کینسر سے متاثرہ ماں، جسے ڈاکٹروں نے بتایا ’یہ ماہواری کا خون ہے‘


کیلی کا کینسرعورتوں کی بیماری
کیلی پینڈری کو بتایا گیا تھا کہ وہ کسی مہلک بیماری میں مبتلا ہے
ایک ماں جس کے کینسر جیسے موذی مرض کی کئی ماہ تک تشخیص نہ ہو سکی تھی، اب کہہ رہی ہیں کہ جن عورتوں کو صحت کے بارے میں مسائل لاحق ہوں وہ اپنے مزید ٹیسٹ کروانے کے لیے اصرار کریں۔

انگلینڈ کے شمال مغربی خطے کے شہر فلِنٹشائر کے قصبے ایولو کی بیالیس سالہ کیلی پینڈری کی بچہ دانی میں سنہ 2021 میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔

لیکن ابتدائی علامات یعنی اُسے ’بہت زیادہ اور طویل عرصے کے لیے ماہواری ہونا‘ اور ’شدید تکلیف‘ محسوس کرنے جیسی علامتیں سنہ 2016 میں ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔

کیلی حیران ہے کہ شاید اُس کی زندگی مختلف ہوتی اگر اس مرض کی تشخیص وقت پر ہو چکی ہوتی۔ بچے دانی کا کینسر (Leiomyosarcoma) دراصل کینسر کی ایک ایسی قسم ہے جو برطانیہ میں ہر سال صرف 600 عورتوں کو متاثر کرتی ہے۔

کیلی جو دو بچوں کی ماں ہے اُس نے بتایا کہ جب اس نے پہلی بار ڈاکٹر کو اپنی علامات کے بارے میں بتایا تھا تو اُسے بتایا گیا تھا کہ ’آپ کے جسم کو (حمل کے مرحلے سے گزرنے کے بعد) معمول پر آنے میں کچھ وقت لگتا ہے‘۔

اس نے کہا کہ اسے مانع حمل گولی لینے پر غور کرنے یا کوائل لگوانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ ایک اور مرتبہ اس نے کہا کہ اسے اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کھانے کے لیے کہا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے ایسا لگا جیسے میں ایک ڈرامے باز ہوں ہوں۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں اس پر بلا وجہ بہت زیادہ سوچ رہی ہوں، مجھے ایسا لگا کہ ‘کیا یہ سب کچھ صرف میرے ذہن میں چل رہا ہے، کیا یہ بیوقوفی ہے؟’‘

لیکن کیلی کی حالت کمزور تر ہوتی جا رہی تھی۔ اس نے کہا کہ ’چند ہی دنوں میں میری تکلیف دوگنی ہوگئی تھی۔‘

’جن دنوں میں خون نہیں بہہ رہا ہوتا تھا وہ ان دنوں سے کم ہوتے تھے جن دونوں میں خون آتا تھا۔ میرا وزن بغیر کسی وجہ کے بڑھ رہا تھا۔ میرا پیٹ واقعاً سوجھ کر بڑا ہوگیا تھا۔‘

’تم اس درد کو کیسے برداشت کر پا رہی ہو‘

اپریل 2020 میں مقامی سرجری میں عارضی طور پر آنے والے ایک ڈاکٹر نے کیلی سے اتفاق کیا کہ کچھ گڑ بڑ ضرور ہے۔

اُس نے کیلی کے پیٹ میں کوئی گانٹھ محسوس کی تھی جس کا مطلب ہے کہ کیلی کے معاملات ٹھیک نہیں تھے۔ آج کیلی اُس ڈاکٹر کو ایک ’ہیرو‘ کے طور پر یاد کرتی ہے۔

’پہلی بار کسی نے اس کے خدشات کی توثیق کی۔ اس نے کہا کہ ‘تم اس درد کو کیسے برداشت کر پا رہی ہو؟’ میں نے کہا، ‘میں یہ برداشت نہیں کر پا رہی ہو۔‘

نومبر 2020 میں کیلی کی بچہ دانی میں غیر مہلک رسولی (بِنائین فائبرائڈز) کی تشخیص ہوئی۔ اسے بتایا گیا کہ بچہ دانی کو جسم سے علحیدہ کرنے یعنی ’ہسٹریکٹومی‘ (hysterectomy) کا عمل اس مسئلے کے حل کے لیے ایک بہترین طریقہ ہے، لیکن اُس زمانے میں کورونا وائرس کے وبائی مرض کا مطلب تھا کہ کیلی کے لیے باقاعدگی سے ڈاکٹروں سے ملاقاتیں کرنا آسان نہیں تھا اور یہ ملاقاتیں بار بار ملتوی ہوتی رہیں، اور نتیجتاً سرجری کبھی نہیں ہوئی۔

جون 2021 تک کیلی نے کہا کہ ہر روز اس کے جسم سے خون بہہ رہا تھا اور وہ ’نو ماہ کی حاملہ نظر آتی تھی‘۔

یہی وہ وقت تھا جب ایک ڈاکٹر نے سب سے پہلے سارکوما (یعنی گوشت کے ایک پھوڑے) کے امکان کا ذکر کیا تھا، لیکن پھیپھڑوں کی بائی آپسی (ٹیسٹ) کے بعد نومبر 2021 تک اس کی تشخیص نہیں ہو سکی تھی۔

اس مرحلے تک کیلی کو بتایا گیا کہ اس کا کینسر درجہ چہارم (سٹیج فور) کا ہے اور مہلک ہے۔

اس نے کہا کہ ’مجھے ایک نرس نے کہا تھا کہ کرسمس کے لیے کوئی منصوبہ نہ بنانا۔‘

کیلی نے کہا کہ کینسر کے ایک ماہر (آنکولوجسٹ) نے اسے بتایا کہ وہ اس کے کینسر کے علاج کے لیے پوری کوشش کرے گا، باوجود اس کے کہ یہ لاعلاج ہے۔

کیلی نے اُس ماہر سے ملاقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’اس نے ہم سے پوچھا کہ ہم کیا چاہتے ہیں، اور ہم نے کہا وقت۔ جتنا وقت انسانی طور پر ممکن ہو۔‘

سروائیکل کینسر: ’سیکس اور دو ماہواریوں کے درمیان خون کے غیرمعمولی اخراج کو نظرانداز نہ کریں‘

ماہواری کے درد کے متعلق کب فکر کرنی چاہیے اور کب نہیں؟

’سخت‘ کیمو تھراپی

میں نے کہا کہ ‘میں (بچوں سے) وابستہ باتوں کے ارد گرد نہ ہونے کا خیال برداشت نہیں کر سکتی، پہلے بوائے فرینڈز، گرل فرینڈز، لباس جیسی احمقانہ چیزیں ذہن میں آئیں۔‘

’اس وقت میں نے سوچا کہ میں انہیں دس برس تک کی عمر کا بھی ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکوں گی۔‘ کیموتھراپی کے چھ سخت اور ’شدید‘ علاج کے ادوار نے کامیابی کے ساتھ زندگی کا ایک اور برس دے دیا۔

اس کا علاج مکمل ہونے کے تقریباً ایک سال بعد، اسے اب بھی تھکاوٹ، گرمی کے دوروں، اور درد سمیت ہارمون روکنے والی ادویات کے ضمنی اثرات محسوس ہوتے ہیں۔

تاہم اس نے کہا کہ یہ اس سے پہلے ہونے والے درد کے ’مقابلے میں کچھ بھی نہیں‘ ہیں۔

تاہم حقیقت یہ ہے کہ کیلی کو اب بھی ’اسٹیج فور‘ کا مہلک کینسر ہے۔

وہ کہتی ہے کہ ’ہم نے ایک سال سے گرتی ہوئی صحت کو کافی حد تک مستحکم کر لیا ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ بیماری دوبارہ سے شروع ہو سکتی ہے، اور یہ بہت تیزی سے واپس آ سکتی ہے‘۔

کیلی ایک ہسٹریکٹومی چاہتی ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ اب یہ آپشن ’موجود ممکن نہیں ہے۔‘

’اب ایسا لگتا ہے کہ میرا کینسر سٹیج فور (چوتھے مرحلے) پر ہے، اور سرجری زندگی کو طول دینے کے لیے استعمال نہیں ہو سکتی۔‘

کیلی کے شوہر مائیکل اب امید کر رہے ہیں کہ وہ امریکہ میں اس کی سرجری کروانے کے لیے 50,000 پاؤنڈ جمع کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ وہاں سرجری ایک علاج ہے۔

کیلی ’این ایچ ایس کے معاملات‘ پر تنقید نہیں کرنا چاہتی، لیکن محسوس کرتی ہے کہ اُس پر ’ایسے راستے بند کر دیے گئے ہیں جو بظاہر دوسرے ممالک میں دستیاب ہیں‘۔

مائیکل جلد ہی درکار فنڈز اکٹھا کرنے کی کوشش میں برسٹل کے قریب ایولی (Ewloe) سے ہینم (Hanham) تک 180 میل (290km) کا دوڑ کر سفر طے کرے گا۔

انہوں نے فنڈ ریزنگ مشن کے لیے تربیت کو رُوح پرور قرار دیا۔

’میں دوڑتے ہوئے رو رہا تھا‘

انھوں نے کہا کہ ’اگر میں حالات کو اپنے اوپر سوار کرلوں تو… میں بھاگ سکتا ہوں اور اس کے لیے بہتر محسوس کر سکتا ہوں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’مجھے ایسا لگا کہ جیسے مجھے ایک ٹن اینٹوں کے بوجھ کے وزن سے مارا گیا ہو۔ میں دوڑتے ہوئے رو رہا تھا۔ اس کے بعد مجھے بہتر محسوس ہوا۔‘

کیلی اس بارے میں حقیقت پسند ہے کہ اُس کے ساتھ مستقبل میں کیا ہو سکتا ہے، یہاں تک کہ سرجری کے باوجود بھی شاید کوئی بہتری نہ آئے۔

اس نے کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ وہ یہ سب نکال سکتے ہیں اور یہ پھر بھی واپس آسکتا ہے، ہم جانتے ہیں۔‘

’ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ بچے یہ جان لیں کہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ میرے خیال میں اس سے انہیں بہت زیادہ سکون ملے گا۔‘

کیلی کو امید ہے کہ اس کا اپنی بیماری کا تجربہ دوسروں کو بتانے سے دوسروں کو بھی مدد ملے گی۔

اس نے کہا کہ اسے امید ہے کہ اس کی کہانی ’ابتدائی مراحل میں کسی تک پہنچ جائے گی اور انھیں کہے گی کہ وہ ڈاکٹر سے اصرار کریں کہ میں مزید ٹیسٹ کرانا چاہتی ہوں، یا مجھے کسی ماہر تک ریفر کیا جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم خواتین کی صحت، حیض کا بند ہوجانا، ماہواری وغیرہ کے بارے میں بات کرنے کی جانب آ رہے ہیں۔ میری امید ہے کہ اس پر بات کرنے میں بہتری آئے گی۔‘

ایک بیان میں، بیٹسی کیڈولاڈر (Betsi Cadwaladr) یونیورسٹی ہیلتھ بورڈ نے کہا کہ ’ہمیں کیلی پینڈری کے تجربے کے بارے میں سن کر بہت افسوس ہوا اور ہم ان کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ اپنے ڈاکٹروں سے رابطہ کریں، جو کہ ہیلتھ بورڈ کا ایک آزاد حصہ ہے، اس لیے ان کے خدشات کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔‘

لیورپول میں کلیٹربرج کینسر سینٹر، جہاں کیلی کینسر کا علاج کروا رہی ہے، نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments