دنیا کی ترقی میں انسانیت کی ترقی ہوگی؟


ایک ایسے وقت میں جب عالمی سیاست میں تبدیلیاں دیکھی جا رہی ہیں اور مختلف طاقتیں اپنی بالا دستی کو قائم رکھنے لے لیے مختلف طرز کی پالیسیز اپنا رہی ہیں، چین نے سفارتی اور تزویراتی محاذ پر اپنا ایک الگ تشخص دنیا کے سامنے رکھا ہے۔ چین دنیا کی تمام طاقتوں کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ وہ مقابلہ کرنے کا خواہشمند ضرور ہے لیکن اس مقابلے میں محاذ آرائی کی سیاست نہیں چاہتا۔ معیشت کا استحکام چاہتا ہے لیکن کسی جنگ کی صورت نہیں بلکہ ہموار میدان میں ٹیکنالوجیز، اور پالیسیز کے ملاپ کی صورت میں۔ چین مستقبل روشن دیکھنا چاہتا ہے لیکن مشترکہ مستقبل۔

چین کے صدر شی جن پھنگ نے 14 ویں نیشنل پیپلز کانگریس کے پہلے اجلاس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر اور قومی احیاء کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری تاریخی طور پر ہماری نسلوں کو منتقل کی گئی ہے۔

صدر شی کے الفاظ نے قابل قیادت اور تفصیلی پالیسیوں کے ساتھ چینی جدیدیت کے ایک نئے باب کے آغاز میں چین کے اعتماد کو ظاہر کیا، چین کے کامیاب حکومتی تجربے کی ایک جھلک پیش کی، اور انسانیت کے لئے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کو فروغ دینے کے لئے چین کے عزم کو ظاہر کیا۔ گزشتہ ایک صدی میں چینی قوم نے بہت تبدیلی کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ صدر شی جن پنگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین کی ترقی سے دنیا کا بھی فائدہ ہے اور چین کو دنیا سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔

سرمایہ کاروں کے نزدیک چین ایک پرکشش ملک ہے جو سرمایہ کاری اور غیر ملکی کمپنیوں کی حمایت کرتا ہے۔ صدر شی کے اس بیان سے یقیناً سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ اپنے خطاب میں شی جن پنگ نے اعلیٰ معیار کی ترقی کو غیر متزلزل طور پر آگے بڑھانے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ٹھوس کوششیں کرنے کے چین کے عزم کا اعادہ کیا۔

چینی رہنما نے ہمیشہ خود اصلاح کرنے کی ہمت رکھنے، پارٹی کی مکمل اور سخت خود مختاری کے انعقاد اور بدعنوانی کے خلاف مضبوطی سے لڑنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

چین نے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور انتہائی غربت کے خاتمے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک نمونہ قائم کیا ہے۔

شی جن پنگ کی جانب سے عوام کو اولیت دینے پر زور دینے سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ عوام ہی (چینی) حکومت کا مقصد اور معنی ہیں۔ چین کا عوام پر مرکوز فلسفہ کوئی سطحی نعرہ نہیں ہے، بلکہ سی پی سی کے فلسفے کا بنیادی اصول ہے، اور اس کی تصدیق چینی شہریوں کی زندگیوں میں کی جانے والی مثبت تبدیلیوں سے آسانی سے کی جا سکتی ہے۔

مضبوط بین الحکومتی تعلقات، بدعنوانی کے خلاف صفر رواداری، اچھی قانون سازی، نچلے درجے کے لوگوں کو با اختیار بنانا اور زبردست ٹیکنالوجی وہ اوزار ہیں جنہوں نے چین کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔ شی جن پنگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین نہ صرف اپنی ترقی کے لیے عالمی منڈیوں اور وسائل سے فائدہ اٹھائے گا بلکہ پوری دنیا کی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔

چین نے حالیہ برسوں میں قابل تجدید توانائی اور ماحول دوست ترقی میں عالمی سطح پر معروف تجربہ حاصل کیا ہے۔ مستقبل میں مزید چینی کمپنیاں دیگر ترقی پذیر ممالک میں شمسی اور ہوا سے بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری اور تعمیر کر رہی ہیں اور قابل تجدید توانائی میں اپنے کامیاب تجربے کا اشتراک ان ممالک کی معیشت کو اپ گریڈ کرنے میں مدد دے گی۔ روزگار میں اضافہ، اور سبز اور پائیدار ترقی حاصل کریں۔

جب چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین عالمی گورننس سسٹم کی اصلاح اور ترقی میں فعال کردار ادا کرے گا، ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالے گا، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کے نفاذ کو آگے بڑھائے گا، دنیا کی پرامن ترقی میں مزید استحکام اور مثبت توانائی کا اضافہ کرے گا، اور چین کی ترقی کے لئے سازگار بین الاقوامی ماحول کو فروغ دے گا تو بہت سے لوگوں کے لئے، ان خطوط نے ایک ایسی دنیا میں مضبوط اعتماد پیدا کیا ہے جو بڑھتے ہوئے علاقائی تنازعات اور گلوبلائزیشن مخالف جذبات سے بھری ہوئی ہے۔

سوال یہ ہے کہ چین کے یہ خیالات عالمی دنیا میں اپنا اثر حاصل کر سکیں گے یا روایتی جنگیں اور سرد جنگوں کے ساتھ محاذ آرائی اور لابی کی سیاست ایک بار پھر دنیا کے اربوں انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے گی؟ مسابقت اور مقابلے میں دنیا کے کئی ممالک اپنی قسمت اور اپنی معیشتوں کا امتحان لے سکتے ہیں اور شاید لینا بھی چاہتے ہیں لیکن ماضی کے دھوکے اور منفی سوچ اس بار بھی آڑے آ گئی تو ناکامی انسانیت کی ہو گی۔ سوال وہی ہے کہ ترقی کرتے اس خطے اور نئی طاقتوں کا عالمی منظر نامے پر سامنے آنا پہلے سے موجود طاقتوں کو ناگوار ہی گزرا تو انسانیت فائدے میں نہیں رہے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments