ChatGPT کیا مشین شاعری کر سکتی ہے؟


آج کل آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا شور ہے۔ ایک ایسی ایپ سامنے آئی ہے جو ہر سوال کا جواب دے سکتی ہے، اور شاعری بھی کر سکتی ہے۔ اس ایپ کو آپ کوئی بھی موضوع دیں وہ اس پر شاعری کے لاکھوں ورژن یا صورتیں بنا کر دے سکتی ہے۔ مجھے اس میں رتی بھر شبہ نہیں کہ مشین شاعری کر سکتی ہے، کیونکہ ہمارے شعرا کی اکثریت زمانوں سے یہی کام مشینی انداز میں کر رہی ہے۔ ابھی تو اس باکمال خود کار شاعری کرنے والی ایپ کی استعداد صرف انگریزی تک محدود ہے لیکن ظاہر ہے کبھی اردو والوں کو بھی دستیاب ہو جائے گی۔

دیکھنا یہ ہے کہ مکھی پہ مکھی مارنے والے شعرا کے لیے مزید آسانی کب پیدا ہوتی ہے۔ ویسے بھی آج کل شاعری بہت ”ان“ ہے اور نوجوان اس طرف متوجہ ہیں۔ اس صورت حال میں کئی نوجوان شاعر بننے اور مقبولیت حاصل کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ان میں معدودے چند ایسے ہوں گے جنھیں واقعی ان کی طبیعت نے شعر کہنے پر مجبور کیا ہو گا یا شاعری جن کا واقعتاً مسئلہ ہو گا۔

اگر آپ کو میری ان باتوں سے، اس ایپ کے بارے میں، میرے کسی تعصب کی بو آئے تو اس میں آپ کی قوت شامہ کی خرابی بھی ہو سکتی ہے۔ میں شعر کہنے کے عمل سے کسی حد تک آگاہ ہوں اور میں نے اپنی شاعری کے ساتھ بہت وقت گزارا ہے۔ اس کے باوجود بے شمار مصرعے شعر بننے اور شعر غزلوں میں ڈھلنے کے منتظر ہیں۔ اس میں میری ذہنی استعداد اور یادداشت کی کمزوری کا معاملہ بھی ہو سکتا ہے لیکن مجھے علم ہے کہ سامنے کی بات کرنا کتنا آسان ہے۔ ایک شعر کیا، ایک رات میں پوری کتاب تیار ہو سکتی ہے، اور کئی لوگ اس کا عملی مظاہرہ بھی کر چکے ہیں۔ جو بھی ہو، ایسی بیشتر شاعری کسی مشین سے نکلی ہوئی شاعری سے مختلف نہیں ہوتی۔

یہاں ایک اور وضاحت بھی ضروری ہے کہ میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا مخالف نہیں بلکہ مداح ہوں۔ مجھے معلوم ہے چوہوں پر طبی تجربات کے خلاف کلیسا نے ڈاکٹروں کے ساتھ کیا کیا تھا اور لاؤڈ سپیکر اور چھاپے خانے کی ایجاد پر مولویوں نے کیا اودھم مچایا تھا اور چاند پر انسان کے قدم رکھنے کے بارے میں کس نے کیا کہا تھا۔ میرا مقدمہ ایپ کے شاعری نہ کر سکنے کے بارے میں تو ہے ہی نہیں بلکہ اس کی مدد سے بڑی اور مختلف شاعری نہ کر سکنے کے بارے میں ہے۔

اس کی محدود استعداد کے بارے میں میرے سب دلائل میری لمحۂ موجود تک کی معلومات کے مطابق ہیں، اگر آگے چل کر اس ایپ کے بارے میں کوئی بہتر معلومات مل گئیں اور میں اس بات سے مطمئن ہو گیا کہ یہ انسانی نفسیاتی پیچیدگیوں اور دماغ کی پیچیدہ صورت حال اور انسانی غور و فکر سے وجود پذیر ہونے والی لفظ و خیال کی ہم آہنگی اور ترتیب کی صلاحیت رکھتی ہے تو میں اسے تسلیم کرلوں گا لیکن شاعری میں پھر بھی خود کروں گا کیونکہ میرے نزدیک یہ کوئی مادی شے بنانا ہر گز نہیں کہ ہاتھ سے بنانے کی بجائے مشین کے ذریعے بنا لی جائے۔ اگر کوئی میرے سامنے دعوی کرے کہ ایسی مشین ایجاد ہو گئی ہے جو انسان کے دل کی سرجری ڈاکٹر اور سرجنز کی مدد کے بغیر کر سکتی تو میں ایک لمحہ سوچے بغیر یہ بات مان لوں گا۔ یہ اس لیے ممکن ہے کہ اس میں ایک سیٹ پیٹرن موجود ہے۔

میرے نزدیک الفاظ کو یکجا کرنے اور ایک خاص ترتیب میں رکھنے اور شاعری کرنے میں فرق ہے۔ میرے خیال میں یہ ایپ الفاظ کو ترتیب دیتی ہے اور وہ ایک موضوع پر لاکھوں مرتبہ ایسا کر سکتی ہے۔ مجھے اس میں رتی برابر شبہ نہیں کہ دنیا کی کسی بھی زبان میں کی جانے والی نناوے فی صد شاعری جیسی شاعری یہ سافٹ وئیر تخلیق کر سکتا ہے۔ وہ کیسے؟ اس کا کام پہلے سے موجود لاکھوں امکانات کے پیٹرن یا ترتیب کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی نیا امکان دریافت کرنا ہے، یعنی اسے بظاہر کسی موضوع پرایک نئی ترتیب بنانی ہے کہ جس کے امکان کا پس منظر یا اس نئے ورژن کا پیٹرن اس کے اندر ہی موجود ہو گا۔

وہ الفاظ کی ترتیب بدلنے اور اس میں نئے لفظ شامل کرنے سے ایسی نئی ترتیبیں ضرور بنا سکتا ہے جو پہلے اس صورت میں موجود نہ ہوں، لیکن وہ اس ناموجود کو دریافت نہیں کر سکتا جو انسانی پیچیدہ ذہن کر سکتا ہے۔ بھلے انسانی دماغ کے اندر اتنا ذخیرہ الفاظ اور خیالات موجود نہ ہوں لیکن میرا معاملہ دماغ کی پیچیدگی سے پیدا ہونے والی شاعری سے ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی بنیاد پر کام کرنے والی اس ایپ کو موضوع دینا پڑتا ہے جو بذات خود ایک انسانی عمل ہے، وہ خود سے کوئی موضوع وقت، حالات اور گردوپیش کی صورت حال سے متاثر ہو کر منتخب نہیں کر سکتی۔

شاعر جو مضمون باندھتا ہے وہ کیا خبر کئی برس پہلے سے اس کے دماغ میں ہو، وہ کتنے طویل پراسس کے بعد قرطاس پر اترا ہو۔ ایپ خود موضوع منتخب کرے گی تو کس بنیاد پر کرے گی؟ اور اہم بات یہ ہے کہ وہ دیے گئے موضوع کا پیٹرن اپنے ڈیٹا سے ہی حاصل کرے گی کہ جس کا بیشتر حصہ سطحی ہو گا، کیونکہ اس میں سب اچھی بری شاعری فیڈ ہو چکی ہو گی جس کی اکثریت سطحی اور عامیانہ ہوتی ہے۔ تو وہ نئی ترتیب بھی سطحی ہو گی۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ایک نوآموز شاعر جب شاعری شروع کرتا ہے تو اس کے موضوعات زیادہ تر وہی ہوتے ہیں جو پہلے بہت زیادہ برتے جا چکے ہوتے ہیں، یا اس طرح کے ہوتے ہیں کہ جیسی شاعری اس نے پڑھ رکھی ہوتی ہے۔

وہ اس وقت اس حاصل کردہ علم اور ذخیرہ الفاظ سے نئی ترتیب یعنی نیا شعر یا نظم تو بنا سکتا لیکن ندرت کلام اس کے بس میں ریاضت کے بعد آتی ہے اور یہ غور و فکر سے آتی ہے۔ اس کے بعد وہ نئے موضوعات اور امکانات کی طرف بڑھتا ہے، اور اس عمل میں کہیں کوئی اسلوب یا منفرد لہجہ یا آہنگ اس کے ہاتھ لگ جائے تو وہ خوش بخت ٹھہرتا ہے، اور ایسا شاعر ہزاروں میں ایک آدھ ہی ہوتا ہے۔ بیشتر شعرا کی بیشتر شاعری ریپیٹیشن ہی ہوتی ہے لیکن ایسے شاعروں کے ہاں بھی اچھے اشعار موجود ہو سکتے ہیں۔

انسان جو نگلتا ہے وہی اگلتا ہے کے مصداق، اکثریت یہی کچھ کرتی ہے۔ فرض کریں میں اس ایپ کو ایک لفظ ’چمن‘ دیتا ہوں، تو وہ چمن پر مجھے لاکھوں نظمیں بنا کر دے سکتی ہے۔ لیکن کیا ضروری ہے کہ چمن سے اس کے امکان میں وہ شعر بھی آ جائے جو خیال کی پیچیدگی سے جنم لیتا ہے۔ مثلاً ً کئی اشعار جب ہو جاتے ہیں تو یاد آتا ہے کہ ایسی یا اس سے ملتی جلتی کوئی یاد بہت مدت پہلے کہیں دماغ میں موجود تھی جو اب اس عمل کے دوران شعر کے قالب میں ڈھل کر قرطاس پر اتر آئی۔ خیر۔

لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی
چمن زنگار ہے آئینہ باد بہاری کا
(غالب)

اب فرض کریں اس ایپ میں اب تک یہ شعر موجود نہیں، یوں کہیے کہ کسی شاعر نے یہ شعر کہا ہی نہیں۔ لیکن یہ سارے الفاظ اس کے اندر موجود ہیں، تو کیا وہ ان الفاظ میں سے کسی ایک لفظ یا خیال کو موضوع کے طور پرلے کر اس کے لاکھوں ورژن بنانے کے باوجود ہو بہو یہ شعر تخلیق کر لے گی؟ آپ نے تو اسے ایک لفظ دینا ہے۔ اگر آپ اس میں سے آدھے لفظ بھی دے دیں تو کیا یہ ایپ اس خیال کو گرفت میں لا سکتی ہے؟ اگر سارے الفاظ دے دیے جائیں تو بھی یہ ترتیب وہ خود کیسے بنائے گی اور شاید ایسا ہونا ممکن بھی ہو لیکن ایسی صورت میں تو آپ خود شاعری کر رہے ہوں گے تو پھر اتنے تردد کے بعد اس مشین کی مدد کیا لینی؟ یہاں ایک اور اہم مسئلہ وزن یعنی میٹر کا بھی ہے، ہماری غزل اور آزاد نظم میٹر میں ہوتی ہے، تو یہاں تو الفاظ کی ترتیب میں اس مشین کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

میں اسے کیا موضوع دوں؟ چمن، زنگار، آئینہ، باد، باد بہاری، لطافت، کثافت، بے کثافت، جلوہ، پیدا، پیدا کرنا، پیدا نہ کر سکنا میں سے کون سا لفظ موضوع کے طور پر دوں؟ آپ اسے ایک لفظ دیتے ہیں جس کی بنیاد پر اس نے اس لفظ کے متعلق موجود سارے ڈیٹا کا ایک لمحے میں تجزیہ کرنا ہے اور نیا امکان بنانا ہے۔ اس کے لیے بھی تو کوئی سیٹ پیٹرن درج ہو گا۔ ترجیحات تو طے ہوں گی کہ پہلے یہ کرنا ہے، پھر یہ اور اس کے بعد یہ، تو وہ کون سیٹ کرے گا؟

اس ضمن میں صرف غالب کے ایسے بیسیوں شعر نقل ہو سکتے ہیں۔ میر کے اپنے منفرد تخلیقی جہان کا کیا کریں گے کہ محفل میں چپکے کھڑے ہونے کو دیوار کے ساتھ تصویر لگانے سے تشبیہ کون سا کمپیوٹر دے سکتا ہے؟

منیر نیازی سے ایک انٹرویو کے دوران میزبان نے ان کے اسلوب اور ان کے شعری عمل کے بارے میں طویل سوال کیا کہ آپ یہ سب کیسے کر لیتے ہیں، تو ان کا مختصر جواب تھا، مجھے نہیں معلوم کہ یہ سب کیسے ہو جاتا ہے؟ تو نامعلوم کی دریافت کا عمل بھی کچھ نامعلوم سا ہوتا ہے، یہ جاگنے سونے کے درمیان کی کیفیت جیسا کچھ ہوتا ہے۔ بڑی شاعری ایک ایسی نامعلوم دنیا کی تلاش کرنے اور اسے اس انداز میں پیش کرنے کا نام ہے کہ وہ معلوم لگے۔

صبح کاذب کی ہوا میں درد تھا کتنا منیر
ریل کی سیٹی بجی تو دل لہو سے بھر گیا

چلیے ایک تجربہ ابھی کریں۔ اس ایپ کو انگریزی میں ریل یعنی ٹرین پر شاعری کرنے کا کہہ کر دیکھیں، اور لاکھوں نہیں کروڑوں بار ریفریش کرتے جائیں اور اس کی جانب سے دیے گئے امکانات کو پڑھتے جائیں۔ سخت مایوسی ہو گی۔ بھائی اس بے دل کمپیوٹر کو کیسے علم ہو گا کہ ریل کی سیٹی بجنے سے دل لہو سے بھر سکتا ہے۔ اگر یہ بات اس کے اندر فیڈ نہیں ہے تو اسے ٹرین یا صبح صادق پر شعر تخلیق کرنے کا کہا جائے تووہ شعر و نثر میں پہلے سے موجود تصورات کے مطابق ہی شعر ’بنائے‘ گی۔

میں ایسے سیکڑوں شعر مثال کے طور پر پیش کر سکتا ہوں جو صرف انسانی ذہن کی پیچیدگی ہی تخلیق کر سکتی ہے اور اس امکان تک کسی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے لاکھوں کیا کروڑوں ورژن بنا کر بھی نہیں پہنچا جا سکتا۔ اس پیچیدگی کو سمجھنا کسی مشین کے بس کی بات نہیں۔

موسیقی کی بنیاد سات سروں پر ہے۔ ان سات سروں سے لاکھوں دھنیں ترتیب دی جاتی ہیں۔ شاعری زبان کی بنیاد پر کھڑی ہے کہ جس کی بنیاد حرف ہے، اردو کے 52 حروف تہجی ہیں جن سے لاکھوں لفظ بنتے ہیں، اور ان لاکھوں الفاظ کی مدد سے کوئی شعری فن پارہ تخلیق پاتا ہے۔ سات سروں سے لاکھوں دھنیں بنتی ہیں تو لاکھوں الفاظ سے کتنے اشعار یا نظمیں بن سکتی ہیں؟ اس کا حساب لگانا ممکن ہی نہیں۔ عجیب بات دیکھیے کہ اگر یہ ایپ یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایسی ہی باکمال اور خودکار تخلیق کار شے ہے تو پہلے سات سروں سے کچھ نئی، منفرد اور بے مثال دھنیں بنانے کی ایپ ہی بنا کر دکھائے۔ ذرا خورشید انور، بیتھوون، موزارٹ، ایس ڈی برمن، خواجہ خورشید انور کے ہنر کو شرمندہ کر کے دکھائے۔ سات سر ادھر ادھر کرنا اور نئی ترتیب بنانا آسان ہے۔ شعر کے لیے تو لاکھوں، کروڑوں الفاظ میں سے چند الفاظ منتخب کرنا اور انھیں نئی ترتیب دینا ہوتی ہے۔

شاعری میں بہت کچھ چھپا ہوا ہوتا ہے۔ اسی لیے شاعری کا ترجمہ کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ خاص قسم کی نظریاتی یا پھر سطحی شاعری کا ترجمہ تو پھر بھی ہو سکتا ہے لیکن انسانی نفسیاتی پیچیدگیوں سے برآمد ہونے والی شاعری یا اسلوب کی سطح پر بہت مختلف شاعری کا ترجمہ بہت مشکل کام ہو تا ہے۔

شاعری سب کچھ کہنے کا نام نہیں ہے، سو ’آدھی بات کہنی اور آدھی چھپانی ہے‘ کے معیار پر مشین کیسے پوری اترے گی۔ شاعری میں ایک ان کہی بھی موجود ہوتی ہے، ایک خالی جگہ۔ یہی تو اچھی شاعری کا کمال ہے۔ کہی تو کہی ہے لیکن ان کہی کے بارے میں مشین کو کیا معلوم؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments