نوجوان ملک کیوں چھوڑ رہے ہیں



اب تک کی اطلاعات کے مطابق صرف ایک سال میں کئی لاکھ نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں اور وہ کوئی عام نوجوان نہیں، بیشتر پروفیشنل ہیں جن میں ڈاکٹر انجینئر اور دوسرے شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔ سوال؟ کہ ایسا کیوں ہوا؟ کسی بھی ملک کے نو جوان ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں قوم اور گھر والوں کی امیدوں کا مرکز بھی نو جوان کیوں ملک چھوڑ رہے ہیں۔ جواب نہایت آسان ہے ملکی حالات اس قدر خراب ہیں کہ یہاں کسی بھی انڈسٹری کا مستقبل محفوظ نہیں۔

جان محفوظ نہ مال محفوظ، قابلیت کے حساب سے جاب نہیں ملتی اور کاروبار کے لیے بہتر موقع میسر نہیں جو ۔ جوان پڑھے لکھے ہیں۔ وہ یورپ کی طرف کا رخ کرتے ہیں اسٹڈی ویزے پر پیسے ہوں۔ تو قانونی طور پر نہ ہوں تو غیر قانونی طور پر جانے کی کوشش میں جان تک گنوا دیتے ہیں (حال ہی میں کشتی ڈوبنے کا واقعہ) جو نوجوان کم یا پڑھے لکھے نہیں ہوتے وہ محنت مزدوری کے لیے عرب ممالک کا رخ کرتے ہیں اپنی۔ فیملی کو ایک اچھی زندگی دینے کے لیے اپنے بوڑھے والدین جوان بیوی اور معصوم بچوں کو افسردہ چھوڑ کے بہتر مستقبل کی خاطر دن رات کام کرتے ہیں۔ کیوں ایسا نہیں۔ ہو سکتا کہ وطن عزیز میں جوانوں۔ کو بہتر کاروبار کے مواقع اور اچھی جابز مل سکیں۔

9 اپریل 2022 کو ہونے والی رجیم چینج کے بعد ملک میں عجیب و غریب کلچر پروان چڑھا ملک کے ارباب اختیار کو محض اپنے مقدمات ختم کرنے اور کھوئی ہوئی عیاشیوں کو پھر سے شروع کرنے میں دلچسپی تھی نہ ملکی حالات سے کوی غرض و غایت، اس وقت اچھے حالات اور بہتر مستقبل کی خواہش رکھنا کسی بیوقوفی سے کم نہیں اور یہی کچھ ملک میں کافی عرصہ سے ہو رہا ہے۔ ہمارا ملک بیرونی قرضوں کی وجہ سے کوئی آزاد پالیسی نہیں بنا سکتا اس جو بھی پالیسیاں بنتی ہیں وہ اغیار کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ملک میں اس وقت مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے اور اس مہنگائی میں جینا نہایت مشکل ہے یہاں سے ملنے والی تنخواہیں اتنی نہیں کے ان میں گزر اوقات چل سکے اسی لیے نوجوان بہتر مستقبل کی تلاش میں ملک چھوڑ رہے ہیں۔

ہمارے خیال میں اس مہنگائی کا تعلق ڈالر کی اونچی اڑان سے بھی ہے لیکن اس میں ہمارے ملک کی مادر بدر آزاد سوچ کا بھی زیادہ عمل دخل ہے کچھ اجناس جو ہماری اپنی ہیں ان کی قیمتیں بھی ساتویں آسمان کو پہنچ گئیں جب قوت خرید ہی ختم ہو جائے گی تو لوگ کیا کریں ہماری انڈسٹری میں استعمال ہونے والے زیادہ تر خام مال باہر سے امپورٹ کئیے جاتے ہیں اور ساری پیسے کی ٹرانزیکشن ڈالر میں ہوتی ہے اب ڈالر کی قیمت مستحکم ہو تو لوگ سامان باہر سے منگوائیں جب مال ہی نہیں امپورٹ ہو گا تو انڈسٹریل یونٹ بند ہو جائیں گے اور کچھ بند ہو بھی چکے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روز گار ہوئے، ان کا روزگار تو انڈسٹریز سے جڑا ہوا تھا۔ جب وہ بند ہونا شروع ہو گئیں تو کافی لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

ملک اس وقت سیاسی عدم استحکام سے دو چار ہے جب تو ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوں گے ہمارے اپنے اندازے کی مطابق اس دور حکومت میں تقریباً ایک کروڑ کے لگ بھگ عوام غربت کی لکیر کے نیچے آئے ہیں جب ملک میں غربت اور بیروزگاری ہوگی تو لوگ اپنے محفوظ مستقبل کی خاطر دوڑ دھوپ تو کریں گے لیکن یہ بڑھتا ہوا رجحان ملک کے لیے بہت خطرناک ہے ملک کے نو جوان طبقے کو ان کی قابلیت کے مطابق جابز اور کاروبار کے لیے بہتر مواقع مہیا کیے جائیں۔ بہترین پالیسیز بنائی جائیں نو جوان کسی بھی۔ ملک کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہیں یہی ملک اور قوم کا سرمایہ ہیں۔ ان سے ہی ملک کا کل اور آج ہے۔ ان کو حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ملک کے بہتر مستقبل کے لے حکومت کو سوچنا ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments