کیا امریکی حکومت لوگوں کے ٹک ٹاک کے استعمال پر مکمل پابندی لگا سکتی ہے؟


امریکی انفلوئینسر چارلی ڈیمیلیو
امریکی انفلوئینسر چارلی ڈیمیلیو، جن کے ٹک ٹاک پر 15 کروڑ فالوورز ہیں، چاہیں گی کہ یہ پابندی نہ لگے
امریکی حکومت ٹک ٹاک کے چینی مالکان سے یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ اسے فروخت کر دیں یا پھر پابندی کا رسک مول لینے کے لیے تیار رہیں۔

یہ مطالبہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب کئی ممالک اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ پتہ نہیں ایپ کے ذریعے اکٹھے کیے گئے صارفین کے ڈیٹا کا چین کس طرح استعمال کرے گا۔

لیکن ایپ پر پابندی لگانے کا معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے اور اس سے جڑے کئی سوال ہیں۔

امریکہ ٹک ٹاک پر پابندی کیوں لگانا چاہتا ہے؟

ٹک ٹاک اسی طرح کا ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے جس طرح دوسری ایپس، لیکن امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ یہ ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ جائے گا۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا امریکی شہریوں کی جاسوسی کرنے یا پھر پروپیگینڈا پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ میں پہلے ہی سرکاری ڈیوائسز پر ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ برطانیہ، کینیڈا اور یورپی یونین نے بھی یہی اقدام اٹھایا ہے۔ انڈیا 2020 میں اس پر پابندی لگا چکا ہے۔

ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ وہ اسی طرح کام کرتا ہے جیسے کہ دوسری سوشل میڈیا کمپنیاں اور اس کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی چینی حکام کی جانب سے ڈیٹا ٹرانسنفر کرنے کے حکم پر عمل نہیں کرے گا۔

ہر تین میں سے ایک امریکی ٹک ٹاک استعمال کرتا ہے اور اتنی مقبول ایپ پر پابندی لگی تو یہ امریکہ میں اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہوگا۔

امریکی حکومت اس کے استعمال کو کیسے بلاک کر سکتی ہے؟

اس کا سب سے ممکنہ طریقہ یہ ہے کہ ایپل اور گوگل ایپ سٹورز، جہاں یہ دستیاب ہے، انھیں حکم دیا جائے کہ اسے اپنے پلیٹ فارمز سے ہٹائیں۔ اس طرح لوگ اسے ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے لیکن جن کے فونز پر یہ پہلے سے موجود ہے وہ تو رہے گی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ایپ کو اپ ڈیٹس موصول نہیں ہوں گی اور صارفین کو مسائل کا سامنا ہونے لگے گا۔

کیا ایپ سٹور پر پابندی کا کوئی توڑ ہوگا؟

بیشتر موبائل ڈیوائسز پر مقام بدلا جا سکتا ہے جس سے آپ دوسرے ممالک میں دستیاب ایپس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ بلکہ موبائل ڈیوائس کے ضوابط کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔

موبائل ڈیوائس میں کچھ تبدیلیاں کر کے ایپ سٹور کی بجائے انٹرنیٹ سے بھی ایپس انسٹال کی جا سکتی ہیں لیکن یہ کاپی رائٹ کے قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔

لیکن ان تمام راستوں کو ایپل اور گوگل روک سکتے ہیں، وہ ایسے کہ وہ امریکہ میں موبائل ڈیوائسز پر ٹک ٹاک ایپ کو کام کرنے سے روکنے سے متعلق مخصوص اپ ڈیٹس بھیج سکتے ہیں۔

کیا امریکی حکومت ٹک ٹاک کے استعمال کو مکمل بلاک کر سکتی ہے؟

جب انڈین حکومت نے ٹک ٹاک پر پابندی لگائی تھی تو اس نے ڈاؤن لوڈز کو روک دیا تھا اور انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز (آئی ایس پی) کمپنیوں سے بھی کہا تھا کہ اسے بلاک کر دیں۔

اس سے انڈیا بھر میں بیشتر آئی ایس پیز کے ذریعے ٹک ٹاک ایپ یا ویب سائٹ تک رسائی مشکل ہوگئی تھی تاہم اس وقت بھی دوسرے طریقے موجود تھے۔

خاص طور پر اس ایپ کی مختلف شکلیں جنھیں لوگ اپنی موبائل ڈیوائسز میں تبدیلیاں کر کے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

بعض لوگ ورچوئل پرائیویٹ نیٹورک (وی پی این) کا استعمال کرتے ہیں جس سے آپ کی ڈیوائس اور انٹرنیٹ سے جڑے ایک دوسرے کمپیوٹر کے درمیان ایک سکیور کنیکشن بن جاتا ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کسی دوسرے ملک یا خطے میں ہیں۔

لیکن پابندی سے بچنے کے لیے یہ بھی کافی نہیں ہے۔

ٹک ٹاک کے مدد کے صفحے کے مطابق ایپ آپ کے سِم کارڈ اور آئی پی ایڈریس کے ذریعے آپ کے مقام سے متعلق معلومات حاصل کرتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کا نمبر +1 سے شروع ہوتا ہے تو ٹک ٹاک کو معلوم ہے کہ آپ امریکہ میں ہیں اور وہ آپ کی ڈیوائس کی ایپ تک رسائی کو بلاک کر سکتا ہے۔

لیکن یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا ٹک ٹاک صارفین کو بلاک کرے گا، وہ حکومت کے ساتھ تعاون سے انکار کر سکتا ہے اور اس کے بجائے ہو سکتا ہے کہ وہ امریکہ میں لوگوں کو اس وقت تک ایپ استعمال کرنے دے جب تک کہ وہ مختلف طریقوں سے کر سکتے ہیں۔

کیا لوگ ایپ کے ذریعے پوسٹ کر سکیں گے؟

ٹک ٹاک کو حکم دیا جا سکتا ہے کہ وہ امریکی اکاؤنٹس کو بلاک کر دے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ لوگ اور بزنس پوسٹ نہیں کر سکیں گے، جب تک کہ وہ دوسرے طریقے استعمال نہ کریں۔

بہت سے لوگ ٹک ٹاک کو کاروبار کرنے اور کانٹینٹ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جس سے کئی لوگوں کو شہرت اور پیسہ بھی ملا ہے۔ ایپ روزگار کا ایک ذریعہ بن چکی ہے۔

ٹک ٹاک کے مطابق امریکہ میں 50 لاکھ کاروبار ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر چھوٹے کاروباروں کے دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس طرح سے موجودگی نہیں ہے جیسے اس ایپ پر ہے، تو اس پابندی سے کاروبار پر بہت فرق پڑے گا۔

چین کا ردعمل کیا ہے؟

چین نے امریکہ پر غلط معلومات پھیلانے اور ٹک ٹاک کو دبانے کا الزام لگایا ہے۔ جب امریکہ نے فیڈرل ملازمین کو اپنی سرکاری ڈیوائسز سے اس ایپ کو ہٹانے کا حکم دیا تھا تو چین نے اسے شدید ردعمل قرار دیا تھا۔

چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہا تھا ’امریکہ جیسی دنیا کی سُپر پاور اپنے بارے میں کتنی ہی غیر یقینی کا شکار ہو سکتی ہے کہ وہ نوجوانوں کی پسندیدہ ایپ سے اس طرح خوفزدہ ہے؟‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments