نہیں ہو پا رہے تھے۔ چینی حکومت نے صدر شی کے اس وژن کو اپنی منظم اور مخلصانہ کوششوں سے عملی جامہ پہنایا اور ان علاقوں میں مقامی حکومتوں، رضاکاروں اور معاشی ماہروں کے ذریعے ٹیمز تشکیل دیں جنہوں نے ان علاقوں کا دورہ کیا اور یہاں موجود نظام اور اس میں موجود خامیوں کی نشاندہی پر مشتمل ایک پلان ترتیب دیا جس میں ان علاقوں میں موجود افراد اور خود علاقوں میں موجود خاصیتوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر انہیں برسر روزگار کیا۔

فروری 2021 ء وہ تاریخ ساز دن تھا جب چینی صدر شی جن پھنگ نے فخریہ یہ اعلان کیا کہ ہم نے غربت کے خلاف جنگ مکمل طور پر جیت لی ہے اور ہم نے گزشتہ آٹھ سالوں میں 98.99 ملین غریب دیہاتی آبادی جو کہ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی تھی، غربت سے باہر نکال لیا ہے اور یوں 832 غریب کاؤنٹیز اور 128000 دیہاتوں کو غربت کی فہرست سے باہر لے آئے ہیں۔

ملکی نہیں بل کہ بین الاقوامی سطح پر بھی چین نے غربت کے خاتمے کے لیے بے پناہ کوششیں کی ہیں۔ حالیہ برسوں میں، چین نے 600 منصوبوں ”کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کی ترقی کی حمایت کی ہے۔ ان میں 100 غربت میں کمی کے منصوبے، 100 زرعی تعاون کے منصوبے، تجارتی منصوبوں کے لئے 100 امداد، ماحولیاتی تحفظ اور آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے 100 منصوبے، 100 اسپتال اور کلینک، اور 100 اسکول اور پیشہ ورانہ تربیتی مراکز شامل ہیں

ایشیا میں چین نے لاؤس، کمبوڈیا اور میانمار کی دیہی آبادیوں میں تکنیکی معاونت پر مشتمل مشرقی ایشیا غربت میں کمی کے منصوبے شروع کیے

افریقہ میں، چین نے افریقی ممالک کو پانی کے تحفظ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد کی ہے، زرعی تعاون کے لئے نمائشی زون قائم کیے اور مشروم اگانے کے لئے گھاس کا استعمال کرتے ہوئے چین۔ افریقہ تعاون کے منصوبوں کو آگے بڑھایا ہے۔

جنوبی بحرالکاہل کے خطے میں چین نے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، زراعت اور طبی دیکھ بھال میں تکنیکی تعاون کے منصوبوں کو آگے بڑھایا ہے۔

لاطینی امریکہ میں چین نے زرعی ٹیکنالوجی کے مراکز تعمیر کیے تاکہ وصول کنندہ ممالک میں مقامی لوگوں کو غربت سے چھٹکارا دلانے میں مدد مل سکے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے چین کی غربت میں کمی کی مہم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابیاں غربت میں ڈرامائی کمی کے لیے سب سے بڑی شراکت ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا غربت کے خاتمے کے لیے زیادہ کوششیں کرے۔ کووڈ 19 کی وبائی صورتحال کے بعد بھی مختلف ممالک کو متحد ہو کر معاشی ڈھانچے میں تبدیلی اور پائیدار ترقی کے لیے سرمایہ کاری کو تیز کرنا ہو گا۔ کام کی یہ رفتار کیسی ہو نی چاہیے اور اس میں سمت کا تعین کیسا ہو نا چاہیے اس حوالے سے چینی ماڈل ہم سب کے سامنے ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments