سندھ کی ایک باغی عورت ویرو کوہلی!
”A slave is someone who waits for someone to come and free him“ — Ezra Pound
ویرو کوہلی کا کہنا ہے کہ زمیندار دو وجوہات کے باعث کسانوں کو قید کر لیتے ہیں، ایک حساب کتاب میں کیونکہ کسان پڑھے لکھے نہیں ہیں دوسرا اس کی نظر جوان بچیوں پر ہوتی ہے
گلوبل سلیوری انڈیکس 2013 کے مطابق پاکستان میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگ غلامی کی زندگی گزارتے ہیں۔ ان میں زرعی زمینوں پر کام کرنے والے کسان خاندان بھی شامل ہیں۔
ویرو کوہلی نے کئی سال تک خاندان سمیت زمینداروں کے پاس کام کیا اور ایک دن ذہن پر پڑی غلامی کی زنجیر توڑ دی۔ ان کے بقول عمرکوٹ میں زمیندار کے پاس 2 سال کام کیا لیکن زمیندار نے حساب کتاب کے علاوہ اناج دینے سے صاف انکار کر دیا
ایک روز دوپہر کو انھوں نے کام دار کی نظروں سے بچ کر راہ فرار اختیار کی اور سورج کی تپش میں بغیر چپل کئی میل کا سفر پیدل طے کر کے کنری شہر پہنچیں جہاں جان پہچان والوں کے ذریعے بھائیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔
ویرو کوہلی کو ایوارڈ سے جو رقم ملی جس رقم سے ویرو نے دو کمروں پر مشتمل گھر بنوایا جس کا ایک کمرہ سکول کے حوالے کیا جبکہ باقی رقم جبری مشقت سے رہا ہونے والے کسانوں کے لیے وقف کردی۔ ویرو کوہلی کا کہنا تھا کہ مرد تو زمیندار کے تشدد اور ڈر سے بھاگ گئے تھے صرف خواتین اور بچے کھیتوں میں کام کر رہے تھے، ویرو نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’ایس ایچ او نے مجھے دو روز تک تشدد کا نشانہ بنایا اور کہا کہ زمیندار کے پاس واپس جاؤ میں نے کہا کہ اگر مجھے یہاں مار بھی ڈالو تو بھی واپس نہیں جاؤں گی۔ بالآخر انھیں مجھے چھوڑنا پڑا۔’
ویرو کوہلی محنت مزدوری کہ ساتھ کسانوں کی رہائی کے لیے بھی مسلسل کوششیں کرتی رہیں ہیں۔ ویرو کوہلی کی جدوجہد کی وجہ سے 400 کسانوں کو رہائی ملی۔ کسانوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’گرین رورل ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن‘ نے انہیں فریڈرک ڈگلس فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ویرو کوہلی کا کہنا تھا کہ کسان زمیندار کی قید میں دو وجوہات سے آ جاتے ہیں، ایک حساب کتاب میں کیونکہ کسان پڑھے لکھے نہیں ہیں دوسرا زمیندار کی نظر کسانوں کی جوان بچیوں پر ہوتی ہے۔
’غریبوں کی کچھ بیٹیاں حسین بھی ہوتی ہیں۔ وہ کوئی اچھی لڑکی دیکھ کر اس پر نظر رکھتا ہے، اگر وہ خود نہیں تو اس کا بیٹا یا کام دار نظر رکھتا ہے بعد میں وہ اس کو اٹھا کر لے جاتے ہیں کبھی کبھار تو مذہب بھی تبدیل کر دیتے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران ان پر حملے کروائے گئے لیکن وہ ڈری نہیں۔ پھر 2 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی جو انھوں نے مسترد کردی۔ انتخابات کے بعد ان پر مقدمات کی بھر مار ہو گئی اور انھیں دو بار جیل جانا پڑا۔ بالآخر عدالت نے انھیں باعزت بری کر دیا۔
معروف، انسانی حقوق کی کارکن، فریڈرک ڈگلس آزادی ایوارڈ یافتہ ویرو کولہن جنہوں نے 2013 کے عام انتخابات میں حصہ لیا، پی پی پی پی کی امیدوار شرجیل میمن کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا گیا، یہ دوسری بار ہے جب وہ خود جیل کاٹ رہی ہیں۔ اس کے خاندان کے تمام افراد کو جیل بھیج دیا گیا تھا جب سے اس نے مزید بندھوا مزدوروں کو غلامی میں آزاد کرنے کی ہمت کی۔
- سندھ کی ایک باغی عورت ویرو کوہلی! - 21/11/2023
- سیما حیدر اور فیمنزم کے حوالے سے کچھ سوالات - 06/08/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).