مالوتوف کاکٹیل یا پیٹرول بم: وہ ہتھیار جو کبھی سوویت ٹینکوں کی تباہی کا ’مشروب‘ ہوا کرتا تھا


پیٹرول بم
اکثر فلسطینی مظاہرین اور اسرائیل کی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں بھی مولوتوف کاکٹیل یعنی پیٹرول بم کا استعمال ہوتا ہے
حال ہی میں جب صوبائی دارالحکومت لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ کے قرب و جوار میں تحریک انصاف کے کارکنان اور پولیس کا آمنا سامنا ہوا تو آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے دعویٰ کیا کہ سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف سیاسی کارکنوں کی جانب سے پیٹرول بم استعمال کیے گئے ہیں۔

آئی جی پنجاب عثمان انور نے زمان پارک آپریشن پر پریس ٹاک کے دوران میز پر رکھی پلاسٹک بوتلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید دعویٰ کیا کہ ’پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ میں وہ جگہیں بھی دیکھی ہیں جہاں پیٹرول بم تیار کیے جاتے تھے۔‘

ایک بوتل کو اُٹھا کر انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اس پیٹرول بم میں اس جگہ پر آگ لگائی جاتی ہے، جہاں سے تھوڑی دیر بعد دھماکہ ہوتا ہے۔ اسے آگ لگا کر پھینک دیا جاتا ہے۔‘

تاہم تحریک انصاف ان الزامات بارہا تردید کر چکی ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اس کی تردید کرتے ہوئے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’یہ ٹی وی پر بیٹھ کر جھوٹ بولتے ہیں، انھیں شرم نہیں آتی۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’احمقو! پیٹرول بم کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔۔۔ کبھی پلاسٹک کی بوتل میں بھی پیٹرول بم آیا ہے؟ نقل کے لیے بھی عقل چاہیے۔ تمھارا ساری دنیا میں مذاق اُڑے گا۔‘ عمران خان نے پیر کے روز اپنے خطاب میں ایک مرتبہ پھر ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔

ان متضاد دعوؤں نے سوشل میڈیا پر نئی بحث کا آغاز کر دیا۔ کچھ پاکستانیوں کو یہ جان کر تعجب ہوا کہ پیٹرول بم نام کی واقعی کوئی چیز ہوتی ہے کیونکہ اس سے قبل یہ اصطلاح صرف ٹی وی چینلوں پر تبھی سنی ہے جب حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتی ہے اور چینلز پر اس اضافے کو عموماً ’پیٹرول بم‘ قرار دیا جاتا ہے۔

مولوتوف کاکٹیل یا پیٹرول بم کیا ہے اور اس کی ابتدا کیسے ہوئی؟

چاہے آپ اسے مزاحمت کا استعارہ سمجھیں یا انتشار پھیلانے کا ہتھیار، دنیا بھر میں ہونے والے تنازعات کے دوران مولوتوف کاکٹیل یا پیٹرول بم کو عام آدمی کا ہتھیار مانا جاتا ہے جو سستا ہونے کے باوجود بھرپور نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کی تیاری میں عموماً شیشے کے بوتل، کپڑا (یا کوئی اور آتش گیر مادہ جو آسانی سے آگ پکڑ سکے) اور ایندھن (جیسے پیٹرول یا الکوحل) استعمال ہوتے ہیں۔

پیٹرول اور آتش گیر اشیا کی موجودگی کے باعث جب مولوتوف کاکٹیل کہیں پھینکا جاتا ہے تو یہ ایک آگ کا گولہ بن جاتا ہے اور اس سے گھر، گاڑیوں یا سرکاری املاک تباہ ہو سکتی ہیں اور شدید جانی نقصان پہنچنے کا احتمال بھی رہتا ہے۔

بی بی سی ہسٹری میگزین پر شائع ایک تحریر میں مصنفہ ایما میسن بتاتی ہیں کہ مولوتوف کاکٹیل کو ابتدائی طور پر 1936 سے 1939 تک چلنے والی ہسپانوی خانہ جنگی (سپینش سول وار) میں استعمال کیا گیا تھا جب ایک ہسپانوی جنرل فرانسیسکو فرانکو (جو مستقبل میں ملک کے حکمراں بنے) نے اپنے دستوں کو اس ہتھیار کے ذریعے سوویت یونین کے ٹینکوں کو نشانہ بنانے کا حکم دیا۔

مگر اس ہتھیار کا نام ’مولوتوف کاکٹیل‘ تب پڑا جب اسے پہلی سوویت فینش جنگ (دی ونٹر وار، 1939-40) میں اس وقت اپنایا گیا جب سوویت یونین نے فن لینڈ میں مداخلت کی تھی۔

اس مداخلت پر بھی عالمی سطح پر مظاہرے کیے گئے تھے جس پر ردعمل میں سوویت وزیر خارجہ ویچسلاؤ مولوتوف نے دعویٰ کیا کہ روسی جنگی طیارے فن لینڈ میں بم نہیں بلکہ خوراک سمیت دیگر امدادی سامان پھینک رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کی گرفتاری کی کوشش: پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس میں تصادم، دن بھر زمان پارک کے اطراف کیا ہوتا رہا؟

’میں نے زمان پارک اتنا گندا اور بدبودار پہلے کبھی نہیں دیکھا‘

ہائیڈروجن بم: جب امریکی جوہری سائنسدان نے ’دنیا کا سب بڑا راز‘ ٹرین کے ٹوائلٹ میں کھو دیا

پیٹرول بم

روسی وزیر خارجہ مالوتوف کے اس دعوے کے جواب میں فن لینڈ کے شہریوں نے سوویت بموں کو ’مولوتوف بریڈ باسکٹ‘ کہہ کر طنز کرنا شروع دیا جبکہ اپنے گھروں میں بنائے گئے پیٹرول بموں کو ’مولوتوف کاکٹیل‘ کا نام دیا، یعنی مولوتوف کے بھیجے گئے ’کھانے‘ کے ساتھ پیا جانے والا مشروب۔ یوں اسے دفاعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔

1940 کی دہائی کے دوران برطانیہ میں یہ تشویش پائی جاتی تھی کہ نازی جرمنی کی جانب سے ملک میں مداخلت ہو سکتی ہے اور اس خطرے کے پیش نظر برطانوی شہریوں نے گھروں میں شیشے سے بنی دودھ کی بوتلوں میں مولوتوف کاکٹیل بنانا شروع کر دیے۔

کچھ سال بعد شمالی آئر لینڈ میں نیم فوجی گروہوں اور مظاہرین نے پیٹرول بموں کو استعمال کرتے ہوئے جارحانہ رویہ اپنایا۔

آگ کی شدت اور ہدف کے اعتبار سے مولوتوف کاکٹیل کی ساخت میں وقتاً فوقتاً رد و بدل ہوتی رہی ہے جس میں کبھی ایندھن میں ملاوٹ کی گئی تو کبھی آتش گیر اشیا اور بوتل کی مختلف اقسام کو آزمایا گیا۔

حال ہی میں اکتوبر 2022 کے دوران ایک شخص نے برطانوی بندرگاہ ڈوور میں امیگریشن سینٹر کے دروازے پر پلاسٹک کے کین سے بنا پیٹرول بم پھینکا تھا جسے پھوڑنے کے لیے اس پر پٹاخے لگے ہوئے تھے۔ دھماکے اور آتشزدگی کے اس واقعے میں دو افراد زخمی ہوئے تھے مگر آگ پر جلد ہی قابو پا لیا گیا تھا۔

بعض حلقے اس پیٹرول بم کو مزاحمت کی علامت بھی سمجھتے ہیں جس کا استعمال دنیا بھر میں پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران دیکھا جاتا ہے۔

جب روس نے یوکرین میں مداخلت کی تو خارکیو اور کیئو سمیت دیگر یوکرینی شہروں میں عام لوگوں نے لاکھوں کی تعداد میں مولوتوف کاکٹیل اپنے گھروں میں بنانا شروع کر دیے تاکہ روسی فوج کی جارحیت کے خلاف مزاحمت کی جا سکے۔ حتیٰ کہ شراب کی کچھ فیکٹریوں نے بھی اس کی باقاعدہ پروڈکشن شروع کر دی تھی اور ان تیاریوں سے متعلق خبریں دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی زینت بنی تھیں۔

دوسری طرف مالوتوف کاکٹیل یا پیٹرول بم کو عالمی سطح پر دھماکہ خیز مواد کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے اور اسے بنانے اور استعمال کرنے والوں کے خلاف کڑی سزائیں دی جاتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments