نقصان یا خطرات کو کم کرنے کو ہارم ریڈکشن بھی کہتے ہیں
”ہارم ریڈکشن“ کی مکمل اصطلاح ’ٹوبیکو ہارم ریڈکشن‘ ہے۔ عمومی طور پر اس اصطلاح کو ان لوگوں نے استعمال کیا ہے جو دنیا سے اور اسی جنریشن سے تمباکو (خصوصاً سلگنے والے سگریٹ) کے مکمل خاتمے کی بات کرتے ہیں۔ ایسی حقیقت پسندانہ پالیسیوں، ضابطوں اور اقدامات کو اپنانا بھی ہارم ریڈکشن کہلائے گا جس کے نتیجے میں کسی فرد یا گروہ کو جسمانی صحت اور معاشی نقصان سے محفوظ رکھا جائے۔
ٹریفک سگنل کے سرخ اشارے پر رکنے کرنے کا مطلب ممکنہ حادثے سے بچنا ہے۔ سمجھدار مائیں چھوٹے بچوں کو کچن میں آنے سے روکتی ہیں اور چھری قینچی وغیرہ بچوں کی پہنچ سے دور رکھتی ہیں کہ خدا نخواستہ بچوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ تمام دوائیوں پر یہ انتباہ واضح طور پر لکھا ہوتا ہے کہ بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔ ان تمام اقدامات اٹھانے کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ یہ کہ کسی امکانی حادثے سے محفوظ رہا جائے۔ جب ہم ٹریفک کے سرخ اشارے پر رکتے ہیں، دوائیاں چھری قینچی یا ماچس کی ڈبیا چھوٹے بچوں کی پہنچ سے دور رکھتے ہیں تو ہم ’ہارم ریڈکشن‘ کی پالیسی پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ گویا زندگی کے کسی بھی پہلو کو پہنچنے والے امکانی خطرے سے بچنے کی پالیسی کو اپنانا ہارم ریڈکشن ہی کہلائے گا۔
سلگنے والے سگریٹ کے دھویں میں چار سے سات ہزار تک مختلف اور مضر صحت کیمیکلز موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹار اور کاربن مونو آکسائڈ بھی اس دھویں میں ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ سگریٹ کے استعمال سے پھیپھڑوں، سانس، دل کی بیماریوں کے علاوہ کینسر جیسے موذی مرض کے پیدا ہونے کے امکان سے آج کوئی ذی ہوش انکار نہیں کر سکتا کہ یہ حقیقت سائنس سے ثابت شدہ ہے۔ ایک اور چیز جو سگریٹ کے تمباکو میں شامل ہے وہ نکوٹین ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق نکوٹین کا کام سگریٹ پینے والے کو سگریٹ کا عادی بنانا ہے۔ نکوٹین سے نہ تو کینسر کا کوئی خطرہ ہے اور نہ ہی سانس اور دل وغیرہ کی بیماریوں کا نکوٹین سے کوئی تعلق ہے۔ یہ وہ چیز ہے جس کو بنیاد بنا کر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) ’ٹوبیکو ہارم ریڈکشن‘ کے تصور کی بھر پور مخالفت کر رہا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں ڈبلیو ایچ او کی مخالفت کے عمومی نکات کیا ہیں؟
﴾ متبادل مصنوعات (Alternative Products) میں نکوٹین موجود ہے۔ ﴾ متبادل مصنوعات میں کم عمر افراد کے لئے کشش ہے۔
﴾ متبادل مصنوعات سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کو سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا کرتی ہیں۔ ﴾ متبادل مصنوعات کی خرید و فروخت کی فلاں فلاں ممالک میں ممانعت ہے۔ ﴾ متبادل مصنوعات صحت کے لئے نقصان دہ ہیں۔
یہ عمومی اعتراض ہیں جو ڈبلیو ایچ او اور ان تنظیموں کی طرف سے لگائے جاتے ہیں جو ڈبلیو ایچ او سے کسی بھی طور منسلک ہیں۔ ہم ایک ایک اعتراض کا جائزہ لیتے اور اس کا جواب دیتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا پہلا اعتراض یہ ہے کہ متبادل مصنوعات میں بھی نکوٹین شامل ہے۔ یہ درست ہے مگر سگریٹ کے تمباکو میں موجود نکوٹین سگریٹ کے سلگنے اور دھوئیں کے باعث مختلف، انتہائی تکلیف دہ اور جان لیوا بیماریوں کا سبب بنتی ہے جسے سائنس نے ثابت کیا ہے اور اس امر کی صداقت سے ڈبلیو ایچ او بھی انکار نہیں کر سکتا، جبکہ متبادل مصنوعات میں موجود نکوٹین کو جلایا یا سلگایا نہیں جاتا اس لئے متبادل مصنوعات سے صحت کو وہ نقصان نہیں پہنچتے جو سلگانے والے سگریٹ سے ہوتے ہیں۔
متبادل مصنوعات میں نکوٹین کی مقدار کو کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے ترک سگریٹ نوشی کے لئے متبادل مصنوعات سے مدد لی اور پھر اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا دوسرے یہ کہ ان کے استعمال سے دھواں خارج نہیں ہوتا چنانچہ سیکنڈ ہینڈ سموک سے ہونے والے خطرے سے بھی یہ محفوظ ہے۔ دوسرا اعتراض ہے کہ اس میں کم عمر افراد کے لئے کشش ہے، اس کا سادہ سا جواب ہے کہ جیسے سگریٹ کی خرید و فروخت پر عمر کی حد نافذ ہے ان متبادل مصنوعات کے استعمال پر بھی قانوناً حد کا نفاذ ہونا چاہیے چنانچہ متبادل مصنوعات کے ایڈووکیٹس کا حکومت سے یہ مطالبہ بہت پرانا ہے کہ ان مصنوعات کی فروخت و استعمال کے لئے مناسب قانون سازی کی جائے۔
مزید یہ کہ ڈاکٹر؍ہیلتھ پریکٹشنر کے نسخے کے بغیر ان مصنوعات کی فروخت کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ تیسرا اعتراض ہے کہ متبادل مصنوعات سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں کو سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا کرتی ہیں۔ ایسے بالغ افراد جو سگریٹ نوشی تو نہیں کرتے مگر کسی بھی متبادل مصنوعات جیسے سنوس، ہیٹ ناٹ برن، نکوٹین پیچز یا ای۔ سگریٹ وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں تو یہ استدلال ہی بے سرو پا ہے کہ وہ بالغ شخص جس نے بلوغت کی عمر کو پہنچنے تک سگریٹ نوشی نہیں کی وہ اب ان متبادل مصنوعات کے استعمال سے سگریٹ نوشی کی طرف مائل ہو گا جو بنیادی طور پر سگریٹ نوشی ترک کرنے کے لئے ہی بنائی گئی ہیں۔
ان مصنوعات کے بارے میں چوتھا اعتراض ہے کہ یہ مصنوعات فلاں فلاں ملک میں فروخت نہیں ہوتیں، یہ درست ہے کہ بعض ممالک میں ان تمام یا ان میں سے بعض مصنوعات کی فروخت کی اجازت نہیں ہے مگر یہ اعتراض برائے اعتراض ہے، اس لئے کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں یہ مصنوعات نہ صرف فروخت ہو رہی ہیں بلکہ ان ممالک میں سگریٹ نوشی کی شرح میں واضح کمی آئی ہے مثلاً جاپان، برطانیہ، سویڈن، ملائشیا وغیرہ۔ پانچواں اعتراض ہے کہ متبادل مصنوعات صحت کے لئے نقصان دہ ہیں۔ یہ اعتراض تحقیق اور سائنسی ثبوت کی عدم موجودگی میں لگایا جاتا ہے۔ ان مصنوعات کے وجود میں آنے کی صورت ہی یہ ہے کہ سگریٹ نوشی سے انسانی صحت کے ساتھ ساتھ فرد اور حکومت پر یہ معاشی بوجھ ایسا غیر ضروری ہے جس سے گلو خلاصی ممکن ہے چنانچہ یہ اعتراض رد ہی کیا جا سکتا ہے۔
” ویپ مینوفیکچررز کو ان کی مصنوعات سے متعلق صحت کے فوائد کی وضاحت سے روکنا اتنا ہی معنی رکھتا ہے جتنا کہ کار سازوں کو آٹو سیفٹی کے بارے میں اشتہار دینے سے منع کرنا ہے۔“ آج کی دنیا میں سلگنے والے سگریٹ کا انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہونے سے کوئی ذی شعور انکار نہیں کر سکتا۔ ٹوبیکو کنٹرول کی پالیسی سے جو فائدہ اٹھایا جا سکتا تھا وہ اٹھایا جا چکا ہے۔ اب آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں کی سائنسی تحقیق اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد سے تیسری دنیا کے کم اور درمیانی آمدن والے ملکوں کو بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ عالمی ادارۂ صحت کو مخالفت میں آواز بلند کرنے کی بجائے اس کی تائید کرنی چاہیے، اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو وہ وقت بہت دور نہیں ہے جب دنیا ڈبلیو ایچ او کو سگریٹ ساز کمپنیوں کا سہولت کار سمجھنا شروع کر دے گی۔
- نقصان یا خطرات کو کم کرنے کو ہارم ریڈکشن بھی کہتے ہیں - 08/09/2023
- ترک سگریٹ نوشی کی مخالفت کیوں؟ - 19/06/2023
- کچھ ذکر اصغر خان اور عمر اصغر خان کا - 16/05/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).