’رشتہ ٹھکرانے پر میری بہن کے ٹکرے کیے گئے‘


قاتل فائل فوٹو
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے بڈگام ضلع میں ایک نوجوان خاتون کے قتل اور لاش کے ٹکڑے مختلف مقامات پر دفنانے کے الزام میں ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے بارے میں پولیس اور لواحقین کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایسا ’رشتہ ٹھکرانے پر کیا۔‘

ضلعی پولیس کے سربراہ طاہر گیلانی کا کہنا ہے کہ تفتیش کے بعد ملزم کو گرفتار کیا گیا اور اس نے ’مجسٹریٹ کے سامنے اقبالِ جرم کیا۔‘

قتل کے اس واقعے کے خلاف پورے بڈگام ضلع میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور لواحقین و اہل علاقہ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔

پولیس اہلکار طاہر گیلانی کا کہنا ہے کہ ’اس دردناک قتل کی کئی دیگر افراد سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور قتل سے قبل ریپ کے امکان اور واردات کے دوسرے کئی پہلووٴں کا پتہ لگا کر تفصیلی چارج شیٹ فائل کی جائے گی۔‘

پولیس کے مطابق اس 30 سالہ خاتون کی لاش کا سر ملزم کے گھر کے صحن سے برآمد کیا گیا جبکہ ٹانگیں اور بازو ملزم نے گھر کے پیچھے پانی کی ایک ٹینکی میں چُھپا دیے تھے۔ ’مقتول کا دھڑ قریبی ندی سے برآمد کیا گیا اور بعد میں لاش سمیٹ کر لواحقین کے سپرد کی گئی۔‘

پولیس ملزم تک کیسے پہنچی؟

مقتول کے بھائی تنویر احمد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی بہن یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری لینے کے بعد ایک مقامی ادارے میں کمپیوٹر کی تربیت حاصل کر رہی تھیں۔ ’7 مارچ کو بھی معمول کی طرح میری بہن انسٹی ٹیوٹ کے لیے گئیں۔

’شام ہونے کے بعد ہم نے سوچا گھر کیوں نہیں لوٹی تو فون کیا لیکن فون سوئچ آف تھا۔‘

اسی رات تنویر نے بڈگام کے سوئی بُگ پولیس تھانے میں بہن کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ لکھوائی۔

اس معاملے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کے ساتھ وابستہ ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’کافی تلاش کے بعد لڑکی کے فون کی آخری لوکیشن ٹریس کی گئی تو وہ نزدیکی گاوٴں اوم پورہ میں ملزم کے گھر میں پائی گئی۔

’ہم نے ملزم کو گرفتار کیا اور تفتیش کے دوران اس نے اعتراف کیا کہ قتل اُسی نے کیا ہے اور لاش کے ٹکڑوں کے بارے میں بھی بتایا۔‘

ضلع مجسٹریٹ نے ملزم کو پولیس ریمانڈ میں دیا ہے۔

مقتول خاتون کے بھائیوں شوکت اور تنویر کا کہنا ہے کہ ملزم گذشتہ کئی برسوں سے ان کے گاوٴں سوئی بُگ میں ٹائلیں لگانے کا کام کرتا تھا اور اس نے گاوٴں کے تقریباً ہر گھر میں کام کیا تھا۔

شوکت کہتے ہیں کہ ’(اس نے) ہمارے ہاں بھی کام کیا۔ یہاں سب اُس کو جانتے تھے۔ وہ ہمارے گھر آنے جانے لگا تھا۔ پچھلے سال وہ اپنے کسی رشتہ دار لڑکے کے لیے میری بہن کا ہاتھ مانگنے آیا تو ہم نے کہا ٹھیک ہے۔ لیکن ہماری بہن نے انکار کردیا اور اپنی مرضی کے مطابق شادی کرنے کا کہا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’ہم نے اسے کہا کہ یہ رشتہ نہیں ہوسکتا۔ پھر لڑکی کا رشتہ اُسی کی مرضی سے پڑوسی گاوٴں میں ہوا۔ اس سال (بہن کی) شادی ہونے والی تھی۔ لیکن ہم نے کبھی نہ سوچا تھا کہ لڑکی کے انکار پر وہ اس کے ٹکڑے کردے گا۔‘

اس قتل کے خلاف سوئی بُگ میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔

مقتول خاتون کے بھائی شوکت ملک کہتے ہیں کہ ’ہم جانتے ہیں ایسے معاملوں میں کیا ہوتا ہے۔ قاتل قید میں ہے، اب کیس چلے گا، پھر کچھ سال بعد وہ رہا ہوجائے گا۔

’میں کورٹ کچہری کے چکر نہیں لگانا چاہتا، مقدمے کے لیے پیسہ کہاں سے لائیں، ہم تو مزدور لوگ ہیں۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کوئی قید نہیں، کوئی جرمانہ نہیں، مجرم کو پھانسی دے دی جائے تو مکمل انصاف ہوگا۔‘

شوکت کہتے ہیں کہ پولیس اور انتظامیہ کے بڑے افسروں نے ان کی بہن کی لاش کے ٹکڑے ’بالٹی میں سمیٹ کر اس کی ویڈیو بنائی لیکن اگر ان کے دل میں ذرا بھی احساس ہوگا تو وہ مجرم کی پھانسی میں جلدی کریں گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments