سیاست: سویرے جو کل آنکھ میری کھلی


تو کیا دیکھتا ہوں کہ عمران خان کی زمان پارک والی رہائش گاہ پر میلہ لگا ہوا ہے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی جاری ہے۔ عمران خان آنسو گیس کے شیل اپنی میز پر رکھے دھڑا دھڑ انٹرویو دے رہے ہیں۔ ویڈیو پیغام بھی جاری کیا کہ مجھے چوروں اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں گرفتار ہونا پسند نہیں، وغیرہ وغیرہ۔ میری طرح کی کم پڑھی لکھی جنتا سمجھ نہیں پا رہی کہ ہو کیا رہا ہے؟ ایک عدالت ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتی ہے، دوسرے کسی اور کیس میں ان کی ضمانت لے لیتی ہے۔

اس تماشے کے دوران (ن) لیگ کے قائد محترم جناب نواز شریف صاحب کا ٹویٹ بھی آیا کہ جس میں انہوں نے عمران خان میں رتی بھر بہادری اور غیرت کا مظاہرہ نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور مشورہ دیا کہ سیاست چھوڑ دو۔ اسی ٹویٹ میں جناب نے شاعر ظریف اکبر الہ آبادی (مرحوم) کی روح کے ایصال ثواب کے لئے ان کا ایک شعر جو وہ پہلے بھی کافی مرتبہ۔ مواقع پر استحصال کرچکے ہیں، لکھا جس میں اکبر مرحوم نے اہل غیرت کی زبان سنا ایک پیغام آگے پہنچایا ہے اور بے غیرتوں کو کھلے بندوں مرنے کا مشورہ دیا ہے۔ البتہ مذکورہ شعر میں مرنے کا طریقہ نہیں بتایا گیا۔ آیا زہر کھا کر مرنا ہے یا ٹرین کے آگے لیٹ کر۔ نواز شریف شاید اوور ڈوز کا مشورہ دیں گے۔ رانا ثناء اللہ بہتر جانتے ہیں۔

سویرے جو کل آنکھ میری کھلی تو کیا دیکھتا ہوں کہ زمان پارک کی گرما گرمی کے ہنگام سنی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے بھی آنسو گیس سے بے حال چہرے کے ساتھ ٹویٹ کیا ہے کہ جناب عمران خان صاحب ہم برے وقت میں آپ کے ساتھی ہیں۔ بین السطور پیغام غالباً یہ ہے کہ اچھے وقت میں ہمیں بھولنا نہیں۔

سویرے جو کل آنکھ میری کھلی تو کیا دیکھتا ہوں کہ مریم نواز عوام کو اپنی جوان قیادت کے کرشمے کی طرف راغب کرنے کی سعی لاحاصل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گھر میں محبوس عمران خان کو کہتی ہیں کہ خبردار! اگر میری پولیس فورس کے کسی جوان کو نقصان پہنچا تو خیر نہ ہوگی وغیرہ وغیرہ۔ انہی کی پارٹی کی وزیر اطلاعات جو ان کی ہم نام بھی ہیں ان کی پریس کانفرنس میں دیکھتا ہوں کہ موصوفہ مریم بی بی کے ارشادات کا آسان اردو میں ترجمہ اور تشریح کر رہے ہیں بہرحال دونوں خواتین جس زبردست طریقے پر آپس میں نوٹس ملاتی ہیں قابل داد ہے۔ سگریٹ کی قیمتیں بڑھنے پر موصوفہ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔

سویرے جو کل آنکھ میری کھلی تو کیا دیکھتا ہوں کہ (ن) لیگی حکومت کے راہنما جناب احسن اقبال صاحب نے ایک پھڑکا ٹویٹ کیا ہوا ہے جس کے مطابق موصوف نے ایک رقم مبلغ 19 لاکھ 91 ہزار سرکاری خزانے میں جمع کروا کے توشہ خان کی دو عدد رولیکس گھڑیاں، ایک مردانہ اور ایک زنانہ بمع ایک قالین حلال کرلئے ہیں۔ امید ہے کہ بغیر کسی حساب کتاب اندر قبر یا بروز محشر اور پل صراط وغیرہ پر چلنے کی زحمت سے بچ کر سیدھا جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام پائیں گے کہ اتنی ایمانداری کا مظاہرہ کم از کم اس دور میں ناممکن ہے۔

سویرے جو کل آنکھ میری کھلی تو کیا دیکھتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر نومنتخب سپہ سالار جنرل عاصم منیر کو دعائیں، مشورے اور مطعون کرنے کے پیغامات دے کر آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔ جتنے منہ اتنی باتیں۔ امید ہے کہ کچھ دنوں بعد کسی کو بشارتی خواب بھی لازمی آ جائے گا اور جنرل کے گرد تقدس مآبی، سطوت بادشاہی، سیاست افلاطونی اور صلابت جنگی کے ایسے غلاف لپیٹ دیے جائیں گے جو ناظر کی آنکھوں کو تادم ریٹائرمنٹ خیرہ کیے رکھیں گے۔

خیر، راقم اس تحریر کا بعد صبح اٹھنے اور نازاں ہونے اپنی قسمت پر کہ اتنے بڑے بڑے معاملات سے اسے بلاواسطہ آگاہی حاصل ہوئی۔ اپنی قسمت پر نازاں ہوا اور ایک سرشاری کے عالم میں دن کا شیڈول ترتیب دینے لگا۔ کچھ اس ترتیب اور نفاست کے ساتھ کہ پٹرول بھی کم سے کم خرچ اور سفر کے مقاصد بھی پورے کے پورے حاصل کرلئے جائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments