چین کی ڈیجیٹل معیشت، ترقی کا ایک نیا انجن


چین کی ڈیجیٹل معیشت کئی سالوں سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے اور آج بھی مضبوط ترقی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ ڈیجیٹل معیشت ملک کی جدید کاری کے سفر میں ایک اہم ترقی کا انجن بن چکی ہے۔ اس حوالے سے ابھی حال ہی میں ڈیجیٹل ترقی کے حوالے سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی ڈیجیٹل معیشت کا پیمانہ 2022 میں 50.2 ٹریلین یوآن (تقریباً 7.25 ٹریلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گیا ہے، جو جی ڈی پی کا 41.5 فیصد ہے۔

یہ رپورٹ چین کی سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن کی جانب سے چھٹی ڈیجیٹل چائنا سمٹ میں جاری کی گئی۔ ”چینی جدید کاری کو فروغ دینے کے لئے ڈیجیٹل چین کی تعمیر میں تیزی“ کے موضوع پر منعقدہ سمٹ میں ڈیجیٹل چائنا انیشیٹو کی تازہ ترین کامیابیوں کی عکاسی سمیت ڈیجیٹل ترقی میں تجربات کے تبادلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران شرکاء کو ڈیجیٹل ترقی سے وابستہ نمائش میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، ڈیجیٹل معیشت اور ڈیجیٹل سوسائٹی جیسے شعبوں میں قابل ذکر پیش رفت دیکھنے کا موقع ملا۔ ایونٹ کے دوران ڈیجیٹل پروڈکٹ ایکسپو، ڈیجیٹل انوویشن مقابلہ اور فورمز کا ایک سلسلہ بھی منعقد کیا گیا۔

ماہرین کے نزدیک ملک میں ”ڈیجیٹل چائنا“ کی تعمیر کی کوششیں جدید کاری کو آگے بڑھانے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وسائل فراہم کر رہی ہیں، اور ڈیجیٹل دور میں چینی جدید کاری کے لئے ایک اہم سمت کا تعین بھی کر رہی ہیں۔ ڈیجیٹل چائنا سمٹ کے ایک اہم حصے کے طور پر، چینی کمپنیوں نے شرکاء کو اپنی ڈیجیٹل کامیابیوں سے آگاہ کیا۔ ایسا مسلسل چھٹی مرتبہ ہے کہ چین کی صف اول کی کئی کمپنیوں نے نمائش میں حصہ لیا ہے اور دنیا کو اپنی آرٹیفیشل انٹیلیجنٹ مصنوعات سے دنگ کیا ہے۔

یہاں اس حقیقت کا ادراک لازم ہے کہ، ڈیجیٹل معیشت اور حقیقی معیشت کا گہرا انضمام روایتی صنعتوں کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کو ممکن بنائے گا، نئی صنعتیں اور نئی کاروباری شکلیں اور ماڈل تخلیق کرے گا، اور آئندہ معاشی ترقی کو مضبوط بنانے کے لئے ایک نیا انجن بن جائے گا۔ اس دوران انہی ممالک اور صنعتوں کو برتری حاصل رہے گی جو فعال طور پر ڈیجیٹلائزیشن کو قبول کریں گے اور ڈیجیٹل ایپلی کیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی نئی جہتوں کو فروغ دیں گے۔

چین کو آئندہ نئے ترقیاتی نمونوں کا بخوبی ادراک ہے، یہی وجہ ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کی رپورٹ کے مطابق چین ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو تیز کرے گا اور اسے حقیقی معیشت کے ساتھ مزید ضم کرے گا۔ گزشتہ پانچ سالوں میں، چینی حکومت کی سالانہ ورک رپورٹس میں ڈیجیٹل معیشت کا مسلسل ذکر کیا گیا ہے۔ رواں سال کے ”دو سیشنز“ کے دوران، ملک نے ایک اہم پیش رفت کا انکشاف کیا کہ وہ ایک قومی ڈیٹا بیورو قائم کرے گا۔

چین نے فروری میں ملک کی ڈیجیٹل ترقی کی مجموعی ترتیب کے لئے ایک منصوبہ بھی پیش کیا ہے، جس میں 2025 تک ڈیجیٹل چین کی تعمیر میں اہم پیش رفت کے حصول کا عہد کیا گیا ہے، جس میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں موثر باہمی رابطہ کاری، نمایاں طور پر بہتر ڈیجیٹل معیشت، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جدت طرازی میں حاصل ہونے والی بڑی کامیابیاں شامل ہیں۔ منصوبے کے مطابق 2035 تک چین ڈیجیٹل ترقی کے لحاظ سے عالمی سطح پر سب سے آگے ہو گا اور معاشی، سیاسی، ثقافتی، سماجی اور ماحولیاتی شعبوں میں اس کی ڈیجیٹل پیش رفت زیادہ مربوط اور کافی ہوگی۔ یہ امر حیرت انگیز ہے کہ 2022 کے آخر تک چین تئیس لاکھ سے زائد 5 جی بیس اسٹیشنوں کو آپریشنل کر چکا ہے اور ملک میں 5 جی صارفین کی تعداد 561 ملین تک پہنچ چکی ہے، جو دنیا کے مجموعی صارفین کا 60 فیصد سے زیادہ ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ آج ڈیجیٹل معیشت ایک ناگزیر رجحان بن چکا ہے اور دنیا بھر کے ممالک معاشی ترقی کے لیے ڈیجیٹلائزیشن میں سبقت کے لیے کوشاں ہیں۔ تکنیکی جدت اور ڈیجیٹل معیشت سے جنم لینے والی نئی تیز رفتار پیداواری صلاحیت مختلف ممالک میں صنعتوں کو ازسرنو ترتیب دے رہی ہے اور ”ڈیجیٹل معاشی وسائل“ سے ہم آہنگ ممالک کو معاشی پہلوؤں کے اعتبار سے کمزور ممالک پر واضح برتری حاصل ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹلائز معیشت کا موجودہ انقلاب حکومتوں، معاشروں، کاروباری اداروں اور افراد کے درمیان تعلقات کو بھی ازسرنو متعین کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج اسے چین میں ترقی کے ایک نئے عنصر کے طور پر اعلیٰ معیار کی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کا اہم محرک قرار دیا جا چکا ہے اور اس شعبے کو فروغ دینے کے لیے بھرپور اقدامات جاری ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments