نئی مردم شماری میں نئے مذہب کا تعارف


کہانی کی ابتدا:

حال ہی میں اجے دیوگن کی ایک بھارتی فلم Raid (چھاپہ) دیکھی، جس میں ایک ٹیکس چور دولت کو چھپانے کے لئے گھر کے نقشے میں تبدیلی کر کے نئے نئے پلر اور سیڑھیاں بنوا کر اس میں سونا اور ڈالر چھپاتا ہے۔ گھر میں موجود دادی اماں کو نقشے میں تبدیلی پسند نہیں تھی۔ جب چھاپہ پڑا تو دادی نے گھر کی تاریخی بناوٹ میں تبدیلیوں اور اسباب پر باتیں کیں، چھاپہ کامیاب ہوا، بھارت کی حکمران پارٹی کو ایک ایم این اے کو وداع کرنا پڑا تھا۔

ابتدائی بیانیہ :

پاکستان میں پہلی بار، نادرا نے پاکستان کی 7 ویں آبادی اور گھریلو مردم شماری، ”ڈیجیٹل مردم شماری“ کے لیے ایک جامع ”انفرمیشن ٹیکنالوجی سلوشن“ تجویز کیا۔ اس سرگرمی کا دائرہ پورے ملک میں ہے، جس میں تقریباً 628 تحصیلیں شامل ہیں۔ 185,000 مردم شماری بلاکس۔ یہ سرگرمی اینڈرائیڈ پر مبنی سمارٹ ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے انجام دی جائے گی، جو اینڈرائیڈ پر مبنی ہاؤس لسٹنگ اور گنتی کی ایپلی کیشن کو جی پی ایس اور جی آئی ایس کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا۔

مردم شماری زیر حکومت پاکستان تحریک انصاف کا بیانیہ:

پاکستان میں تحریک انصاف حکومت میں منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وزیر اسد عمر نے 22 فروری 2022ع منگل کو ساتویں ڈیجیٹل آبادی اور ہاؤسنگ مردم شماری کے روڈ میپ کی نقاب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے حتمی نتائج کا اعلان دسمبر تک کیا جائے گا اور اس کے بعد کے انتخابات ان نتائج کی بنیاد پر ہوں گے۔ مردم شماری کا پائلٹ ٹیسٹ رن مئی 2022ع میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”مرکزی فیلڈ ورک ستمبر سے دسمبر تک کیا جائے گا جبکہ نمونے کے بعد کی گنتی نومبر میں کی جائے گی۔“ (حوالہ : دی ٹریبیون 22 فروری 2022ع )

انہوں نے مزید کہا کہ مردم شماری کے شفاف اور بروقت انعقاد کے بغیر ملک کے مختلف علاقوں میں وسائل کی تقسیم کو یقینی نہیں بنایا جا سکے گا۔ وزیر نے مزید کہا کہ مشق کو کامیاب بنانے کے لیے صوبوں کی ہم آہنگی اہم ہے۔

مردم شماری زیر حکومت پی ڈی ایم کا بیانیہ:

دو مہینے بعد 11 اپریل 2022ع نئی پی ڈی ایم حکومت میں مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہو گئے۔ گزشتہ حکومت میں موجود ایم کیو ایم اس حکومت میں بھی اتحادی کے طور پر شامل ہوئی اور انہوں نے مردم شماری کو ایک مرتبہ پھر اپنے لئے ضروری تصور کرتے ہوئے مطالبات کو بڑھایا۔ حکومت نے 20 فروری 2023ع سے یکم اپریل 2023ع تک خود شماری، گھر شماری اور مردم شماری کا آغاز کر دیا۔

پاکستان میں روایتی طور پر مردم شماری 10 سال بعد کروائی جاتی ہے۔ سب سے پہلی مردم شماری 1951 میں ہوئی تھی۔ پھر 1961، 1972، 1981، 1998 اور 2017 میں ہوئی۔ پہلے ہی پاکستان میں مردم شماریاں 10 سال کے وقفے سے نہ ہو سکیں۔ یوں اب جب حکومت چاہے مردم شماری کرا سکتی ہے۔ 2017ع میں کی گئی مردم شماری کو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے متنازعہ قراردیا۔ مذکورہ بالا دونوں حکومتوں میں ایم کیو ایم واحد اقلیتی گروپ تھا جن کی منشا پر مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس حوالے سے شماریات کے سیکریٹری جناب غلام سرور گوندل کو ڈجیٹل شماریات کا نقشہ تیار کرنے کا کام تفویض کر دیا گیا۔ نقشہ جات پر موجود گھر شماری اور گھروں میں موجود لوگوں کی آدم شماری کا بنیادی یونٹ بنایا گیا تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنر کو اور ڈیٹا وہاں سے سیدھی اسلام آباد کے محکمہ شماریات سے لنک کیا گیا اس میں اس بات کا بکل غلام سرور گوندل صاحب کے سیکورٹی رکھی گئی الیکشن کمشنر کی لیول پر جرات نہیں ہو گی اور سارے شماریات جون کی تو اسلام آباد پہنچیں گے

بات زیر بحث نہیں ہے لیکن ایک جملے میں ضرور لکھنی چاہیے کہ پاکستان کے اندر ابھی نئے رواج کے تحت نئی جمہوریت آئی ہے جس میں یہ انتظام رکھا جاتا ہے، تاکہ بوجوہ اور بوقت ضرورت اقلیت ہمیشہ اکثریت کو بلیک میل کرتی رہے یہ صرف متحدہ قومی موومنٹ کے لیے نہیں ہے لیکن بات باقی جماعتوں کے لیے بھی نظر آتا ہے۔ ان نئی گزرگاہوں سے گزرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ بغیر کہے متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی یک جان و دو قالب ہو گئے اور انہوں نے باقی چیزوں کو بالائے طاق رکھ دیا

نئی جمہوریت میں نئے مذہب کا تعارف:

چونکہ اس مردم شماری کو ڈجیٹل مردم شماری کا نام دیا گیا ہے، کئی ایک خامیاں سامنے آئی ہیں، کئی ایک نقص بھی سامنے ٓگئے ہیں، لیکن ایک نئی اور اہم بات سامنے آئی ہے، وہ ہے سندھ میں ایک نئے مذہب کا تعارف۔ مردم شماری کے لئے جو فارم بنایا گیا ہے اس میں جو مذاہب اور فقہ دیے گئے ہیں ان میں مسلمان، مسیحی، ہندو جاتی، قادیانی/ احمدی، شیڈول کاسٹ، پارسی اور دیگر لکھے گئے ہیں۔ اس میں۔ شیڈول کاسٹ۔ نئے عقیدے کے طور پر دکھایا گیا ہے کیونکہ انگریز نے طبقاتی طرز پر دلت ہندو کے نام پر بھیل، باگڑی، کولہی اور دوسرے غربا کو ہندو اشرافیہ سے الگ دکھایا گیا تھا۔ ہم بھی نئے انگریز بن کر وہ ہی کر رہے ہیں۔ محکمہ شماریات سے پوچھا جائے اور تمام سیاسی پارٹیوں کو پوچھنا چاہیے کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟

میری تجویز ہے کہ ڈجیٹل بنیادوں کی اس مردم شماری میں۔ شیڈول کاسٹ۔ نام کے اس نئے غلامانہ دلت مذہبی خانے کو بند کیا جائے اور جو بھی گنتی ہوئی ہے وہ ہندووں کے خانے میں مدغم کی جائے اور تمام گنتی کو ہندو مذہب میں داخل کیے جائیں تاکہ اور کوئی غلط فہمی باقی نہ رہے

کہانی کا اختتام :

ٹیکس چور دولت کو چھپانے کے لئے گھر کے نقشے میں تبدیلی کر کے نئے نئے پلر اور سیڑھیاں بنواتے ہیں اور اس میں سونا اور ڈالر چھپاتے ہیں۔ گھر میں موجود دادی اماں کو نقشے میں تبدیلی پسند نہیں ہوتی۔ چوری کے خلاف جب چھاپہ پڑا تو دادی نے گھر کی تاریخی بناوٹ میں تبدیلیوں اور اسباب پر باتیں کیں، چھاپہ کامیاب ہوا، حکمران جماعت کو ایک ایم این اے کو وداع کرنا پڑا تھا۔ آپ ایم این اے کو وداع نہ کریں لیکن غلط برہمنی ٹیکس چوروں کی مرضی کا عقیدہ شامل نہ کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments