ہوٹل کے عالیشان کمرے جو آپ کے لیے جراثیم کا گڑھ بھی ثابت ہو سکتے ہیں


بیڈ
ہم اکثر چھٹیاں گزارنے کے لیے گھر سے دور جب بھی کسی دوسرے شہر کا رخ کرتے ہیں تو سب سے پہلے کسی اچھے سے ہوٹل کی تلاش کی جاتی ہے۔

یہی نہیں اگر کبھی بزنس ٹور کا موقع ملے تو دوسرے شہرمیں رہنے کے لیے بھی وہاں کا سب سے اچھا گیسٹ ہاؤس یا ہوٹل ہی ہماری ترجیح ہوتی ہے لیکن کبھی کبھی ہمارے عارضی قیام کی وہ جگہ ہماری توقعات کے برعکس اونچی دکان اور پھیکا پکوان بھی ثابت ہوتی ہے۔

آپ کے ہوٹل یا گیسٹ ہاوس کا کمرہ دیکھنے میں چاہے کتنا پرکشش لگے اور آپ اس کا یومیہ ایک بھاری بھرکم کرایہ بھی ادا کر رہے ہوں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ درحقیقت اتنا ہی صاف ستھرا ہو جتنا دیکھنے میں لگ رہا ہے۔

جی ہاں ایک لمحے کو غور کیجیے اور سوچیے کہ آپ سے پہلے جو بھی وہاں موجود تھا اس نے اس کمرے میں رہنے کے دوران فرنیچر، قالینوں، پردوں اور سطحوں پر کتنے بیکٹیریا، فنگس اور وائرس جمع کیے ہوں گے اور کیا وہ جراثیم اب بھی یہاں موجود ہو سکتے ہیں، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہوٹل کے عملے نے آپ کے کمرے کو کتنے مؤثر طریقے سے صاف کیا۔

عام طور پر ہوٹل کے کمرے کی صفائی کا اندازہ لگانے کے لیے کسی مائیکرو سکوپ یا عدسے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ کمرے میں موجود اشیا کو بغور دیکھنے سے یا اس میں موجود بو سے ہی محسوس کر لیتے ہیں۔

ہم آپ کے ساتھ مل کر آج جراثیم، کیڑے مکوڑوں اور وائرس کی دنیا کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کہاں کیاچھپا ہوا ہے۔

ہوٹل، لفٹ

لفٹ کے بٹن کو دن میں بے شمار لوگ دباتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سےجراثیم کو اس سطح پر منتقل کر سکتے ہیں

دروازوں کے ہینڈل اور لفٹ کے بٹن جراثیموں کی آماجگاہیں

جراثیم کی آپ تک منتقلی کا خدشہ کمرے میں پہنچنے سے پہلے ہی لفٹ سے شروع ہو سکتا ہے۔ لفٹ کے رنگا رنگ بٹن درحقیقت ایک ایسی جگہ ہے، جسے آپ اپنی آسانی کے لیے جراثیم کی آماجگاہ سمجھ سکتے ہیں۔

لفٹ کے بٹن کو دن میں بے شمار لوگ دباتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے ان جراثیم کو اس سطح پر منتقل کر سکتے ہیں اور یہی جراثیم آپ کے ہاتھوں پر منتقل ہوتے ہیں۔

اسی طرح دروازوں کے ہینڈلز جراثیم کی موجودگی سے مالا مال ہو سکتے ہیں جب تک کہ انھیں باقاعدگی سے صاف نہ کیا جائے۔

ہمیشہ ان ہینڈلز کو چھونے یا لفٹ کے بٹن دبانے کے بعد اپنے ہاتھ لازمی دھوئیں اور اگر یہ کام فوری ممکن نہ ہو تو اپنے چہرے کو چھونے سے پہلے یا کھانے پینے سے پہلے سینیٹائزر کا استعمال لازمی کریں ۔

ہوٹل کے کمروں میں اگر صفائی کا خاص خیال نہ رکھا جائے تو آپ کومتعدد قسم کے انفیکشن ہو سکتے ہیں جن سے آپ پیٹ کے انفیکشن کا شکار ہو کر اسہال اور الٹیوں کا سامنا کر سکتے ہیں جبکہ نظام تنفس کے انفیکشن کے باعث نزلہ اور نمونیا کا شکار بھی بآسانی ہو سکتے ہیں اور کووڈ 19 انفیکشن تو ہوٹل کے بند کمروں سے بہت آسانی سے آپ تک منتقل ہو سکتا ہے۔

بیت الخلا اور باتھ روم ہوٹل کے کمرے میں باقی کمرے کی نسبت ذیادہ اچھی طرح سے صاف کیے جاتے ہیں جس کے سبب یہاں بیکٹریا پنپنے نہیں پاتے۔

تاہم اگر باتھ روم میں موجود گلاس ڈسپوزایبل نہیں تو اسے استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح دھو لیں کیونکہ یہ وہ چیز ہے جس کو ممکنہ طور پر اچھی طرح سے نہ دھویا گیا ہو اور ہاں اس کی دھلائی کے لیے واش روم میں موجود باڈی واش یا شیمپو کارآمد ہے۔

باتھ روم کے دروازےاور ہینڈلز بھی گندے ہاتھ لگائے جانے کے باعث جراثیم کی ایک پوری کالونی ہو سکتے ہیں۔

ہوٹل، صفائی

ٹی وی ریموٹ اور سوئچ بورڈز جراثیموں کی خاموش پناہ گاہیں

کمرے میں موجود بستر، اس پر بچھی چادر، کمبل اور تکیے بھی کچھ نا پسندیدہ جراثیموں کو اپنے اندر پناہ دے سکتے ہیں۔

محققین کو 2020 میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتا چلا کہ کووڈ 19 کے ایک متاثرہ شخص نے جس ہوٹل کے کمرے میں قیام کیا وہاں چادریں، تکیے اور کمبل سب سے ذیادہ آلودہ پائے گئے۔

اگرچہ بہت امکان ہے کہ ہوٹل میں ایک مہمان کے جانے کے بعد چادروں اور تکیے کے غلاف تبدیل کیے گئے ہوں تاہم بیڈ کے گدے اور اورکشنز کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا لہذا یہ کپڑے آپ کی ٹوائلٹ سیٹ کی طرح جرثوموں کے پوشیدہ ٹھکانے بن جاتے ہیں۔

بعض مقامات پر ہر مہمان کے جانے کے بعد تمام شیٹس کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ہوتا لہذا بہتر ہے آپ اپنی ایک چادر ساتھ رکھیں۔

بستر کی چادر اور تولیے تبدیل کرنے کے لیے تو روم سروس بھی موجود ہوتی ہے تاہم جس چیز کے بارے میں بہت کم سوچا جاتا ہے وہ ہے میز، سائیڈ ٹیبل، ٹیلی فون، کیتلی، کافی مشین، لائٹ سوئچز یا ٹیلی ویژن کا ریموٹ کنٹرول۔

جب بھی کمرے میں نئے مہمان آتے ہیں یہ چیزیں مکمل صفائی سے محروم رہتی ہیں۔ کووڈ 19 جیسے وائرس سخت سطحوں پر اپنی متعدی شکل میں کئی دن تک موجود رہ سکتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ ہوٹل میں ایک رات قیام کے بعد اگلی منزل کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ نیا مہمان آ جاتا ہے۔

اب بات کرتے ہیں کمرے میں موجد کشن، کرسیوں اور پردوں کی جن کو صاف کرنا بھی مشکل ہے اور ممکن ہے کہ انھیں جھاڑ پونچھ کے دوران جراثیم سے پاک نہ کیا جائے۔ اس لیے ان کو ہاتھ لگنے یا استعمال کے بعد اپنے ہاتھ ہر بار دھوئیں۔

یہ بھی پڑھیے:

خلائی سٹیشن کو جراثیم سے کیسے پاک رکھا جاتا ہے؟

بیکٹیریا جو خطرناک جراثیم کو کھا جاتا ہے

گھر میں وہ چار چیزیں جن کو صاف نہ کرنا بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے

بیڈ

کھٹمل جو خوشبو سے مہکے کمرے میں بھی چھپے ہو سکتے ہیں

بات صرف ان جراثیم اور بیکٹیریا تک محدود نہیں رہتی بلکہ ایک چیز جو آپ کو ہوٹل جیسی بند جگہوں پر ملتی ہے وہ ہے خون چوسنے والے بیڈ بگس (کھٹمل) جو تنگ، اندھیری اور چھوٹی جگہوں پر چھپنے کے ماہر ہیں اور کئی ماہ تک بغیر کھائے زندہ رہتے ہیں۔

بستر پر موجود گدے اور بیڈ کی پٹییوں اور درزوں میں یہ کھٹمل کئی سال پلتے ہیں۔ خون چوسنے والے یہ ننھنے کیڑے یورپ، افریقہ، امریکہ اور پاکستان سمیت ایشیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور اکثر ہوٹلوں میں یہ براجمان پائے جاتے ہیں۔ لہذا اگر بظاہر آپ کو کمرہ صاف نظر آئے اور خوشبو سے مہکتا ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہاں کھٹمل چھپے نہ بیٹھے ہوں۔

خوش قسمتی سے ان بیڈ بگز کے کاٹنے سے آپ کو کوئی بیماری لاحق نہیں ہوتی تاہم کاٹے ہوئے حصے سوج سکتے ہیں اور ان میں کبھی کبھار انفیکشن لگنے کا خدشہ ہو جاتا ہے۔

بیڈ بگز کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے اپنی جلد پر کیڑے کے کاٹنے کے سرخی مائل نشان اور چادروں پر خون کے دھبے تلاش کریں۔ یہ فعال انفیکشن کی علامات ہیں۔

کھٹملوں کی موجودگی کے نشان گدے پر، ہیڈ بورڈ کے پیچھے، درازوں اور الماریوں کے اندر دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں ان کے بھورے فضلے کے داغ سے ان کی موجودگی کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔

کھٹملوں کی جلد چمکدار اور بھورے رنگ کی ہوتی ہے اور ان کی لمبائی ایک سے سات ملی میٹر تک ہو سکتی ہے۔

ان نشانیوں کی موجودگی میں آپ اپنے ہوٹل کی انتظامیہ کو آگاہ کریں کہ آپ کو شک ہے کہ کمرے میں کھٹمل ہیں۔

بیڈ

جب بھی آپ ہوٹل سے واپس گھر جانے لگیں تو ان بن بلائے مہمانوں کو اپنے ساتھ گھر لے جانے سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں اور سوٹ کیس کو اچھی طرح جھاڑ لیں اور گھر میں اپنا سامان کھولنے سے پہلے احتیاط سے صاف کریں۔

چونکہ مہنگے اور عالیشان ہوٹلوں کے کمروں میں مہمان کثرت سے ٹھرتے ہیں، اس لیے فائیو سٹار ہوٹل میں زیادہ مہنگے کمرے ہوتے ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہاں صفائی ذیادہ ہوتی ہو گی کیونکہ کمرے کی صفائی کے اخراجات منافع کو کم کرتے ہیں۔

اس لیے آپ جہاں بھی رہیں، اپنے ساتھ اینٹی سیپٹک وائپس کا ایک پیکٹ لے جائیں اور اپنے کمرے کی سخت سطحوں پر ان کا استعمال کریں۔

اس کے علاوہ اپنے ہاتھوں کو کثرت سے دھوئیں یا سینیٹائز کریں، خاص طور پر کچھ بھی کھانے یا پینے سے پہلے۔

ہوٹل کے قالینوں پر ننگے پاؤں چلنے سے بچیں اور اس کے لیے موٹے موزے پہنیں اور یہ سب کرنے کے بعد ہی اپنے قیام سے لطف اندوز ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32547 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments