دور حاضر مینٹل ہیلتھ یعنی دماغی صحت کا دور ہے


دور حاضر مینٹل ہیلتھ یعنی دماغی صحت کا دور ہے۔ آج کے دور میں لوگوں کو بہت سے ذہنی مسائل اور پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ آج کل ہمارے آدھے سے زیادہ مسائل کی جڑ کہیں نہ کہیں کسی نفسیاتی خلل سے جا ملتی ہے۔ پہلے دور میں ان مسائل کا ادراک نہیں ہوتا تھا۔ بہرحال ہر دور کے مسائل کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ ہمارے جیسے ترقی پذیر ممالک میں ذہنی مسائل کو کوئی اہمیت ہی نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے معاشرے میں مزید بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

اب سوشل میڈیا اور نئی نسل کے رویوں نے ہمیں کافی حد تک اس لفظ سے روشناس کروا دیا ہے اور اب اس کے علاج کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کروائی جا رہی ہے۔ ان مسائل سے چھٹکارا پانے کے لیے آپ کی بنیادیں بہت مضبوط ہونی چاہیے۔ اپنے اصل کے بارے میں جانکاری اور اسے قبول کرنے کی ہمت چاہیے۔ ایمان، خود اعتمادی، معرفت ذات، عزت نفس، زندگی کا مقصد ان سب کے بارے میں بہت واضح موقف ہونے کی ضرورت ہے۔ ایک تو وہ لوگ ہیں جنہیں کچھ سنگین اور قابل علاج نفسیاتی امراض ہیں اور دوسری طرف عام صحت مند لوگوں کو اس مشینی دور میں اپنے آپ کو نفسیاتی طور پر صحت مند رکھنے کے لیے کچھ لائحہ عمل اختیار کرنا لازم ہے۔

ان مسائل کو کم سے کم کرنے کے لیے اہل علم ایک ”سیلف لو (خود سے محبت)“ کرنے کو ان مسائل کا حل بتاتے ہیں۔

یہ لفظ سن کر سب سے پہلا تاثر جو لوگ اخذ کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ خود سے محبت کرنا، خود پسندی، لوگوں کی بالکل پروا نا کرنا، صرف خود کو ترجیح دینا۔ بس اپنی ذات کو محفوظ کرنا، اس کی حفاظت کرنا، کسی کی کوئی بات نصیحت نہ سننا، اپنی زندگی پر لوگوں کا حق بالکل ختم کر دینا (علم کی کمی یا ناقص علم ہونے کی وجہ ہے اس لفظ کے معنی آدھے ادھورے سمجھے جاتے ہیں ) ۔

آپ کو کیا لگتا ہے یہ سب خود سے محبت ہے؟
نہیں یہ سب ”خود سے محبت“ نہیں ہے۔
خود غرض ہو جانا خود سے محبت نہیں ہے،
بے غرض ہو جانا بھی خود سے محبت نہیں ہے۔

لوگوں کے لیے قربانی نہ دینا اور دوسری طرف خود کی ذات کو مکمل قربان کر دینا یہ بھی خود سے محبت نہیں ہے، بلکہ غلط ہے، زیادتی ہے۔

خود کا دوسروں سے بے جا موازنہ نہ کرنا خود سے محبت ہے۔ آپ کو اللہ نے جیسا بنایا ہے اس کو قبول کر لینا خود سے محبت ہے۔ اس پر راضی ہو جانا خود سے محبت ہے۔ ناک لمبی ہے، چپٹی ہے، قد چھوٹا ہے یا لمبا ہے، رنگت کالی ہے گوری ہے، اللہ نے جیسے بہتر سمجھا ویسا آپ کو بنا دیا۔ خوبصورتی کے پیمانوں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ کوئی نہیں جانتا ان کی حقیقت کیا ہے؟ اب آپ ہی بتائیں ناک کا تیکھا یا چپٹا ہونا کیا لاجک ہے؟ اہم تو سانس لینے کا ذریعہ بننا ہے اور وہ کام تو ناک ہی کرتا ہے چاہے جیسا بھی ہو۔

اپنے جسم کا خیال رکھنا خود سے محبت ہے،
اسے صحت مند، حلال اور پاکیزہ کھانا کھلانا خود سے محبت ہے۔ خود اعتمادی خود سے محبت ہے۔
”نہ“ کہنا آنا خود سے محبت ہے۔
اپنی زندگی نظم و ضبط سے گزارنا بھی خود سے محبت ہے۔ اللہ کی حدود کو پامال نہ کرنا خود سے محبت ہے۔
لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا بھی خود سے محبت ہے۔ خلق خدا کی مدد کر دینا بھی خود سے محبت ہے۔
اپنی عزت کرنا، اپنے اس دنیا میں آنے کے مقاصد کو پہچاننا خود سے محبت ہے۔

خود کو ایک مشکل دن کے بعد لعن طعن کرنے کی بجائے ایک پیار اور حوصلے کی تھپکی دینا بھی خود سے محبت ہے۔ گر کر نئی ترنگ اور طاقت کے ساتھ اٹھ جانا بھی خود سے محبت ہے۔

کچھ چیزوں کو قدرت پر چھوڑ دینا بھی خود سے محبت ہے۔ اللہ پر بھروسا اور توکل کرنا بھی خود سے محبت ہے اپنی پریشانیاں کم لگتی ہیں نہ پھر۔

مدد مانگنا بھی خود سے محبت ہے۔ آپ ہر کام خود سے نہیں کر سکتے، کوئی بھی آل راؤنڈر نہیں ہوتا، ہمیشہ ٹیم ورک ہوتا ہے۔ انسان ہی ایک دوسرے کا وسیلہ بنتے ہیں۔ مثبت سوچ خود سے محبت ہے۔

دنیا کی ہر بات نہ مان لینا بھی خود سے محبت ہے۔ آپ کو اللہ نے بنایا ہے اور اللہ نے کچھ بھی بے مقصد نہیں بنایا۔ دنیا میں پیدا ہونے والے مچھر کا بھی کوئی نہ کوئی مقصد ہے تو آپ انسان ہو کر کیسے بے مقصد ہو سکتے ہیں۔ خود کو بے کار سمجھنا نہیں، خود کو بامقصد سمجھنا خود سے محبت ہے۔ دوسروں سے مقابلہ کرنا خود سے محبت نہیں ہے، خود سے مقابلہ کرنا خود سے محبت ہے۔ اپنی ذہنی حالت کا ادراک اور اس کا علاج کروانا خود سے محبت ہے۔

اپنی اخلاقی اقدار کی پاسداری خود سے محبت ہے۔

دنیا جس بھی ڈگر پر چلے خود کو ان فتنوں سے بچا کر رکھنا خود سے محبت ہے۔ اپنے لیے ہدایت مانگنا بھی خود سے محبت ہے۔

اگر یہ سب کرنے سے کوئی آپ کو خود غرض کہتا ہے تو آپ کی بلا سے کہتا رہے۔ دنیا کے ساتھ ملنا جلنا چاہیے، چلنا چاہیے لیکن دنیا کو گھر کے دروازے سے اندر نہیں لانا چاہیے (میرا مطلب ہے ان کی ایسی باتوں کو) ۔

یاد رکھیں خود سے محبت کرنی ہے خود پسند یا اپنی ذات کا مجنوں نہیں بن جانا۔ اس دنیا کو اس کے لوگوں کو احساس، مہربانی اور محبت کی ضرورت ہے اور ہمیں ہی خود سے محبت بھی کرنی ہے اور ان سب میں توازن بھی رکھنا ہے۔ دوسروں کا بھی خیال رکھنا ہے اور اپنا بھی۔ زندگی میں خوشی سے زیادہ مطمئن ہونا معنی رکھتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments