گوادر میں چینی حکومت کی جانب سے راشن کی تقسیم


نیشنل پارٹی کے ماہی گیر سیکریٹری آدم قادر بخش کی پیپلز ریپبلک آف چائنہ کے کونسل جنرل کے گوادر کے عوام کے لئے راشن کی تقسیم کے پروگرام میں خطاب، انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اور ماہی گیر کمیونٹی کی جانب سے پیپلز ریپبلک آف چائنا کے کونسل جنرل صاحب کو گوادر آمد پر ہم خوش آمدید کہتے ہیں ”وش اتکے“ ویلکم چائنا اور پاکستان کے گہری دوستی اور برادرانہ تعلقات ہیں ہر مشکل وقت میں چائنہ کے عوام ہمارے ساتھ کھڑے رہے ہیں ہم ان کے شکرگزار ہیں ہم دعا گو ہیں کہ یہ دوستی تاقیامت قائم و دائم رہے۔

آج راشن ڈسٹریبیوشن کے تقریب ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے حکومت چائنا نے سولر سسٹم گوادر کے عوام کو عطیہ کیں ہیں ہم ان کے بے حد مشکور ہیں۔

سی پیک پروجیکٹ کا مرکز گوادر ہے سی پیک پروجیکٹ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اور ہوتی رہے گی، چونکہ سی پیک پروجیکٹ گوادر کے بدولت ہی ممکن ہوئی ہے ہمارے ماہی گیروں نے اپنی زرخیز شکار گاہ کو گوادر پورٹ اور چائنہ کے لئے قربان کر دی ہے۔ اور بہت کچھ توقعات بھی وابستہ کئیے تھے۔ اور اس ترقی کو گلے لگایا لیکن گوادر کے عوام اب تک سی پیک پروجیکٹ کے ثمرات سے محروم ہیں

سی پیک پروجیکٹ کے ثمرات سے گوادر کے عوام کے حصے میں صرف دس کلو آٹا۔ پانچ کلو چینی ایک کلو گھی ایک ڈبہ چائے پتی آئی ہے۔ کیا یہی سی پیک پروجیکٹ کے ثمرات ہیں؟

کیا سی پیک پروجیکٹ سے گوادر کے عوام کا معیار زندگی بلند ہوا ہے یا گوادر کے عوام احساس کمتری کے شکار ہو رہے ہیں۔

آدم قادر بخش نے نیشنل پارٹی کی جانب سے مطالبہ کیا کہ سی پیک پروجیکٹ سے گوادر میں اعلی تعلیمی ادارے قائم کئیے جائیں، صحت کے بہترین مراکز قائم کئیے جائیں، گوادر شہر کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے، گوادر سی پیک کا مرکز ہے لیکن گوادر میں بجلی کی تاریں سڑی ہوئی ہیں ٹرانسفارمرز کی ضرورت ہے۔ پانی، تعلیم، صحت اور نوجوان بے روزگاری کے شکار ہیں اور کئی بنیادی سہولتوں سے گوادر کے عوام محروم ہیں

بلوچستان کے 770 کلومیٹر تحویل زرخیز ساحل آبی حیات سے مالا مال ساحل ضلع گوادر اور لسبیلہ کے 80 فیصد لوگوں کا ذرائع معاش ماہی گیری سے وابستہ ہے۔ لیکن ہمارا ساحل آج بھی ٹالروں اور گجہ مافیا سے محفوظ نہیں۔ غیر قانونی جالوں کے استعمال کی وجہ سے 770 کلومیٹر ساحل کے ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پروجیکٹ سے محکمہ فشریز کو جب تک جدید گن بوٹس اور دیگر سہولتیں فراہم نہ کی جائیں گے ہمارا ساحل اور آبی حیات کی نسل کشی کا خاتمہ ناممکن ہے۔ لاکھوں ماہی گیروں کے روز گار کو تحفظ چاہیے۔ سی پیک پروجیکٹ سے ماہی گیری کی صنعت کو ترقی اور ماہی گیروں کی خوشحالی کے لیے ٹھوس اقدام اٹھائے جائیں۔

سی پیک پروجیکٹ سے گوادر پدی زر میں ماہی گیروں کے لیے ایک جدید فش لینڈنگ ہاربر اور جیونی، گنز، شمال بندن، کپر، چربندن، زرین، پسنی، کلمت بل، اورماڑہ اورماڑہ پدی زرکنڈ ملیر، ڈام بندن میں ماہی گیروں کے لیے فش لینڈنگ ہاربر تعمیر کئے جائیں سی پیک پروجیکٹ سے پسنی پشکان سربندن کے فش ہابر کو مکمل کر کے استعمال کے قابل بنایا جائے،

سی پیک پروجیکٹ سے گوادر اور بلوچستان کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو اسکالرشپ دیا جائے گوادر میں جدید بوٹ میکنگ اور جدید آلات ماہی گیری کی صنعتیں قائم کی جائیں تاکہ علاقے میں معاشی خوشحالی میں انقلابی تبدیلی آ جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments