بیساکھیوں والے فٹ بالر نوجوان


حسب عادت شام کے وقت چہل قدمی کے لیے اپنی عمارت سے باہر نکلی تو میرے گھر کے قریب ہی ایک چھوٹا سا فٹ بال گراؤنڈ موجود ہے جہاں عام طور پر کم عمر بچے کھیل رہے ہوتے ہیں وہاں آج کچھ مختلف سا منظر نظر آیا جس نے میری توجہ میرے قدموں کے ساتھ گراؤنڈ کی طرف بڑھا دی۔ قریب جا کر دیکھا تو چار سے پانچ نوجوان اپنی صرف ایک ٹانگ کی موجودگی اور بیساکھیوں کے سہارے بہت عمدہ طریقے سے نہ صرف فٹ بال کھیل رہے تھے بلکہ ماشا اللہ جس قدر لچک اور پرعزم نظر آرہے تھے شاید یہاں لکھنے میں وہ بات بیان ہی نہ ہو سکے۔

آزمائش یا امتحان زندگی کا ایک حصہ ہیں، لیکن ان کی تعریف کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ زندگی میں اکثر ایسی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جو ہمیں بے بس، مایوس اور مغلوب محسوس کر دیتی ہیں کیوں کہ جب حالات منصوبہ بندی کے مطابق نہیں چلتے تو منفی خیالات اور جذبات کے محور میں گم ہونا آسان ہوجاتا ہے۔

ہماری زندگی غیر متوقع ہے اور ہم ایسے نقصانات کا سامنا کرتے ہیں جو تباہ کن بھی ہو سکتے ہیں۔ تاہم، اپنے نقصانات کی حقیقت کو قبول کر کے اور اس کے ساتھ آنے والے غم کو قبول کرنے سے ہمیں ایسی روحانی طاقت اور امید کو تلاش کرنے میں مدد مل سکتی ہے جس کی ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

شکر گزاری کی طاقت ہمارے کئی نقطہ نظر کو ہی بدل کر ہماری تکالیف کو سکون میں تبدیل کر دیتی ہے۔ اچھی اور بری ہر چیز کے لیے الحمدللہ کہنے پر زندگی میں موجود نعمتوں کی قدر کے ساتھ یہ ہمارے دوسرے پہلوؤں پر ہماری توجہ مرکوز کرنے میں بہت مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

زندگی کے سفر میں ہم کو درپیش ہر چیلنج ہی ترقی اور خود کی دریافت کے عمل میں ہمارے لیے موقع لے کر آتی ہے۔ یہ امتحان مشکل لگ سکتے ہیں لیکن جب بھی ہمیں کسی چیلنج کا سامنا ہوتا ہے، ہمارے پاس اپنے بارے میں کچھ نیا سیکھنے، سمجھنے اور اپنے اندر لچک کی گہرائی کو جاننے کا موقع ملتا ہے۔

مشکلات کا کیسے جواب دیتے ہیں اس سے ہمارے حقیقی کردار اور ایمان کی سطح کا پتہ چلتا ہے۔ جب ہم صبر، لچک اور مثبت رویہ کے ساتھ چیلنج کا سامنا کرتے ہیں تو ہم پر یہ راز فاش ہوتا ہے کہ ہمیں اپنے تخلیق کار، اس کائنات کے رب کے منصوبے پر کتنا یقین اور اپنی زندگی کے ہر لمحے، ہر تجربے اور ہر رشتے کی کس قدر اہمیت ہے۔

اپنے چیلنجز کے ساتھ جینے اور کبھی ہمت نہ ہار کر ان کو دل و جان سے قبول کر کے ہی آگے بڑھنے کا نام زندگی ہے۔ اپنے جائز خوابوں اور خواہشات کو کبھی ترک نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں لچکدار اور ثابت قدم رہنا ہے، خاص اس وقت جب آگے کا راستہ طویل اور مشکل لگ رہا ہو۔

ہمیشہ اللہ کے منصوبے پر بھروسا رکھیں، اور جان لیں کہ ہر چیز کا ایک مقصد ہے۔ سورۃ البقرہ (باب 2، آیت 155) اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ضرور آزمائیں گے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور ہماری ثابت قدمی کا بدلہ دینے کے لیے مشکلات سے آزماتا ہے۔ ہمیں اپنے لیے اللہ کے منصوبے پر بھروسا اور یقین رکھنا ہے کہ سب کچھ رب کے حکم اور اسی کے اختیار کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اچھی اور بری ہر چیز پر الحمدللہ کہنا، ہمارے پاس موجود ان تمام نعمتوں اور گزرے امتحانات کی ایک طاقتور یاد دہانی ہے جن پر ہم نے رب کو شامل رکھ کر ، قابو پایا ہے۔ شکرگزاری نہ صرف ہماری ذہنی بلکہ جذباتی اور جسمانی تندرستی کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ انتہائی مشکل اور افراتفری کے لمحات میں سکون پہنچانے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے ساتھ مثبت تعلقات کو بہتر بنانے میں نہایت فائدہ مند رہتی ہے۔

ہمیں درپیش ہر چیلنج ہماری ترقی اور خود کی دریافت کا موقع ہے۔ جب ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہمت ہارنا اور ہار ماننا آسان ہو سکتا ہے۔ تاہم، جب ہم کسی رکاوٹ سے نمٹ رہے ہوتے ہیں تو وہ ہمیں مزید مضبوط اور زیادہ لچکدار بنانے کے ساتھ کچھ نتائج حاصل کر نیکی طرف دھکیل رہی ہوتی ہے کیوں کہ ہمارے پاس انتخاب ہوتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو اور دوسروں کو کس طرح سے جواب دیں۔ مثبت رویہ، حوصلہ اور مثبت سوچ کے ساتھ اپنے ارد گرد کی دنیا پر مثبت اثر ڈال کر تعلقات کو بہتر اور آرام دہ بھی بنا سکتے ہیں کیوں کہ اسی ردعمل کا انتخاب ہمارے کردار اور ایمان کا ثبوت بنتا ہے۔

آخر میں، بس یہی لکھوں گی کہ ان بیساکھیوں کے ساتھ فٹ بال کھیلنے والے نوجوانوں کو دیکھ کر مجھے رب العالمین نے ایک لچک اور عزم کی طاقت دکھائی ہے۔ یہ اہم نہیں ہے کہ ہمارے پاس کیا ہے، لیکن جو ہمارے پاس ہے اسے ہم کس طرح استعمال کرتے ہیں یہ زیادہ اہم ہے۔ اپنے نقصانات کو قبول کرنا مستقبل کے لیے طاقت اور امید تلاش کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ شکر گزاری کی طاقت مایوسی اور کم ہمت کے نقطہ نظر کو بدل کر ہمیں سکون دیتی ہے۔ ہمارے پاس جینے کے لیے صرف یہی ایک زندگی ہے، اور یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے چیلنجوں کے ساتھ کس طرح جینا سیکھتے ہیں۔

اللہ کے منصوبے پر بھروسا رکھیں، اور جان لیں کہ ہر چیز پر رب کا اختیار اور اس کا ایک مقصد ہے۔ مثبت رہیں، کبھی ہار نہ مانیں اور ہر چیز کے لیے الحمدللہ کہنا یاد رکھیں۔ ہمیں دنیا پر مثبت اثر ڈالنے کے ساتھ ایک ایسی پائیدار میراث چھوڑنی ہے جو آنے والی نسلوں کو متاثر رکھے۔

تاہم، بیساکھیوں کے ساتھ فٹ بال کھیلنے والے نوجوانوں نے مجھے سکھایا کہ آزمائش زندگی کی سڑک کا خاتمہ نہیں بلکہ یہ تو ایک نئے سفر کا نقطہ آغاز بن سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments