کیا نو مئی کی توڑ پھوڑ تحریک انصاف میں ٹوٹ پھوٹ کا نکتہ آغاز ثابت ہو رہی ہے؟


تحریک انصاف کے مرکزی اور بانی رہنما عامر محمود کیانی نے بدھ کو پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انھوں نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ نو مئی کو ہوا اس سے بہت تکلیف پہنچی ہے، یہ قومی سانحہ تھا اور اب وہ سیاست ہی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہیں۔

عامر کیانی نے کہا کہ سیاست میرا شعبہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق وہ پارٹی کی بنیادی رکنیت، تمام عہدوں اور سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔ ان کے مطابق اس طرح کی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتا جس سے ملک کو آنچ آئے۔

ان کے مطابق جب سنہ 1997 میں جب عمران خان ان کے گھر آتے تھے تو اس وقت وہ ایک فعال وکیل تھے اور اب وہ دوبارہ انسانی حقوق سے متعلق کام جاری رکھیں گے۔

ان کے مطابق جب انھوں نے تحریک انصاف کے ساتھ سفر شروع کیا تھا تو وہ سیاسی سفر تھا۔ ان کے مطابق انھوں نے 27 برس تک افواج پاکستان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

’میں خان صاحب کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، ہماری بقا کی ضمانت ہمارے افواج کے جوان ہیں۔ ہمارے خاندان کے اکثر لوگ فوج سے ہیں۔

عامر کیانی کے مطابق کوئی سیاسی پارٹی ادارہ نہیں ہے۔

عامر کیانی تحریک انصاف کے واحد رکن نہیں ہیں، جنھوں نے نو مئی کے واقعات کو وجہ بتا کر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ تحریک انصاف مزید رہنما اور ٹکٹ ہولڈرز بھی پارٹی سے دوری اختیار کر رہے ہیں۔

عامر کیانی سے قبل کراچی سے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی محمود باقی مولوی بھی تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

اگرچہ عمران خان نے ابھی تک نو مئی کے واقعات کی مذمت نہیں کی ہے مگر تحریک انصاف کے فواد چوہدری، علی زیدی اور سینیٹر ولید اقبال سمیت متعدد رہنماؤں نے نو مئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔

دل نہیں مان رہا کہ اب تحریک انصاف میں رہوں: سابق رکن قومی اسمبلی محمود باقی مولوی

محمود باقی نے سنہ 2017 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ ضمنی انتخابات میں سنہ 2022 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ سے رکن قومی اسمبلی بنے تھے۔

محمود باقی کا تعلق کراچی کی تاجر برادری سے ہے۔ بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے محمود باقی نے کہا کہ نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ ان کی پارٹی چھوڑنے کی وجہ بن گیا۔ ان کے مطابق میری یہ سوچ ہے کہ نو مئی کو جو کچھ ایم ایم عالم کے جہاز کے ساتھ ہوا، جو شہدا کی یادگاروں کے ساتھ ہوا اور جس طرح افواج کے ساتھ ہوا تو اس کے بعد میرا دل نہیں مان رہا کہ میں تحریک انصاف میں رہوں۔

خیال رہے کہ محمود باقی تحریک انصاف کے ان اراکین میں شامل نہیں تھے جنھوں نے تحریک انصاف سے استعفے دے دیے تھے۔ ان کے مطابق چونکہ ان کا حلف ہی نہیں ہوا تھا تو اس وجہ سے انھوں نے استعفیٰ بھی نہیں دیا تھا۔

محمود باقی نے وضاحت کی کہ ان کے نومئی سے قبل پارٹی سے کسی قسم کے کوئی اختلافات نہیں تھے بلکہ آٹھ روز قبل انھیں پارٹی نے صوبہ سندھ کا سینیئر وائس پریذیڈنٹ بنایا تھا۔

ان کے مطابق ابھی انھوں نے کسی اور پارٹی میں شمولیت کا نہیں سوچا ہے۔

تحریک انصاف کے سابق رکن کے مطابق وہ یہ سمجھتے ہیں کہ فوج کو نقصان پہنچانے کا مطلب پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ٹوئٹر پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ ’جعفرآباد سے رکن قومی اسمبلی خان محمد جمالی اور ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان عمر جمالی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ عمر جمالی نے بی بی سی کو بتایا کہ جو ہوا انھیں بہت افسوس ہوا مگر انھوں نے پارٹی نہیں چھوڑی ہے۔

ان کے مطابق ان کے کزن خان محمد جمالی نے تو اس وقت بھی استعفیٰ نہیں دیا تھا جب پی ٹی آئی نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

’فوج ہم سے ہے اور ہم فوج سے ہیں‘

کراچی سے ہی تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے بُدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نو مئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کا حساب بھی ہونا چاییے اور کتاب بھی ہونا چاہیئے۔

تاہم علی زیدی نے پارٹی چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔

ان کے مطابق اس دن تحریک انصاف چھوڑوں گا جس دن عمران خان تحریک انصاف چھوڑیں گے۔ ان کے مطابق وہ گذشتہ 23 سے 24 برس سے تحریک انصاف میں ہیں اور عمران خان کے علاوہ کسی کو لیڈر نہیں مانتے۔

انھوں نے کہا کہ وہ دو دن قبل جب گھر آئے تو انھیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ تاہم ان کے مطابق جب کل رات اور پرسوں سے میں نے ٹی وی دیکھنا شروع کیا ہے اور جو مجھے تفصیلات پتا چلی ہیں، میں ان کی شدید الفاظ میں مذمت کرنا چاہتا ہوں۔

علی زیدی کے مطابق اگر پاکستان ہے تو یہ پاکستان کے اثاثے ہیں مگر مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جس طرح کور کمانڈر کے گھر کو آگ لگائی گئی اور پھر جس طرح ایم ایم عالم کے جہاز کو جلایا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ ان کے مطابق ’شہدا کی یادگار جب جلائی تو مجھے اس کا سب سے زیادہ افسوس ہوا۔‘

علی زیدی کا کہنا تھا کہ ’فوج ہم سے ہے اور ہم فوج سے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

کیا سیاسی جماعتوں کی انا پاکستان کو تقسیم کر رہی ہے؟

کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر دھاوا: مظاہرین کی جلاؤ گھیراؤ کے ساتھ ساتھ قورمے اور کوک میں دلچسپی

عمران خان کی گرفتاری: جب فواد چوہدری نے اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑ کر کہا ’عمران پکڑا گیا، چلو آ جاؤ۔۔۔‘

’تحریک انصاف کے اکثر ٹکٹ ہولڈرز اب پیچھے ہٹ رہے ہیں‘

انتخابی سیاست پر گہری رکھنے والے صحافی احمد اعجاز نے بی بی سی کو بتایا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد اب تحریک انصاف کے اکثر ٹکٹ ہولڈرز دباؤ میں ہیں۔

ان کے مطابق عمران خان کے ووٹر اور پارٹی کو اب قابو میں رکھنے کے لیے دو طریقے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ایک طرف عمران خان کو بڑے جلسوں، جلوسوں اور ریلیوں سے دور کرنا ہے تو دوسری طرف اب ان کے ٹکٹ ہولڈرز پر دباؤ کے ذریعے ووٹر کو ان سے دور کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ لاہور سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر میاں عباد فاروق نے ایک ویڈیو کے ذریعے یہ اعلان کیا کہ ’میں اپنی ٹکٹ واپس کرتا ہوں، اگر ٹکٹ گالی دینے سے اور کسی ادارے کو آگ لگانے سے ہی ملتی ہے تو مجھے پھر یہ ٹکٹ نہیں چاہیے۔ تاہم، بدھ کو جب انھیں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جا رہا تھا تو انھوں نے قیدیوں کی وین سے صحافیوں کو یہ بتایا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حوصلے پہلے سے زیادہ بلند ہیں۔

احمد اعجاز کے مطابق پنجاب سے متعدد ٹکٹ ہولڈرز کو نیب کے نوٹسز بھی مل رہے ہیں جبکہ ایسے میں کچھ امیدوار روپوش بھی ہو رہے ہیں۔ ان کی رائے میں ٹکٹ ہولڈرز پر یہ ایک مشکل وقت ضرور ہے۔

ان کے خیال میں یہ حکمت عملی طویل دورانیے کے لیے ہے۔ پنجاب کے ایک شہر میں پانچ صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں میں سے تین کو نیب نے بلاوا بھیجا ہے اور ان میں سے ایک گلگت بلتستان کی طرف نکل گئے ہیں۔

ان کے مطابق ’اس وقت ایسے بہت سارے امیدوار ہیں جو تحریک انصاف کا نام بھی نہیں لے رہے ہیں۔‘

احمد اعجاز کے مطابق عمران خان یہ کہہ کر کے نو مئی کو اپنے سیاسی کارکنان کے ردعمل کو سراہ بھی نہیں رہے ہیں، جن سے آگے چل کر انھیں کارکنان کو کال دینے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

’تحریک انصاف کے استعفے پی ٹی وی پر‘

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ردعمل اور استعفوں پر سوشل میڈیا صارفین بھی اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ محمد طحہٰ صدیقی نامی صارف نے لکھا کہ اب پی ٹی وی تحریک انصاف کے جنوبی پنجاب کے صدر عامر کیانی کے استعفے کی پریس کانفرنس لائیو نشر کر رہا ہے۔

صحافی اعزاز سید نے ٹویٹ کی کہ بظاہر آپریشن ڈسمینٹل یعنی پارٹی توڑنے کا آپریشن شروع ہو گیا ہے۔ ان کی رائے میں پاکستان کو اس آپریشن کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔

امجد قمر نامی صارف نے لکھا کہ ’میری رائے میں پی ٹی آئی کو شکر ادا کرنا چاہیے کی موسمی پرندے اب رخصت ہونے لگے ہیں۔ اب بہتر ہے کہ اپنے کارکنوں کی طرف توجہ دیں۔ جو پرانے لوگ ہیں ان کو اکٹھا کریں۔ اور پارٹی کو اصولی بنیادوں پر کھڑا کریں۔‘

تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے اظہر مشوانی نے لکھا کہ ’پچھلے چند ماہ سے ایک سلسلہ چل رہا ہے، تحریک انصاف کے اہم ترین لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے، اور اٹھانے والوں کے ہی ’ذرائع‘ ان لوگوں کے خلاف پراپیگنڈا شروع کروا دیتے کہ ’یہ بندہ پی ٹی آئی چھوڑ گیا یا پی ٹی آئی چھوڑنے لگا ہے، کمپرومائزڈ ہے یا کمپرومائزڈ ہو گیا یا ہو جائے گا‘ اور ایسے اس بندے کو بےاثر کرنے کی کوشش کی جاتی تاکہ وہ باہر جا کر پی ٹی آئی کے کام ہی نہ آ سکے۔

https://twitter.com/MashwaniAzhar/status/1658806341476012032?s=20

اظہر مشوانی کے مطابق ’کچھ نادان انصافینز بھی اس پراپیگنڈا کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انھوں نے اپنے کارکنان سے چند سوالات بھی پوچھے ہیں۔

ان کے مطابق کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو پتہ نہیں چلتا کون کمپرومائزڈ ہے کون نہیں؟

کون سا بندہ خطرناک ہے کون سا نہیں؟

یہ سیاسی جماعت ہے جہاں لیڈر کو اپنے ہر اہم ممبر کے سیاسی کنڈکٹ کا کسی باہر والے سے ذیادہ پتہ ہوتا ہے۔ لہٰذا جب تک پارٹی چئیرمین یا پارٹی کی طرف سے ایسی کوئی بات نہ ہو تو قیاس آرائیوں سے گریز کیا کریں۔

ان کے مطابق سیاسی کارکن اسیری اور تشدد تو برداشت کر سکتا ہے اس طرح کے الزامات نہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما کے مطابق دوران اسیری تشدد پریشر ڈال کر یا مشکل حالات میں بلیک میل کر کے کسی کا ویڈیو بیان یا لکھی ہوئی تحریر بھی آ جائے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔

https://twitter.com/majidsnizami/status/1658810064852103168?s=20

صحافی ماجد نظامی نے ٹویٹ کی کہ ’یہ وہی ’نامعلوم‘ ہیں جو 2018 میں کہتے تھے کہ شیر کا نشان چھوڑو۔ وقت بدل چکا ہے اور اب وہی ’نامعلوم‘ ہی کہہ رہے ہیں کہ بلے کا نشان چھوڑو۔

ان کی رائے میں ’اس وقت تحریک انصاف ان کی سہولت کار تھی اور آج مسلم لیگ ن سہولت کاری کے فرائض سر انجام دے رہی ہے۔ یہی افسوس ناک اور قابل مذمت رویہ ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments