ریاست ایک اور دستور دو کیوں؟ (پہلا حصہ)


ریاست اس وقت تک مستقیم اور ترقی یافتہ رہتی ہے جب تک تمام علاقوں اور وہاں کے رہنے والے شہریوں اور اداروں کو ضرورت کی بنیاد پر سہولیات دیے جاتے ہو۔

اگر ترقی یافتہ ممالک کی بات کی جائے تو وہ بھی اس لئے ابھی تک قائم ہیں کہ انہوں نے ہر شہری ہر علاقے اور ہر ادارے کو ضرورت کے مطابق سہولیات فراہم کرتے ہیں کسی بھی علاقے کو بالاتر یا کمتر نہیں سمجھا جاتا ہے ریاست میں ایک ہی دستور اپنایا جاتا ہے۔

پر بدقسمتی سے یہاں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہمارے حالات ایسے رکھے گئے ہیں کے ہم دن بدن بد سے بدترین حالت کی طرف جا رہے ہیں اور اب حالات ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں کہ ملک کے مستقبل کا بھی کچھ پتہ نہیں چل رہا۔

یہاں پر بات اگر بجٹ کی کی جائے تو صوبے کے بجٹ کو ضروریات کے مطابق نہیں رکھا جاتا بلکہ طاقتور ہونے کی بنیاد پر رکھا جاتا ہے اس لئے دوسرے صوبے ہمیشہ گلہ کرتے ہیں کہ ون یونٹ تو بظاہر برسوں پہلے ختم ہو گیا لیکن بجٹ اور دستور کے بنیاد پر آج بھی موجود ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ریاست تو ایک ہے پر دستور دو طرح کے اپنائے جاتے ہیں۔

خصوصی طور پر بات اگر ہم پولیس ڈیپارٹمنٹ کے بجٹ اور ان کی تنخواہوں کی کریں تو صوبوں کے درمیان کافی فرق نظر آتا ہے جس سے واضح طور پر لگتا ہے کے واقعی ریاست ایک ہے پر دستور دو طرح کے اپنائے جاتے ہیں۔

بجٹ پر اگر غور کیا جائے تو پنجاب کی پولیس کے پچھلے سال پولیس ڈیپارٹمنٹ کا بجٹ 149.018 بلین رکھا گیا تھا اس کے علاوہ کم و بیش 3.130 بلین تک اور پیسے بھی پنجاب پولیس ڈیپارٹمنٹ کے لئے رکھے گئے تھے لیکن اس کے مقابلے میں بلوچستان پولیس ڈیپارٹمنٹ کا 23۔ 22 کا بجٹ 30,043,831 ملین رکھا گیا تھا اور اسی طرح پولیس کی تنخواہوں میں بھی فرق واضح ہے۔

بلوچستان پولیس کے نامزد سب انسپکٹر کی تنخواہ تقریباً 40000 سے 45000 ہزار تک ہوتی ہے جبکہ پنجاب پولیس کے سب انسپکٹر کی تنخواہ 55000 تک ہوتی ہے یہاں بھی 10 ہزار کا فرق نظر آتا ہے حالانکہ ایک ہی رینک کے آفیسرز ہیں۔

اسلام آباد پولیس کی تنخواہیں بھی کم وبیش پنجاب پولیس کی تنخواہوں سے ملتی جلتی ہیں۔

اس کے علاوہ بلوچستان پولیس کو تفتیش کے لئے کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی نہ کوئی بونس دیا جاتا ہے یہاں تک کے تفتیش کے لئے جو فائل لی جاتی ہے وہ بھی پولیس اپنے ہی پیسوں سے لیتی ہے یا کیس کرنے والوں کو فائل لانے کا کہا جاتا ہے جبکہ پنجاب پولیس کو تفتیش کے لئے ماہانہ الگ الاؤنس دیا جاتا ہے۔

اے ایس آئی جو سپاہی سے پرموشن کے ذریعے اے ایس آئی افسر بنتا ہے بلوچستان پولیس ڈیپارٹمنٹ میں اے ایس آئی کی تنخواہ لگ بھگ 40 ہزار ہوتی ہے اور اسلام آباد اور پنجاب پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ان کی تنخواہ کم وبیش 58 ہزار سے 65 ہزار تک ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ سالہا سال اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے والوں کی تنخواہ میں بھی بڑے پیمانے پر فرق نظر آتا ہے

مثلاً بلوچستان پولیس کا حوالدار جو 22 سال تک اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے کی تنخواہ 57 ہزار تک ہے اس کا موازنہ اگر ہم اسلام آباد کے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے حوالدار سے کریں تو اسلام آباد کے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے حوالدار کی صرف 10 سال کی سروس پر ان کی تنخواہ 68 ہزار تک دی جاتی ہے

بلوچستان پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سب انسپکٹر کے 7 سال کی سروس پر 62 ہزار تنخواہ دی جاتی ہے جبکہ اسلام آباد پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سب انسپکٹر کی 7 سالہ سروس پر 82 ہزار تک تنخواہ دی جاتی ہے۔

اسلام آباد پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اے ایس آئی افسر کی 32 سال سروس پر 1 لاکھ تک تنخواہ ہوتی ہے جبکہ بلوچستان پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اے ایس آئی افسر جس نے بھی 32 سال تک اپنی ڈیوٹی سرانجام دی ہوتی ہے ان کو تقریباً 70 سے 75 ہزار تک تنخواہ دی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ جو مراعات پولیس ڈیپارٹمنٹ کو ملتے ہیں اس میں بھی کافی فرق پایا جاتا ہے اور سالانہ جو تنخواہ بڑھتی ہے اس میں بلوچستان پولیس ڈیپارٹمنٹ کی تنخواہ 1 ہزار تک اگر بڑھتی ہے تو پنجاب اور اسلام آباد پولیس ڈیپارٹمنٹ کی 3 سے 4 ہزار تک بڑھا دی جاتی ہے

اسی طرح سندھ اور خیبر پختونخوا کے پولیس ڈیپارٹمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات کا موازنہ اگر پنجاب اور اسلام آباد پولیس ڈیپارٹمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات سے کیا جائے تو یہاں بھی ہمیں فرق نظر آئے گا

یہ بات ٹھیک ہے کہ پنجاب صوبے کی پولیس تعداد کے لحاظ سے زیادہ ہوگی اس لئے بجٹ زیادہ ہے پر تنخواہوں میں کیوں فرق رکھا جاتا ہے؟

الاؤنس میں کیوں فرق رکھا جاتا ہے؟ سہولیات کی فراہمی میں کیوں بڑے پیمانے پر فرق رکھا جاتا ہے؟

ایک طرف ہم سنتے ہیں کہ پشتون بلوچ مشترکہ صوبہ پسماندہ ہے، غیر ترقی یافتہ ہے بدامنی یہاں پر زیادہ ہے لوگ محفوظ نہیں اور دوسری طرف سہولیات کی کمی اور ضروریات پوری نہیں کی جاتیں اور اتنے بڑے پیمانے پر فرق بھی کیا جاتا ہے، کیوں؟

ریاست کیوں اس بات پر غور نہیں کرتی کہ ایسی تفریق کی وجہ سے قوموں میں نفرت بڑھتی ہے اور یہی تفریق قوموں کو تقسیم ہونے پر مجبور کرتی ہے دنیا میں اگر ریاستیں دو حصوں میں بٹ جاتی ہے تو ان کی سب سے بڑی وجہ قوموں میں فرق کرنا اور بعض کو دوسرے درجے کا شہری سمجھنا ہوتا ہے۔

ون یونٹ کو حقیقی طور پر ختم کرنا ہو گا

تنخواہ اور سہولیات کی فراہمی ضرورت کے مطابق کرنے ہوں گے کسی کو کمتر کسی کو بالاتر سمجھنے کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگی تب جا کے مسائل صحیح معنوں میں حل ہوں گے ورنہ پاکستان کی حالت بد سے بدترین ہوتی جائے گی اور پھر ایک وقت ایسا بھی آ سکتا ہے کہ قومیں بحیثیت مجموعی اپنا فیصلہ سنانے پر مجبور ہو جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments