تبدیلی ایجنڈے کی حقیقت: شہر پر یہ ظلم میرے نام پر اس نے کیا


شہر میں وہ معتبر میری گواہی سے ہوا
پھر مجھے اس شہر میں نامعتبر اس نے کیا
شہر کو بر باد کر کے رکھ دیا اس نے منیرؔ
شہر پر یہ ظلم میرے نام پر اس نے کیا

منیر نیازی کے اشعار ان حالات کی کما حقہ عکاسی کرتے ہیں جن کا سامنا پاکستان کو ہے۔ عمران خان تبدیلی کے نام پر برسر اقتدار آئے لیکن اقتدار سے محرومی کے بعد وہ پاکستان کو دیوالیہ اور غیرمستحکم کرنے کے لئے کوشاں دکھائی دیتے ہیں۔ ؟ گزشتہ چند دنوں کے واقعات عمران خان اور ان کی رجیم کے ایجنڈے کی حقیقت واضح کر رہے ہیں۔ ”عیاں راچہ بیاں“ کے مصداق عمران خان کے متعلق جن لوگوں کی یہ رائے تھی کہ وہ بیرونی ایجنٹ ہیں، موجودہ حالات ان کی رائے پر مہر تصدیق ثبت کرتے نظر آتے ہیں۔

”سائفر“ لہرا کر امریکا پر اپنی حکومت کے خاتمے اور ڈونلڈ لو کی مبینہ دھمکیوں کا ذکر کر کے قوم کی غیرت جگانے اور لوگوں کو یہ سمجھانے میں لگے تھے کہ موجودہ حکمران امریکا کی کٹھ پتلی ہیں جنہیں ’نیوٹرلز ”نے مسلط کیا ہے۔ پانچ ماہ بعد ہی عمران خان نے امریکا کی سابق سفارت کار اور سی آئی اے کی تجزیہ کار رابن رافیل سے بنی گالا میں ملاقات کر کے معافی مانگی۔ فواد چوہدری نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات میں اس معافی نامے کو سند قبولیت دلوائی۔

لاکھوں ڈالرز کے عوض ایک امریکی لابنگ فرم ہائر کی گئی، جس نے کانگریس رہنماؤں کو یہ باور کروایا کہ عمران خان امریکا مخالف نہیں اس لیے پاکستان کی سیاسی صورتحال کا نوٹس لیا جائے۔ جس کے بعد عمران خان سے امریکی ڈیموکریٹ رکن کانگریس مائیک لیون نے ٹیلیفونک بات چیت کے دوران پاکستان کی سیاسی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا اور صحافیوں کی گرفتاریوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ کیلی فورنیا سے منتخب 42 سالہ کانگریس مین ایرک سوال ویل کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کے حامیوں پر تشدد، پاکستان کے سابق وزیراعظم کو گرفتاری کی دھمکی دے کر خاموش کرانے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔

امریکا کی ڈیموکریٹ سینیٹر کیتھرین کو رٹیز ماسٹو نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی تناؤ کے سبب تشدد پریشان کن ہے۔ امریکا میں عمران خان کے فوکل پرسن اور دیرینہ ساتھی ڈاکٹر سجاد برکی اور تحریک انصاف کے رہنما عاطف خان نے امریکا کے سابق وزیر خارجہ مائیک پامپیو، امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین مائیک مک کال اور ایوان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن کانگریس مین جم بینکس سے ملاقاتیں کیں۔ عمران خان کی بہن علیمہ خان ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون مک کا رتھی سے ملیں۔

زمان پارک میں عمران خان سے ایک امریکی کی وفد نے ملاقات کی جس میں پارلیمنٹ کے ممبران کرس ہولڈن، وینڈی کیری لو، مائیک گپسن، ریزایول اور ڈاکٹر آصف محمود سمیت چار پاکستانی نژاد امریکن شہری بھی شامل تھے۔ وفد سے ملاقات میں عمران خان نے مستقبل میں امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ عمران ہر وہ جتن کر رہے ہیں جس سے ریاست یا اسٹیبلشمنٹ کو امریکہ کے سامنے جھکنا پڑے۔ اب تک وہ کئی امریکیوں سے خفیہ اور علی الاعلان ملاقاتیں اور رابطے کرچکے ہیں خارجہ امور کمیٹی کے سینیئر رکن بریڈ شرمین نے عمران خان سے فون پر رابطہ کیا اور ایک ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا کہ پاکستان میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے اور عمران خان کی تقاریر پر پابندیاں لگائی گئیں، حکومت اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرے۔ عمران خان کی تقریروں پر پابندی اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے پر مجھے تشویش ہے۔ ”

بریڈ شرمین نے ہمیشہ ظالم و غاصب اسرائیل کی حمایت اور مظلوم فلسطینیوں کی مخالفت کی۔ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی زمینوں اور مسجد اقصیٰ پر صہیونیوں کے قبضے کے پروجیکٹ کے اسپانسر بھی ہیں۔ انہوں نے ماضی میں پاکستان میں مروج بعض مذہبی قوانین کے خاتمے کے لیے امریکی کانگریس میں مذموم مہمات بھی چلائیں۔

عمران خان اور ان کے بیرونی ہم نوا ایک پیج پر ہیں۔ عمران خان کی گرفتاری کے عدالتی حکم پر زلمے خلیل زاد بول پڑے اور کہا کہ عمران خان کی گرفتاری سے پاکستان کا سیاسی بحران مزید گہرا ہو گا، خرابی کو روکنے کے لیے جون کے اوائل میں قومی انتخابات کے لیے ایک تاریخ مقر رکی جائے۔

زلمے خلیل زاد کی اہلیہ شیرل بینرڈ ایک معروف یہودی و صہیونی خاندان سے تعلق رکھنے والی لکھاری و مقتدر خاتون ہیں۔ زلمے کے بیان پر وزیر اعظم، شہباز شریف، نے درست کہا: ”جب عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دوران ساری اپوزیشن کو دیوار میں چنوایا جا رہا تھا، تب زلمے خلیل زاد کو ایسا بیان دینے کا خیال کیوں نہ آیا؟ عمران اور ان کے ہم نوا، سی آئی اے ایجنٹ کے بیانات پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک جھوٹا سائفر امریکی مداخلت تھی تو زلمے خلیل زاد کا یہ بیان کیا ہے؟

زلمے خلیل زاد نے دوسرے ٹویٹ میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ، سپریم کورٹ سے عمران خان کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل اور آئندہ چند روز میں پی ٹی آئی پر پابندی لگوا سکتی ہے۔ ایسے اقدامات پاکستان کے سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے بحران کو مزید گہرا کر دیں گے۔ کچھ ممالک نے طے شدہ سرمایہ کاری کو معطل کیا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کی معاونت شکوک کا شکار ہے۔ مذکورہ اقدامات سے پاکستان کے لیے بین الاقوامی حمایت میں مزید کمی آئے گی، اس بیان کے بعد آئی ایم ایف کی بلی بھی تھیلے سے باہر آ چکی ہے وہ ایٹمی پروگرام، نیوکلیئر میزائل، چین کے ساتھ تعلقات کے خاتمے اور اسرائیل کے حوالے سے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے۔

سینیٹر رضا ربانی نے اسی لیے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی وجہ جوہری صلاحیت یا چین سے اسٹرٹیجک تعلقات پر کوئی دباؤ ہے؟ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھے ہوئے ہے۔ ؟ عمران خان اور ان کے بلوائیوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کر رکھا ہے اور امریکہ سمیت سی آئی اے کے ان کے حق میں کھل کر بیان بازی کر رہے ہیں

عمران خان کے حامیوں نے جس طرح سرعام غنڈہ گردی، پولیس پر تشدد اور مبینہ طور پر پٹرول بم پھینکے آس پر کسی تبصرہ آرائی سے یہ امریکی کیوں گریزاں ہیں؟ اس کے بعد کون سا ابہام رہ جاتا ہے کہ یہ سوال کیا جائے کہ ملک کے ساتھ یہ کھلواڑ کون کر رہا ہے اور اس کھیل کے پیچھے کون سی طاقتیں سرگرم ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments