ڈاکٹر حسن زی کی فلمی علمی باتیں ( 6 )
نگار ویکلی کے باقاعدہ پڑھنے والے ڈاکٹر حسن زی سے بخوبی واقف ہیں۔ ان کے بارے میں مجھے محترم اقبال راہی (م) کے ایک جامع مضمون سے علم ہوا۔ اس کے بعد مرحوم نے لاہور کی ایک تقریب میں میری ڈاکٹر موصوف سے ملاقات کروائی۔ پھر ہمارے ملک کی نامور اداکارہ صابرہ سلطانہ کے طفیل یہ ملاقات دوستی میں بدل گئی۔ ڈاکٹر زی ایک پاکستانی نژاد فلم پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور رائٹر ہیں جو پچھلے 23 سالوں سے ریاست ہائے متحدہ کے شہر سان فرانسسکو میں قیام پذیر ہیں۔ یہاں انہوں نے اپنی (میڈیسن) پریکٹس کے ساتھ ساتھ فلم میکنگ کا بھی آغاز کیا۔ انہوں نے اب تک 6 فلمیں پروڈیوس اور ڈائریکٹ کی ہیں۔ پہلی تین فلمیں ”نائٹ آف حنا“ (2005)، ”بائیسکل برائڈ“ (2010) اور ”ہاؤس آف ٹیمٹیشن“ (2014) سان فرانسسکو بے ایریا میں شوٹ کیں۔ اس کے بعد ڈاکٹر صاحب نے پاکستان میں دو فلمیں بنائیں۔ ان کی چوتھی فلم ”گڈ مارننگ پاکستان“ (2018) ہے جس میں پاکستان کی نامور اداکارہ نغمہ بیگم نے کام کیا۔ اس کے ساتھ ڈاکٹر موصوف نے میرب اعوان اور علی رضا کو متعارف کرایا۔ انہوں نے اپنی اگلی فلم ”گمشدہ امریکن لڑکی“ بھی پاکستان میں شوٹ کی۔ اس میں بھی میرب اعوان اور علی رضا کو لیا۔ ’ڈاکٹر حسن زی کی فلمی علمی باتیں‘ نگار ویکلی میں شائع ہوتی ہیں۔ پچھلے دنوں ان کی چھٹی فلم ”سان فرانسسکو کاؤ بوائے“ کا ریڈ کارپٹ پریمیئر ہوا۔ یہ تحریر کچھ اس کا احوال ہے :
” ڈاکٹر صاحب اپنی نئی فلم کے بارے میں کچھ بتائیے؟“ ۔
” فلم“ سان فرانسسکو کاؤ بوائے ”میری چھٹی فلم ہے۔ جس کی تمام تر عکس بندی سان فرانسسکو میں مارچ 2023 میں ہوئی۔ اس کے بعد میں پاکستان چلا گیا اور وہاں پر اس فلم کی تدوین کروائی۔ پھر اس کی آواز اور صوتی اثرات انڈیا میں مکمل کیے۔ فلم اگست میں تیار ہو گئی۔ ہم نے مذکورہ فلم کو 6 بین الاقوامی فلمی میلوں / فیسٹیول میں بھیجا۔ اللہ کے فضل سے یہ فلم ان تمام فیسٹیول میں شامل ہونے کے لئے منتخب ہو گئی۔ اس کے علاوہ انڈیا کے ’ہریانہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول‘ میں بھی منتخب ہوئی۔
مذکورہ فلم نے ’سنیماٹک یورپین فلم فیسٹیول‘ میں بہترین سنیماٹاگرافی کا ایوارڈ حاصل کیا۔ پھر اس فلم نے مزید 4 ایوارڈ حاصل کیے۔ ان میں سے ایک ایوارڈ رومانیہ میں ’ولاچیا فلم فیسٹیول‘ میں ملا۔ سان فرانسسکو میں ’این ادر ہول ان دی ہیڈ‘ فلم فیسٹیول میں اس کا انتخاب ہو چکا ہے۔ انڈیا ہی کے ’انڈو فرینچ فلم فیسٹیول‘ میں اس کو بہترین فلم کا ایوارڈ دیا گیا“ ۔
فلم ”سان فرانسسکو کاؤ بوائے“ کی کہانی اور مرکزی کردار:
” ڈاکٹر صاحب کچھ اپنی اس فلم کی کہانی اور کرداروں سے متعلق بتائیے؟“ ۔
” مذکورہ فلم کی کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک چھوٹے سے گاؤں سے ایک کاؤ بوائے اپنی ماں کی تلاش میں سان فرانسسکو میں نکلتا ہے۔ جب وہ بچہ تھا تو اس کی ماں اسے اپنے شوہر کے دروازے پر چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ اس بچے کا باپ ایک پادری ہے۔ وہ پادری ہمیشہ اپنے بچے کو بتاتا ہے کہ جب تم پیدا ہوئے تو تمہاری ماں کا انتقال ہو گیا تھا۔ لیکن اب اس کا باپ بستر مرگ پر ہے۔ وہ اپنے بیٹے جاش، جو ہمارا مرکزی کردار ہے، کو بلا کر بتاتا ہے کہ مجھ سے زندگی میں ایک بہت بڑی غلطی ہوئی ہے۔ میں نے تم سے جھوٹ بولا تھا کہ تمہاری ماں تمہاری پیدائش کے وقت فوت ہو گئی تھی۔ لیکن ایسا نہیں تھا۔ سچ یہ ہے کہ تمہاری ماں سا ن فرانسسکو میں ہے۔ اور آج بھی زندہ ہے! مجھے کچھ پتا نہیں کہ اب وہ کس حالت میں ہے۔ یہ کہہ کر پادری مر جاتا ہے۔ اب کاؤ بوائے جاش اپنی ماں کی تلاش میں پہلی مرتبہ سان فرانسسکو جاتا ہے۔ وہاں پر اس کی ملاقات کن کن کرداروں سے ہوتی ہے۔ آیا وہ اپنی ماں کو تلاش کر پائے گا یا نہیں! یہ کہانی ہے“ سان فرانسسکو کاؤ بوائے ”کی“ ۔
” جاش سان فرانسسکو میں مختلف لوگوں سے ملتا ہے اور وہ اپنی ماں کا پتہ پوچھنا چاہتا ہے لیکن کوئی بھی اس کو اس کی ماں کا پتہ نہیں دیتا۔ ایک لڑکا مرفی اسے اپنے گھر لے جا کر پناہ دیتا ہے۔ کہتا ہے کہ جب تک اپنی ماں کو تلاش کر رہے ہو تم میرے گھر میں رہ سکتے ہو۔ لیکن مرفی کی اپنی ایک کہانی ہے۔ وہ کہانی جاش کی کہانی سے بہت ملتی جلتی ہے۔ کیوں کہ مرفی کی ماں بھی بچپن میں گم ہو چکی تھی۔ لیکن مرفی کو پتا ہے کہ اس کی ماں مر چکی ہے۔ مگر جاش کی ماں ابھی زندہ ہے۔ اس کو اپنی ماں ملے گی یا نہیں؟ اس کو جاننے کے لئے آپ کو یہ فلم دیکھنا ہو گی“ ۔
” اس فلم میں جاش کا مرکزی کردار جمی ڈارلنگ نے ادا کیا۔ مرفی کا کردار ڈینو جیسن نے ادا کیا۔ اس کے علاوہ فلم میں ماں کا کردار بنی اسٹوئرڈ نے ادا کیا۔ کلب کی مالکن کا کردار ’کرسٹن جیکس‘ نے ادا کیا۔ اس کے علاوہ بھی اس فلم میں بہت سے دوسرے اداکاروں نے اپنے اپنے کردار بہت خوبصورتی سے نبھائے“ ۔
” آپ نے اپنی فلم کا ریڈ کارپٹ پریمیئر بیل بوا تھیٹر میں کیوں رکھا؟“ ۔
” یہ تھیٹر پچھلے ایک سو سال سے سان فرانسسکو کا بہت خوبصورت تاریخی تھیٹر ہے۔ یہاں آج بھی نئی ریلیز کی گئی فلموں کے ساتھ آج سے سو سال پرانی فلمیں بھی دکھائی جاتی ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ 26 اگست 2023 کو ہم نے فلم“ سان فرانسسکو کاؤ بوائے ”کا ریڈ کارپٹ پریمیئر ’بیل بوا‘ تھیٹر میں منعقد کیا۔ لوگ آج بھی اسی تجسس سے فلمیں دیکھنے جاتے ہیں جیسے آج سے سو سال پہلے فلمیں دیکھی جاتی تھیں۔ فلم“ سان فرانسسکو کاؤ بوائے ”کے مرکزی اداکار بھی اس تقریب میں موجود تھے“ ۔
”ریڈ کارپٹ، ہالی ووڈ کی ایک بہت خوبصورت روایت ہے۔ جب بھی کسی فلم کی اوپننگ ہوتی ہے تو تھیٹر کے باہر ایک بہت خوبصورت لال قالین بچھایا جاتا ہے۔ فلم کے اداکار اپنے گھر والوں کے ساتھ اس لال قالین پر پہلی دفعہ چلتے ہیں۔ شائقین ان کو دیکھتے اور سراہتے ہیں۔ ’بیل بوا‘ تھیٹر میں ہماری فلم“ سان فرانسسکو کاؤ بوائے ”کے ریڈ کارپٹ کی تقریب ہوئی اور تقریباً 250 منتخب مہمانوں نے اس میں شرکت کی“ ۔
” برائے مہربانی یہ بتائیں کہ ریڈ کارپٹ پریمیئر میں کیا کیا ہوتا ہے؟“ ۔
” سب سے پہلے جب آپ ریڈ کارپٹ پر چلتے ہوئے تھیٹر میں داخل ہوتے ہیں تو خوبصورت لڑکیاں اور لڑکے بطور میزبان، تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں مختلف اقسام کے مشروبات، کافی اور چائے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ یہ ایک مکمل ڈنر تو نہیں ہوتا لیکن منتخب اور چنیدہ اشتہا آور نمونے پیش کیے جاتے ہیں“ ۔
” وہیں ریڈ کارپٹ کے ساتھ ہی پریس فوٹوگر افراد اور دیگر کیمرہ مین کھڑے ہوتے ہیں۔ پریس کا ذکر چلا تو بتاتا چلوں کہ سان فرانسسکو کے تین بڑے اخبار ہیں : ’سان فرانسسکو ایگزامنر‘ ، ’سان فرانسسکو کرانیکل‘ اور ’بے ایریا رپورٹر‘ ۔ یہاں تینوں کے نمائندے تقریب کو کور کرنے آئے ہوئے تھے۔ یہیں پر تمام اداکار اپنے مداحوں کے ساتھ تصاویر اتروا سکتے ہیں۔ ایک بڑی گہما گہمی کا بہت خوبصورت منظر ہوتا ہے۔ ہماری تقریب میں بھی ایسا ہی منظر تھا۔
فلم کے تمام اداکار اپنے پرستاروں کے ساتھ تصویریں بنوا رہے تھے اور چائے اور مشروبات سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ اس کے بعد تھیٹر کی لابی سے تمام لوگ آہستہ آہستہ تھیٹر کے اندر جانا شروع ہو گئے۔ اور پھر تھیٹر کے اندر ایک خوبصورت سماں بندھ گیا۔ وہاں پر ہم نے“ بالی ووڈ ڈانسرز ”منگا رکھے تھے۔ لڑکے اور لڑکیوں نے بالی ووڈ ڈانس پیش کیا۔ اس کے بعد ہمارے میزبان ’گیری ورجینیا‘ نے مجھے اسٹیج پر بلوایا اور میں نے اس فلم کو متعارف کرایا اور لوگوں کو بتایا کہ اس فلم میں کن اداکاروں نے کام کیا۔ یہ گفتگو بہت مختصر وقت میں کی کیوں کہ حاضرین اور ناظرین پہلی دفعہ فلم کو دیکھنے کی جستجو میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس کے بعد فلم شروع ہوئی“ ۔
” فلم سب نے دیکھی اور بہت لطف اٹھایا کیوں کہ تمام اداکاروں کے قریبی عزیز و رفقا ان کے ساتھ آئے ہوئے تھے۔ یہ عجیب جذباتی منظر ہوتا ہے۔ اس کے بعد جب فلم ختم ہوئی تو میں نے تمام اداکاروں کو اسٹیج پر بلایا۔ ریڈ کارپٹ فلم پریمیئر میں ایک دلچسپ بات ہال میں موجود فلم بین اور پریس کے نمایندوں کا اداکاروں سے سوال پوچھنا ہوتی ہے۔ اس تقریب میں بھی باری باری تمام اداکار اسٹیج پر آئے اور پھر وہاں پر موجود ناظرین اور حاضرین اور پریس والوں نے سوال جواب کا سلسلہ شروع کر دیا۔ جیسے یہ کہ فلم کیسے بنی؟ اداکاروں کا انتخاب کیسے ہوا؟ کن مشکل مراحل سے گزرے؟ تقریباً آدھ گھنٹے کی یہ سوال جواب کی نشست بہت اچھی رہی“ ۔
” سوالات تو خاصے مشکل بھی پوچھے گئے ہوں گے! ایسے میں اداکاروں نے کیا کیا؟“ ۔
”ریڈ کارپٹ فلم پریمیئر کے موقع پر ہال میں موجود کوئی بھی شخص بشمول پریس، کسی بھی اداکار سے کوئی بھی سوال پوچھ سکتا ہے۔ یہ ایک نایاب منظر ہوتا ہے۔ اس تقریب میں بھی سوالات پوچھے گئے۔ جوابات میں کچھ اداکار جذباتی بھی ہوئے۔ کبھی بہت زیادہ تالیوں کی گونج میں بتایا کہ اپنے کردار کو نبھانے کے لئے کن مشکلات سے دو چار ہوئے۔ پھر ہماری یہ تقریب یوں رات کو اپنے اختتام کو پہنچی اور تمام لوگ آہستہ آہستہ تھیٹر سے باہر آنے لگے۔
ہم نے دروازوں کے پاس مناسب تعداد میں میزوں پر مذکورہ فلم کے بہت سارے پوسٹر رکھے ہوئے تھے جن پر شائقین نے اداکاروں اور ڈائریکٹر سے آٹوگراف لئے اور پوسٹرز کے ساتھ اداکاروں کی تصویر اتاریں۔ یہاں بھی ایک جشن کا سا سماں پیدا ہو گیا۔ اس طرح یہ ریڈ کارپٹ کی رات ہمیشہ کے لئے لوگوں کی یادوں میں ایک دیرپا نقش چھوڑ گئی۔ یوں بیل بوا تھیٹر میں فلم“ سان فرانسسکو کاؤ بوائے ”کا ریڈ کارپٹ پریمیئر اختتام پذیر ہوا“ ۔
” ڈاکٹر صاحب کیا یہ فلم آن لائن ریلیز ہو گی؟“ ۔
” یہ فلم دنیا کے مختلف ممالک میں دکھائی جائے گی۔ اب ہم اگلی کڑی کا انتظار کر رہے ہیں۔ پھر ان ممالک سے ہوتی ہوئی یہ فلم آن لائن مختلف چینلز پر ریلیز کی جائے گی“ ۔
- ڈاکٹر شبیر نواز صفوی کی سنسنی خیز سرگزشت – پہلی قسط - 15/02/2025
- پرائمری اسکول سے امریکہ میں پروفیسری تک کا سفر۔ (آخری قسط) - 09/02/2025
- پرائمری اسکول سے امریکہ میں پروفیسری تک کا سفر (2) - 07/02/2025
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).