ماہواری کی حفظان صحت کا عالمی دن


دنیا بھر میں ماہواری کا عالمی دن 28 مئی کو منایا جاتا ہے۔ یہ عالمی سطح پہ ماہواری کے حفظان صحت کے اچھے انتطام کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے سالانہ آگاہی کا دن ہے۔ یہ دن 28 مئی کو اس لئے منایا جاتا ہے کیونکہ ماہواری آنے کا سائیکل اوسطا 28 دن کا ہوتا ہے، اور اوسطا ماہواری 5 دن کے لئے ہی آتی ہے اور مئی سال کا پانچواں مہینہ ہے۔

اس سال یہ دن منانے کا موضوع ”ماہواری کو 2030 تک زندگی کی ایک حقیقت کے طور پہ اجاگر کرنا ہے۔ سب سے بڑا مقصد ہے کہ 2030 تک ایک ایسی دنیا کی تعمیر کرنا ہے جہاں کوئی بھی ماہواری کی مشکلات کی وجہ سے پیچھے نہ رہ جائے“

ورلڈ بینک کے مطابق دنیا بھر میں 500 ملین خواتین ماہواری کے دوران ماہواری کی بنیادی مصنوعات اور صفائی کی سہولتوں یعنی بیت الخلا وغیرہ کی سہولتوں سے محروم ہیں اس لئے اس دن کو منانے کی مناسبت سے ماہواری کے حوالے سے خاموشی کو توڑنا ہے اور یہ آگاہی پیدا کرنا ہے کہ ماہواری کے دوران اچھی صفائی خواتین اور بچیوں کو اس قابل کرتی ہے کہ وہ اپنی بھر پور صلاحیتوں کو استعمال میں لا سکیں۔ اس ضمن میں پانی اور صحت و صفائی کی ناکافی سہولیات خاص طور پہ پبلک مقامات، تعلیمی ادارے، کام کرنے کی جگہ وغیرہ پہ خواتین اور بچیوں کے لئے رکاوٹوں اور مسائل کا باعث ہیں۔

خواتین کے لئے علیحدہ اور محفوظ بیت الخلا ء کا نہ ہونا، سینٹری پیڈ کو مناسب طریقے سے ضائع کرنے کی سہولت نہ ہونا اور ہاتھ دھونے کے لئے پانی دستیاب نہ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ان کو محفوظ، باوقار اور رازداری سے ماہواری کی صفائی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اگرچہ ماہواری کا آنا قدرتی عمل ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے معاشرے میں ابھی تک اس کے بارے میں بات کرنا بھی ممنوع ہے جس کی وجہ سے بچی جب اس مرحلے تک پہنچتی ہے نہ تو اس کو اس قدرتی عمل کے بارے میں خود سے کوئی آگاہی ہوتی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے گھریلو اور سماجی سطح پہ اس کی مناسب جسمانی ضروریات کا خیال کیا جاتا ہے جس میں خوراک اور صفائی ستھرائی کی سہولتیں شامل ہیں۔

اس سلسلے میں اگر وطن عزیز کے تناظر میں دیکھا جائے تو صورتحال اور بھی تشویشناک ہو جاتی ہے جہاں نہ صرف عوامی مقامات پہ بیت الخلا کی سہولت نہ ہونے برابر ہے۔ بلکہ سرکاری دفاتر میں بھی خواتین کے لئے علیحدہ سے بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں ماہواری سے متعلقہ دیگر سہولیات کے بارے میں بات بھی کرنا ناممکن سی بات ہے۔

اس ضمن میں سب سے پہلے تو وسیع پیمانے پہ آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ خواتین کے حقوق کی تنظیمیں عورت کے عالمی دن پہ خواتین کے حقوق پہ آواز اٹھاتی ہیں لیکن خصوصی توجہ کے حامل اس اہم موضوع کبھی اہمیت نہیں دی گئی ہے اور نہ ہی وسیع پیمانے پہ اس موضوع کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ماہواری کی دوران ضروری سہولیات کے فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے گھر سے باہر جا کے کام کرنے والی خواتین کیا مشکلات پیش آتی ہیں اور اکثر اوقات ان کو کس طرح کی شرمساری کی کیفیات سے گزرنا پڑتا ہے یہ شرمندگی کا احساس نہ صرف ان کے لئے نفسیاتی دباؤ کا باعث ہوتا ہے بلکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بھی پوری طرح بروئے کار لانے سے محروم رہتی ہیں۔ ہماری بچیاں صفائی اور پانی کی مناسب سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف بہت سے صحت کے مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں بلکہ ان ایام میں غیر حاضر ہونے کی وجہ سے پڑھائی میں بھی پیچھے رہ جاتی ہیں۔ یہاں تک کے ماہواری شروع ہو نے کے بعد بہت سی بچیوں کو اپنی پڑھائی کو خیر آباد کہنا پڑتا ہے۔

پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 34 میں واضح طور پہ خواتین کی قومی زندگی کے تمام شعبہ جات میں خواتین کی بھرپور شرکت پہ زور دیا گیا ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس شرکت کو یقینی بنانے کے لئے ان کو ضروری سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات کیے جائیں۔ سرکاری اور نجی دفاتر، فیکٹریوں، تعلیمی اداروں میں خواتین کے لئے علیحدہ بیت الخلا کی سہولتوں کو ضروری قرار دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ماہواری سے متعلقہ مصنوعات کی فراہمی، مناسب طریقے سے ان کو تلف کرنے کی سہولت اور صابن اور ہاتھ دھونے کی سہولت ہونا بھی ضروری ہے۔ تاکہ وہ بغیر کسی شرمساری کے احساس کے محفوظ، باوقار اور رازداری کے ساتھ ماہواری کے ایام گزار سکیں اور ملک کی ترقی میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کا ر لا سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).