حماس اور امریکہ کا مقابلہ


حماس کا مقابلہ اسرائیل سے نہیں۔ امریکہ سے ہے اور مسلم دنیا میں صرف ایران اور شیخ حسن نصراللہ کی حزب اللہ کھل کر حماس کا ساتھ دے رہے ہیں۔ باقی سب زبانی کلامی جمع خرچ ہے۔ او آئی سی کے 57 رکن ممالک امریکی ناراضی کو مول نہیں لے سکتے جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے اپنے جنگی طیارہ بردار بحری بیڑے بحیرہ روم میں بھجوا دیے ہیں۔ اسرائیل کا تمام تر انحصار امریکہ اور یورپی ممالک کی مدد پر ہے۔ کل شب اسرائیلی وزارت خارجہ کی عمارت پر تمام ملکوں کے پرچم ایک ایک کر کے دکھائے گئے جو اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں جب تک یہ مدد جاری رہے گی جنگ جاری رہے گی اور اس میں تیزی بھی آئے گئی جب تک امریکہ چاہے گا جنگ جاری رہے گی۔

اسرائیل فوج نے زمینی کارروائی کے لئے غزہ کی سرحد پر صف بندی شروع کر دی ہے۔ اسرائیل افواج نے فضاء سے غزہ میں کئی کتابچے گرائے جس پر درج ہے کہ ‏غزہ کے رہائشیوں کے لیے ؛ ‏غزہ شہر، جنگی علاقے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ آپ کو فوری طور پر اپنے گھر خالی کر کے جنوب کی طرف جانا ہو گا۔ ‏آپ کو اپنے گھروں کو واپس نہیں آنا چاہیے، جب تک کہ اسرائیل کوئی اعلان نہ کرے۔ ‏فائر وال کے قریب جانا ممنوع ہے اور جو بھی قریب آئے گا۔ وہ خود کو موت کے منہ میں لے جائے گا۔

‎حماس کے عسکری ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں داخل ہوئی تو اس کا انجام بہت دردناک ہو گا جب کہ اسرائیلی ماہرین کا خیال ہے کہ 5 دن کی بمباری کے بعد حماس کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور راکٹ حملے نا ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ حماس نے یہ بھی کہا ہے کہ اصل حملہ تو ہم نے ابھی کیا ہی نہیں۔ اسرائیل تیار رہے، طاقتور فورس اصل حملے کے ساتھ سامنے آئے گی۔

امریکی صدر بائیڈن نے ایران کے بعد روس اور چین کو غیرجانبدار رہنے کا ”حکم“ دیا ہے اور حزب اللہ کا ذکر کرنا بھئی نہیں بھولے۔ سارا امریکہ ڈیموکریٹ ہوں یا ریپبلیکن سب ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ یوکرین کو 113 ارب ڈالر دیے جا چکے ہیں۔ اب یکسو ہو کر اپنے یہودی بہن بھائیوں کی مدد کر نا ہو گی۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پہنچتے ہی مشترکہ پریس کانفرنس میں بڑی ڈھٹائی سے اعلان کیا کہ ‏ ”میں یہاں بطور امریکی وزیر خارجہ ہی نہیں، ایک یہودی کے طور پر بھی آیا ہوں۔“ ‏ ”ہو سکتا ہے۔ آپ اپنے دفاع کے لیے بہت مضبوط ہوں لیکن جب تک امریکہ اس سر زمین پر موجود ہے۔ تب تک آپ کو اپنا دفاع خود نہیں کرنا پڑے گا۔“ ‏ ”ہم آپ کے لیے ہمیشہ موجود رہیں گے۔“ امریکی وزیر خارجہ بلنکن کی عمان میں فلسطینی صدر محمود عباس اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے بھی ملاقات ہو گئی ہے۔ انٹونی بلنکن نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کیے حملوں کے خلاف اسرائیل کی حمایت اور دفاعی ضروریات پوری کرنے کا اعلان کیا گیا تھا اور ہم حماس کو صفحہ ہستی سے مٹا کر دم لیں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنگی کابینہ تشکیل دی ہے جو صرف حماس کے ساتھ جاری جنگ کے امور کی نگرانی کرے گی۔ بلنکن نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ جب تک امریکہ موجود ہے۔ ہم اسرائیل کا دفاع کریں گے۔ غیر مشروط ہر قسم کی مدد کریں گے جو اسلحہ گولا بارود درکار ہو گا۔ وہ بھجوائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک چار جنگی جہازوں پر اسلحہ اور گولا بارود اسرائیل بھجوایا جا چکا ہے جس میں آئرن ڈوم کو تقویت دینے کے لیے دفاعی میزائل اور راکٹ بھجوائے گئے ہیں۔

‎حماس کے عسکری ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک یہودی آباد کار خاتون اور اس کے 2 بچوں کو رہا کر دیا، جنہیں انہوں نے یرغمال بنا لیا تھا۔ ‎قطری چینل الجزیرہ نے خاتون اور اس کے بچوں کی رہائی کی فوٹیج جاری کی ہے۔ جس کے بعد امریکی حکومت نے باضابطہ طور پر صدر بائیڈن کا 40 یہودی بچوں کے سر قلم کرنے کے بارے میں بیان غلط قرار دے کر واپس لے لیا ہے کہ انہوں نے متن کے برعکس گفتگو کر دی تھی۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے رہائشیوں سے جنوبی غزہ کی طرف چکے جانے کو کہا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شمالی غزہ کی 11 لاکھ آبادی کی منتقلی ’ناممکن‘ ہے۔ اسرائیلی فوج غزہ کے رہائشیوں کی منتقلی کے حکم کو فوری طور پر واپس لے۔ روسی صدر پیوٹن نے استفسار کیا ہے کہ ‏امریکہ بحیرہ روم میں طیارہ بردار جہاز کیوں بھیج رہا ہے؟ ‏ ”مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ امریکہ طیارہ بردار جہاز بحیرہ روم میں کیوں بھیجا گیا ہے۔ ‏آخر وہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کیا لبنان پر بمباری کرنے کا؟ ‏یا انہوں نے محض کسی کو ڈرانے کا فیصلہ کیا ہے؟ ‏لیکن وہاں ایسے لوگ موجود ہیں۔ جو اب کسی چیز سے نہیں ڈرتے،“ جنگ بندی اور تنازعے کے خاتمے کے لئے کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع میں ترکی، مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔ ‎ترک وزیر خارجہ فیدان حقان، کل مصر پہنچ رہے ہیں۔ ترکی کے فوجی جہاز امداد لے کر مصر پہنچ گئے ترکی نے مصر کے ساتھ بات چیت مکمل کر لی ترک فضائیہ کا اے 400 اٹلس ملٹری ٹرانسپورٹ طیارہ العریش، بین الاقوامی ہوائی اڈے پر لینڈ کر گیا جس میں طبی اور امدادی سامان کی کھیپ ہے جو رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ پہنچائی جا رہی ہے۔ غزہ کے لیے امدادی سامان آج تین فوجی جہازوں کے ساتھ، مصر اور رفع باڈر کے راستے غزہ تک پہنچایا جائے گا۔ امدادی سامان میں ادویات اور طبی آلات، خوراک و پانی، بیٹریاں اور دیگر انسانی ضروریات شامل ہیں۔ اس سلسلے تیاریاں شروع کر دی گئیں ‎بھارت نے اسرائیل سے اپنے شہریوں کے انخلا کا آغاز کر دیا ہے۔ ‎ بھارتی شہریوں کو نکالنے کے لئے جمعرات کو ایک چارٹر جہاز 212 شہریوں کو لے کربین گوریان ائرپورٹ سے روانہ ہوا ‎۔

القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی تفصیلات جا کردی ہیں: ‎‏ہم نے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اپنی منصوبہ بندی اور توقع سے زیادہ اہداف حاصل کیے ہیں۔ ‎ ہم نے غزہ میں اسرائیلی دشمن فوج کے دستوں پر 15 پوائنٹس کے علاوہ 10 دیگر فوجی پوائنٹس پر حملہ کیا۔ ‎آپریشن کے آغاز پر، ہم نے غزہ کے آس پاس مختلف مقامات پر 3500 راکٹ جبکہ 1948 ء سے زیر قبضہ مقامات پر 1000 راکٹ داغے، ‎ آپریشن کے لیے 3000 جنگجوؤں کو تربیت دی ‎اور 1500 جنگجو امدادی کارروائیوں کے لیے اسٹینڈ بائی پر تھے۔ ‎‏پچھلے ایک سال کے دوران ہم نے اسرائیل کو انٹیلی جنس نقطہ نظر سے شکست فاش دی۔ ہم آپریشن سے پہلے اپنے ارادوں، اپنی تربیت اور اپنے اقدامات کو چھپانے میں کامیاب ہوئے ‏ ‎ ہمارے قیدی ساتھی پریشان نہ ہوں، ہمارے پاس جو ہے۔ وہ انہیں آزاد کروانے کے لیے کافی سے زیادہ ہے۔

اسرائیلی موساد نے حماس کے مقابلے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کی ذمہ داری چینی ”ہواوے“ پر ڈال دی۔ ‏حماس کے فوجی اور کارکن ”ہواوے“ کے موبائل استعمال کر رہے ہیں۔ ‏ ”ہواوے“ موبائل کو ٹریک کرنے اور سننے میں موساد، سی آئے اے اور ناسا کو مسائل کا سامنا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ یان نے خبردار کیا ہے کہ خطے میں ایک نئے محاذ کا آغاز غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر منحصر ہے۔ ‏ ”اگر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم جاری رہے تو نئے محاذ کھلیں گے۔ اور خطے میں ہر قسم کے امکانات ممکن ہیں۔“

اسرائیل کے سیدروت شہر کے مئیر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو پیغام بھیجا ہے۔ ہمارا شہر شدید خطرے میں ہے۔ ‏ ٹیلی ویژن پر جھوٹ بولنا بند کریں اور راستہ تلاش کریں کہ کیسے آباد کیے گئے علاقوں کو خالی کیا جا سکتا ہے اور کیسے شہریوں کو محفوظ جگہوں پر بسایا جا سکتا ہے۔ یورپی کمیشن کے نائب صدر شناس نے رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترکی کو ”ضرور انتخاب کرنا ہو گا کہ وہ تاریخ کے کس رخ پر رہنا چاہتا ہے۔“ ‏ ”ہمارے ساتھ۔ یورپی یونین، نیٹو، ہماری اقدار، مغرب کی روح کے ساتھ۔ ‏یا پھر ماسکو، بیجنگ، تہران، حماس اور حزب اللہ کے ساتھ آپ کا جواب واضح ہونا چاہیے۔“ جبکہ ترکی میں اردگان کے کردار کو ان کے بدترین مخالف دانشور سراہ رہے ہیں۔ ترکی کے سیکولر دانشور اور تاریخ دان، جلال شینگور فلسطین اور اسرائیل جنگ میں صدر رجب طیب ایردوان کے محتاط اور دانش مندانہ کردار کو سراہ رہے ہیں۔ انہوں نے امریکیوں کو پاگل اور جاہل قرار دے دیا ہے۔ جنہوں نے یوکرائن میں جنگ بڑھائی، اسرائیل کی پشت پر آ کر مشرق وسطیٰ میں آگ بھڑکانا چاہتے ہیں۔ ‏ جلال شینگور کہتے ہیں کہ ‏جب یہ سوال ہو گا کہ یہ حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے سے لے کر اب تک کس رہنما نے سب سے زیادہ دانش مندانہ کام کیا؟ طیب ایردوان نے کیا! ‏

جرمن وائس چانسلر اولاف شولز نے بھی کہا کہ ترکی اس جنگ کو رکوانے کی پوزیشن میں ہے اور خطے کو محفوظ بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ مصر اور قطر بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ مشرقی وسطی میں منظر نامہ یکسر بدل رہا ہے۔ امام کعبہ کو فلسطین کے حق میں دعا کرنے کی اجازت دے دی گئی امام کعبہ کی زار و قطار روتے ہوئے فلسطینیوں کے لیے دعا ‏ ”اے اللہ، مسجد اقصیٰ میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو آزادی عطا فرما جس اللہ فلسطین میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کر، اور ان کا حامی و مددگار ہو“ اور میکڈونلڈ نے اسرائیلی فوج اور ریزور رنگروٹس کو مفت خوراک کی فراہمی کا اعلان کر دیا۔ تین نئی فیکٹریاں کھول دیں جو روزانہ 4000 ٹن خوراک تیار کریں گی اور بائیو سیکیورٹی چیک اپ کے بعد اسرائیلی فوج تک مفت پہنچائی جائے گی۔ نظریات کے ساتھ ساتھ یہ تہذیبوں کی جنگ بھی ہے جو ہزاروں برس سے جاری ہے۔ نجانے کب تلک جاری رہے گی۔

 

اسلم خان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اسلم خان

محمد اسلم خاں گذشتہ تین دہائیوں سے عملی صحافت کے مختلف شعبوں سے منسلک رہے ہیں اب مدتوں سے کالم نگار ی کر رہے ہیں تحقیقاتی ربورٹنگ اور نیوز روم میں جناب عباس اطہر (شاہ جی) سے تلمیذ کیا

aslam-khan has 57 posts and counting.See all posts by aslam-khan

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments