یہ قوم سنجیدہ کب ہو گی؟


ایلون مسک کی کمپنی نیورو لنک نے پہلے شخص کے دماغ میں اپنی مائکرو چپ لگا دی ہے۔ ابتدائی آزمائش کے طور پر یہ چپ ایک معذور شخص کو لگائی گئی ہے جس کے ذریعے وہ صرف اپنے ذہن میں سوچ کر کمپیوٹر ماؤس اور کیبورڈ کو کنٹرول کر سکتا ہے۔

اسی شخص کو ایک ویڈیو میں شطرنج کھیلتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

مشہور پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ بول نہیں سکتے تھے اور ویل چیئر پر تھے۔ وہ بات کرنے کے لئے کچھ ایسے آلات استعمال کرتے تھے جو ان کے گالوں اور پلک جھپکنے پر کنٹرول ہوتے تھے لیکن ایلون مسک کی یہ چپ والی ٹیکنالوجی انتہائی منفرد ہے۔

یہی ایلون مسک تھا جس نے جدید دنیا میں بیٹری سے چلنے والی کمرشل بنیادوں پر تیار ہونے والی گاڑی دی۔ اب پوری دنیا بیٹری سے چلنے والی گاڑیاں استعمال کر رہی ہے اور 2030 تک پیٹرول سے چلنی والی گاڑیوں کی تعداد کافی حد تک کم ہو جائے گی۔

یہی ایلون مسک اپنی کمپنی اسپیس ایکس کے ذریعے لوگوں کو مریخ پر لے جا کر بسانا چاہتا ہے۔ ابتدائی آزمائش کے طور پر راکٹ بھیجے جا رہے ہیں اور کچھ رپورٹس اور ناسا کے مطابق 2050 تک انسان مریخ پر رہنے کے قابل ہو جائے گا۔

پوری دنیا اس وقت سائنسی ترقی اور مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے۔ اس کے برعکس ہماری پوری قوم بہت ہی غلط روش سے مذہبی ہوتی جا رہی ہے۔

ڈرامے میں اگر میاں بیوی ایکٹنگ کر رہے ہوں اور طلاق دے دی جائے تو واقعی اس کا اطلاق ہو جاتا ہے؟ یہ ہماری قوم کا سوال ہے۔ اور یہ پروگرام کوئی رات کو گیارہ بارہ بجے نہیں عین پرائم ٹائم پر چل رہا ہے جہاں عموماً سب لوگ ہی ٹی وی دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ اور عالم دین کا جواب بھی دیکھیں، فرماتے ہیں طلاق ہو جائے گی۔

منبر پر ایک اور امام صاحب پیشاب کے قطرے کی بیماری سے بچنے کے طریقے بتا رہیں ہیں۔ اگر اپنی ایڑیوں پر کھڑے ہو کر آگے کی طرف جھکو تو کشش ”سیکل“ کی وجہ سے سارے قطرے نکل جائیں گے۔

یہی امام صاحب روشنی ڈالتے ہیں کہ نماز ادا کرتے وقت سجدہ ایسا کریں کہ آپ کے ہاتھ، کہنیاں اور ٹانگیں کھلی ہوئی ہوں۔ دونوں ٹانگیں اتنی کھلی ہونی چاہیے کہ مرد کے کپورے ہوا میں معلق رہیں اور رانوں سے نہ ٹکرائیں۔ اسی طرح کے کئی اور سائنسی نظریات انہوں نے اپنی کتاب میں تفصیل سے بیان کیے ہیں۔

ابھی عید کا چاند دیکھنے پر جو تماشا ہو گا وہ کسی مذاق سے کم نہیں۔ 80 سال کے بزرگ عالم دین حبیب بنک کی بلڈنگ پر چڑھ کر دوربین سے چاند دیکھیں گے حالانکہ چاند کی پیدائش کا دن اور وقت مختلف ویب سائٹس پر پہلے سے ہی موجود ہے۔ پھر اس پر گلہ کہ دنیا ہماری عزت کیوں نہیں کرتی۔

ہم کہاں کھڑے ہیں، کچھ مثالیں اوپر رقم کر چکا ہوں پر اب پچھتائے کیا ہوت۔ مذہب کے نام پر آپ نے ایک ملک بنایا تھا لہذا مذہبی لوگ آپ کو مل گئے۔ اب بس جھیلنے کا وقت ہے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments