کینیڈا، بھارت گرمی، تصویر کا دوسرا رخ، ایک نوحہ
ہردیپ سنگھ نجر الگ سکھ ریاست اور اس کے لئے چلائی جانے والی تحریک بنام ’خالصتان‘ کا سرگرم سربراہ تھا۔ انڈیا کے اندر اور باہر سکھوں کو اس مقصد کے لئے مجتمع کرنے کے لئے اس نے بڑا کام کیا۔ تاکہ مشرقی پنجاب انڈیا سکھوں کی علیحدہ جغرافیائی سلطنت بن جائے۔ اس کو بمطابق کینیڈین حکومت، دو ہزار پندرہ میں وہاں کی شہریت ملی۔ اس مد میں ہردیپ کی جان کو لاحق خطرے کے بارے میں کینیڈا کی حکومت کی طرف سے تین دفعہ متنبہ بھی کیا گیا۔
لیکن جون دو ہزار تئیس، کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ مارا گیا۔ جس پر سکھ کمیونٹی گروپس (دی برٹش کولمبیا گوردوارہ کونسل اور اونٹاریو گوردوارہ کمیٹی) نے کینیڈا کی حکومت سے تحقیقات کی درخواست کی اور ساتھ ہی یہ بھی سفارش کی کہ بھارتی حکومت سے اپنے ہر طرح کے تعاون کو روک دے۔ کینیڈا کی حکومت کے لئے سکھ برادری کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ یہ وہاں پر بسنے والی اقلیتوں میں تعداد میں نمایاں ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سات لاکھ ستر ہزار سکھ کینیڈا میں آباد ہیں۔ اور بھارت سے باہر بسنے والا سکھوں کا یہ سب سے بڑا گروہ ہے۔
تقریباً چار مہینوں کی خاموشی کے بعد ، اس قتل کے حوالے سے اس وقت بین الاقوامی بیانات کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ جب کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی پارلیمنٹ میں برملا کہا کہ اس میں بھارت کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ اور اتنے مہینے سے ان کی چپ کے پیچھے یہ حقیقت تھی کہ وہ حقائق و شواہد اکٹھے کر رہے تھے۔ جس پر کئی ممالک نے وزیر اعظم کینیڈا کی حمایت اور بھارت کے خلاف بیانات دیے۔ امریکہ، ترکی، آسٹریلیا، برطانیہ، پاکستان وغیرہ اس میں شامل ہیں۔ جواباً بھارت نے بھی سخت اقدامات اٹھائے۔ اور دونوں ملکوں کے دوران ویزا پراسیسنگ کے معاملات معطل کر دیے۔ اور بھارت میں مقیم کینیڈین سفیر کو پانچ دن کے اندر اندر ملک چھوڑنے کا ’الٹی میٹم‘ دے دیا۔
بھارت وہ ملک جس نے حال ہی میں ’جی ٹوئنٹی سمٹ‘ کا انعقاد کیا ہے اور دنیا کے بیس ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں کی میزبانی کا اعزاز وصول کیا ہے۔ جس میں بالخصوص عالمی طاقتوں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا کے سربراہان مملکت نے خود شرکت کی ہے۔ علاوہ ازیں خلائی منصوبہ ’چندریان 3‘ کے چاند پر پہنچنے کی کامیابی، اس سلسلے میں دنیا کا چوتھا اور جنوبی پول کا پہلا ملک بننے کا تمغہ بھی انڈیا کو ملا ہے۔ اور تازہ ترین، ابھی پچھلے ہفتے ہی جس شاندار طریقے سے کرکٹ کا ایشیا کپ، آٹھویں بار انڈیا کے نام ہوا ہے، وہ ایک الگ کہانی ہے۔ لیکن ابھی ان واقعات کی داد سے بھارت صحیح طرح لطف اندوز بھی نہیں ہوا تھا کہ یہ نیا منفی محاذ اس کے لئے کھل گیا۔
عالمی سیاست باہمی منفعت کے اصول پر قائم ہے۔ اب کینیڈا جس کا انڈیا کے اندر ’ٹاپ انویسٹرز‘ میں شمار ہے، اب اگر تجارتی معاہدے موخر کر رہا ہے اور ایک ملک کے بدلے ایک اقلیت کا ساتھ دینے کو آمادہ ہے۔
اس کا مطمح نظر کچھ بھی ہو۔ یا دوسرے ملکوں کے اس سارے منظر میں کیا ’انٹرسٹ‘ ہیں؟ یا انڈیا کی غنڈہ گردی کا انت کیا ہے؟ ہم اس پر بات نہیں کرتے۔
ہم بات کرتے ہیں ان اقدامات پر جو بھارت نے اس ملک کو ردعمل کے طور پر کر دیے، جو دنیا کے بہترین ملکوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے۔ جو انڈیا میں اپنے وسائل لگانے والے مہانوں میں سے ہے۔ تجارتی، معاشی، ذہنی اور ثقافتی کئی معاہدوں کا اہم فریق ہے۔ لیکن جب اس نے انڈیا کو دہشت گرد اداروں سے تعلقات ختم کرنے کا کہا۔ اس طرح کی تخریبی کارروائی میں ملوث ہونے کا اظہار کیا تو بھارت کے لیڈروں نے جو اپنے ملک کا نام بچانے کو جو کیا، جب سے اسے ’ڈان‘ اخبار کے سر ورق پر پڑھا ہے۔ دل باغ باغ ہو گیا ہے۔ برابری کا جواب۔ رعب دبدبے اور نڈر طریقے سے اپنے موقف کو منظر عام پر لانا۔ ریاستی خود مختاری کا اعلان۔ اور یہ تبھی ممکن ہے جب آپ دنیا میں اپنا ایک نام بنا چکے ہوں۔ آپ کا ہونا عالمی منڈیوں، ترقیوں میں کوئی جگہ رکھتا ہو۔ جب آپ میں ٹکر لینے کی ہمت اور نیت ہو۔ جیسے ایران کرتا رہا ہے۔ جیسے چین کرتا ہے۔ جیسے اینٹ کا جواب پتھر برطانیہ کو امریکہ، امریکہ کو چین، روس کو یوکرائن دیتا ہے۔ ورنہ ہمارے جیسے ملک جو اپنے قرضوں کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اپنی توقیر ختم کر چکے ہوں، وہاں کی قیادت ’للکار‘ تو دور ’منمنا‘ بھی نہیں سکتی۔ وہ بس تلوے چاٹتی ہے۔
نوٹ: اس تحریر یا لکھاری کو ’بھارت ایجنڈا‘ نہ سمجھا جائے۔ بلکہ یہ تو ایک پاکستانی شہری کی اس حسرت ناتمام کا نوحہ ہے جو عالمی دنیا میں ملکی وقعت نہ ہونے، بحیثیت قوم غیرت کے خاتمے اور خود داری پر فاتحہ پڑھنے پر لکھا گیا ہے۔
- پاکستان میں شہری منصوبہ بندی کے ادارے غیر فعال کیوں ہیں؟ - 09/12/2023
- سرکاری افسر کیوں مرتے ہیں؟ - 01/12/2023
- روزانہ سونے سے پہلے اپنی ماں سے معافی مانگتی ہوں - 24/11/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).