ملک کا معاشی بحران اور مہنگائی؟
ملک میں 2022 ء سے شروع ہونے والا معاشی بحران شدید معاشی چیلنجز کے ساتھ جاری ہے اور اس معاشی بحران نے خوراک ’تیل اور گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا ہے جس کے باعث عام آدمی کے علاوہ متوسط طبقہ بھی شدید متاثر ہوا ہے اگر یہ کہا جائے کہ اس معاشی بحران نے ہر طبقہ ہائے زندگی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی کامیاب تحریک کے نتیجے میں جب رخصت ہوئی تو عوامی حلقوں میں یہ تاثر پایا جا رہا تھا کہ اتحادی جماعتوں پر مشتمل الائنس (پی ڈی ایم) کی حکومت تحریک انصاف کے دور حکومت میں بڑھنے والی مہنگائی کو کم کر کے عام آدمی کو ریلیف فراہم کرے گی۔
جب پی ڈی ایم کی حکومت برسراقتدار آئی تو عوام کے لئے فیصلہ سازوں کی جانب سے جو تجربہ پی ڈی ایم کی حکومت کی صورت میں لا کر کیا گیا وہ عوام کے لئے بڑا بھیانک ثابت ہوا۔ سولہ ماہ کے اقتدار کے دوران جو ملکی خزانے کو مضبوط کرنے کے لئے پی ڈی ایم حکومت نے سخت ترین فیصلے لئے یہ فیصلے عوام کش ثابت ہوئے تیل مصنوعات اور ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ کی رفتار نے ایسے تاریخی ریکارڈ رقم کیے کہ مہنگائی ملک کی پچاس سالہ ریکارڈ کو بھی مات دے گئی۔
عام آدمی کی زندگی مہنگائی نے اذیت سے دوچار کر دی دو وقت کی روٹی غریب آدمی کے لئے خواب بن کر رہ گئی اور اس صورتحال سے ملک میں جرائم کی شرح میں جہاں اضافہ ہوا ہے وہیں غربت اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ خود کشیاں کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس صورتحال سے یہ اخذ کرنا دشوار نہیں کہ سیاست دانوں کے نزدیک عام آدمی کو ریلیف دینے سے زیادہ سیاسی بقاء زیادہ اہم ہے ملک کے قیام کو سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن پاکستان کی اقتصادی حالت کو کبھی مستقل دوام حاصل نہیں ہو سکا یہ صورتحال غور و فکر کی متقاضی ہے۔
غور کریں ملک کی سیاسی قیادتیں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے غیر ملکی قرض حاصل کرنے کے لئے تو پلان کرتی ہیں لیکن ملک اور عوام کی بہتری کے لئے کبھی پلان نہیں کرتی اور سیاستدانوں کے ایسے خود غرضانہ اقدامات کا نتیجہ ہے کہ آج ملک کا بچہ بچہ غیر ملکی قرض کی زنجیر میں جکڑا ہوا ہے۔ وقتی فیصلوں یا ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں سے کبھی ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن نہیں ہوتے ملک کی پائیدار ترقی کے لئے طویل مدتی منصوبے پلان کرنے کی ضرورت ہے۔
جب کوئی بھی ملک ضرورت سے زائد بیرونی قرض لیتا ہے تو اس کے ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے پاکستان کے حکمرانوں نے گزشتہ برسوں میں ضرورت سے زیادہ غیر ملکی قرض لیا ناقص طرز حکمرانی کے باعث ادائیگیوں کا توازن جب بگڑا تو ملک میں معاشی بحران کے باعث ملک دیوالیہ ہونے کا تاثر قائم ہوا۔ اس وقت ملک اور صوبوں میں نگران حکومتیں ہیں ملک میں انتخابات نوے دن میں ہوں گے یا نہیں تاحال سمت کا تعین نہیں ہو سکا لیکن پاکستان افواج کے سپہ سالار جنرل حافظ عاصم منیر نے ملک کی ابتر معاشی صورتحال کا ادراک کر لیا ہے اور وہ ملک کے سیاستدانوں‘ کرپٹ افسران اور ملک میں موجود مافیاز کے خلاف بلا تفریق بے لاگ احتساب کے لئے کمر بستہ ہو گئے ہیں یہ تو بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا تاکہ ایسے سوراخ بند کر دیے جاتے جہاں سے کرپشن و بد عنوانی کا رستا ناسور پھیل کر معاشرے میں کرپشن اور بدعنوانی کو رواج نہ دے پاتا۔
ملک کا کوئی ایسا ادارہ نہیں جہاں کرپٹ لوگ کرپشن کو جائز سمجھ کر بڑھاوا نہیں دے رہے بہر حال جنرل حافظ عاصم منیر اگر واقعی ملک کی معاشی بہتری کے لئے کوئی تاریخی کردار کو رقم کرنا چاہتے ہیں تو بلا امتیاز کرپٹ سیاستدانوں ’مافیاز پر آہنی ہاتھ ڈالیں تاکہ ایک مثال بن جائے۔ احتساب اور بلا امتیاز ہر حکمران کا بلند آہنگ دعویٰ رہا ہے لیکن اس احتساب کی آڑ میں سیاسی انتقام لیا جاتا رہا اور ہر حکمران نے اس احتساب کے نام پر اپنے مفادات‘ اختیارات اور اقتدار کی بقاء کے لئے ہمیشہ اپوزیشن کو انتقامی سیاست کا نشانہ بنایا اور یہ احتساب کے نام پر سلسلہ تسلسل کے ساتھ قائم ہے۔
اگر جنرل حافظ عاصم منیر کرپشن اور کرپٹ افراد کے خلاف محاذ کھول چکے ہیں تو اسے بلاتفریق منطقی انجام دیں تاکہ قوم کی لوٹی گئی ایک ایک پائی قومی خزانے میں جمع ہو اور یہ پیسہ ملک اور عوام کی فلاح پر خرچ ہو سکے المیہ ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر یہ ملک آج بھی دنیا کی دوڑ میں شامل نہیں ہو سکا ہمسایہ ملک نے چاند پر پہنچنے کا اعلان کر دیا اور ہم ابھی تک قرض کے لئے آئی ایم ایف کی دہلیز پر ایڑیاں رگڑ رہے ہیں۔
ملک کو آگے بڑھانے کے لئے منتخب حکومتیں طویل مدتی منصوبے پلان کرتی ہیں لیکن پاکستان میں جو بھی حکمران آیا اس نے کبھی ملک کی درست سمت کا تعین نہیں کیا اور اپنی ناقص طرز حکمرانی کا بوجھ گزشتہ حکومت پر ڈال کر چلتا بنا۔ میں سمجھتا ہوں منتخب حکومتیں اب تک کیا کرتی رہی ہیں کہ آج ہم مختصر عرصہ کے لئے قائم نگران حکومت سے توقع باندھ بیٹھے ہیں کہ ملک کی معیشت اب ٹھیک ہو جائے گی یہ ملک پر حکمرانی کرنے والی منتخب سیاسی جماعتوں کے حکمرانوں کے لئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عوام سرحدوں کے محافظ ادارے کے سپہ سالار کی جانب امید کی نظروں سے دیکھ رہی ہے۔
جنرل حافظ عاصم منیر کرپٹ مافیاز کے خلاف بلا امتیاز کڑا احتساب کر پائیں گے یا نہیں یہ وقت ثابت کر دے گا سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے یہ پوسٹ وائرل ہے جنرل حافظ عاصم منیر سے جس میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ انتخابات نہیں مہنگائی کم کرو یہ ملک کے سیاسی اسٹیک ہولڈر کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کہ عوام سیاسی اشرافیہ کی خود ساختہ جمہوریت سے کس حد تک بیزار ہو چکی ہے آج عوام چیف آف آرمی سٹاف کی جانب مسیحائی نظروں سے دیکھ رہی ہے۔
بہر حال اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کا جمہوری تسلسل اسی صورت قائم رہ سکتا ہے جب ادارے آزاد اور اپنی آئینی حدود و قیود میں رہتے ہوئے ملکی ترقی میں کردار ادا کریں اور منتخب حکومتیں اپنی آئینی مدت ضرور پوری کریں۔ عوام کے بنیادی مسائل اسی صورت حل ہو سکتے ہیں ملک میں وقت پر شفاف انتخابات ہوں اور شفاف انتخابات کے نتیجہ میں قائم ہونے والی منتخب حکومت ایسے ضروری ٹھوس عملی اقدامات اٹھائے۔ جس سے ملک کو درپیش چیلنجز کا حل نکل سکے اور ملک و ملت کی بہتری کی بھی کوئی صورت نکل سکے مزید دیر بہت کچھ نگل جائے گی جس کے بعد سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔
- ملک کا معاشی بحران اور مہنگائی؟ - 14/09/2023
- بجلی کے بل ’بے مہار مہنگائی‘ کہیں دیر نہ ہو جائے؟ - 02/09/2023
- مہنگائی: نگران حکومت کے لئے اصل چیلنج - 30/08/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).