ہم سب

ہم سب

ہم سب مل کر چلیں گے

  • خبریں
  • کالم
  • منتخب تحریریں
  • بی بی سی
  • گوشہ ادب
  • ہم سب مصنفین
  • سرچ
  • English
میرے مطابق 

کہ تم سوچ نہ سکو

05/06/2024 عبدالسلام داوڑ 0 Comment pakistan, mother
 
           

Loading

ماں کے پیٹ سے نکلتے ساتھ ہی آپ کی چیخ و پکار آپ کی آزادی کی نشانی ہوتی ہے۔ آپ ایک آزاد ذہن کے ساتھ ایک غلام دنیا میں تشریف لاتے ہیں۔ اس دنیا میں آپ ایک قدرتی طاقت کے ساتھ آتے ہیں۔ یہ طاقت آپ کو اللہ کی طرف سے عطاء کی ہوتی ہے۔ اور یہ طاقت سوچ کی طاقت ہے۔ اس کے برعکس آپ کو کمزور کرنے کے لیے جو طریقہ استعمال کیا جاتا ہے وہ آپ کی سوچ و فکر کو مفلوج کرنے کا ہے۔

سوچ اور خیال ہی سے اس دنیا میں بڑی تبدیلیاں آتی ہیں۔ غریب امیر کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔ انقلاب رونما ہوتے ہیں۔ اسی لیے بغاوت کو انسانی سوچ کے رحم میں کچلنے کا موثر ترین ذریعہ انسان کو سوچنے نا دینا اور اس کے سوچ کو بہکانا اور بہلانا ہے۔ لہذا اسے غربت کے جال میں پھنسا دیا جاتا ہے۔ اس کو نوکری کا لالچ دیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ نوکری بھی اتنی مشکل بنا دی جاتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت اس انسان کا نوکری کی کوشش میں ضائع ہو جائے۔

پھر اگر نوکری کسی طرح مل بھی جائے تو طریقہ واردات یہ ہوتا ہے کہ کام کا اتنا بوجھ ڈال دیا جائے کہ ملزم نما ملازم کے پاس وقت ہی نہ ہو کہ وہ اپنی ذات اور صلاحیتوں کو پہچان سکے اور سمجھ سکے کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

جب کہیں مفکرین کا ذکر ہو تو یونان کے فلسفیوں کا نام نہ آئے ایسا ممکن ہی نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ چھٹی صدی عیسوی قبل مسیح میں یونان ایک سامراجی طاقت بن چکا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ جس وقت یونان کی سرحدیں افریقہ سے لے کر ایشیاء تک پھیل چکی تھی۔ ایک دنیا کے وسائل اس کے تسلط میں تھے اور کام کاج کے لیے غلاموں کی ایک فوج میسر تھی۔ یوں قدیم یونان میں ایک ایسے طبقے کا ظہور ہوا جو روزمرہ کے کاموں سے آزاد ہو کے سوچ اور فکر کے میدان سر کرنے لگا۔ یعنی اس کے مطابق جب یونان میں لوگوں کو سوچ اور فکر کی مہلت ملی تو وہ غور و فکر اور تدبر و فلسفے کے میدان میں کامیابی کے زینے چڑھنے لگے۔

اگر آج دیکھا جائے تو سب سے زیادہ مفکرین، محققین اور فلسفی ہمیں مغربی دنیا میں ہی ملتے ہیں۔ آپ افریقہ جاکر دیکھ لیں، تیسری دنیا کے کسی بھی ملک کی سیر کریں تو شاذونادر ہی کوئی بڑا مفکر ملے گا۔ مغرب سے پہلے جب دنیا پر حکمرانی مسلمانوں کی تھی تو ان کے پاس اتنا پیسا آ گیا تھا کہ وہ پیٹ اور بیوی بچوں کے مستقبل کی فکر سے آزاد ہو کر سوچنے لگ گئے۔ اور وہ یہی مسلمان تھے جن کا آج کوئی پرسان حال نہیں۔

جب ایک ملک کی فوج بنتی ہے تو اس کے سپاہیوں کو اتنا تھکا دیا جاتا ہیں کہ جیسے ہی وہ کام سے فارغ ہوں فوراً سو جائیں۔ دوسرا یہ کہ ان فوجیوں کو بس اتنا معاوضہ دیا جاتا ہے کہ وہ زندہ رہ سکیں۔ اسی طرح ان کے ذہن میں یہ بات بٹھا دی جاتی ہے کہ اگر نوکری نہیں ہوگی تو اس کے بال بچے بھوک اور افلاس سے سڑکوں پر مر جائیں گے۔ تو لہذا اس طریقے سے ان سے سوچ کی طاقت چھین لی جاتی ہے۔ کیونکہ اگر ان کو سوچنے دیا جائے تو وہ اپنے آپ کو پہچان لیں اور یہ جان لیں کہ جس کام کے لیے ان کو استعمال کیا جا رہا ہے وہ ان کے لیے نہیں بنا۔

پاکستان میں اگر دیکھا جائے تو ایک ایسی نوکری جس میں آپ کی اور آپ کے بیوی بچوں کی زندگی ٹھیک طریقے سے گزر جائے اس کے لیے کم از کم سولہ جماعت تک تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے۔ تعلیم بھی ایسی کہ جس کا نصاب سرمایہ دار طبقے کے مفاد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے۔ یعنی کہ اگر آپ سوچتے بھی ہیں تو کم ازکم زاویہ وہ ہو جو سرمایہ دار چاہتے ہیں۔ اور جب آپ اسی زاویہ سے سوچتے ہیں تو اس سے یہ یقینی بنایا جا چکا ہوتا ہے کہ آپ کی سوچ سے نظام میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

پھر جب آپ سولہ سالہ تعلیم مکمل کر لیتے ہیں تو آپ کو مختلف اشتہارات سے، مختلف مقابلے کے امتحانات سے اس طرف لپکنے کا کہا جاتا ہے۔ دوسری طرف آپ کی سماجی زندگی میں ایسی مالی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں کہ پھر آپ کو ان نوکریوں کی خاطر محنت کرنا آخری حل نظر آتا ہے۔ یوں آپ پھر سے سرمایہ دار طبقے کا بنایا ہوا سلیبس اٹھاتے ہیں۔ موٹی موٹی کتابیں پڑھنا اور من و عن یاد کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اسی طرح آپ کے مزید تین چار سال ضائع کر دیے جاتے ہیں۔

حالانکہ سولہ سالہ تعلیم کے بعد یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ اگر آپ انفرادی طور پر سوچنے اور کام کرنے لگ جائیں تو آپ دنیا کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ لیکن اس وقت آپ کو ”اچھے مستقبل“ کی فکر لاحق ہوتی ہے۔ آپ کو کچھ بننا ہوتا ہے۔ آپ CSS پاس کر کے PSP اور PAS افسر بننا چاہتے ہیں۔ آپ PSP افسر تو ظاہری طور پر بن جاتے ہیں لیکن یہ غلامی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ اس کے بعد جب آپ یہ غلامی تسلیم کر لیتے ہیں تو آپ نظام کا حصہ بن کر اس سارے عمل کو دہرا کر نئی نسل کو غلام بنانے کے دھندے میں لگ جاتے ہیں۔

سولہ سالہ تعلیم کے بعد جب آپ کے ذہن میں کوئی نیا خیال آتا ہے تو آپ اپنے اس ”روشن مستقبل“ کی خاطر اس خیال کو تقویت بخشنے کی بجائے روند ڈالتے ہیں۔ اس وقت جب آپ کوئی اپنی مرضی کی کتاب اٹھا کر پڑھنے لگتے ہیں تو سامنے پڑی کتابوں کا ڈھیر آپ کو یہ شدید احساس دلاتا ہے کہ آپ کے ہاتھ میں جو کتاب ہے اس کو کوڑے دان میں پھینک دیجئے۔ اس کتاب پر آپ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ آپ اپنے آنے والی نسل کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔ آپ ان کی محتاجی کا سبب بن رہے ہیں۔ اس لیے ہمیں اٹھائیں۔ ہم آپ کو بڑا افسر بنانے والی ہیں۔

جب آخر کار آپ افسر بن جاتے ہیں تو آپ کو اتنا پروٹوکول دیا جاتا ہے کہ آپ یہ سوچنے لگتے ہیں کہ شاید آپ اپنی زندگی کے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ آپ جو چاہتے تھے وہ بن گئے ہیں۔ اسی طرح آپ کے ہر حکم کی تعمیل کر دی جاتی ہے۔ اور پھر آپ کہتے ہیں کہ یہی تو زندگی تھی جس کے لیے میں نے اتنا سفر کیا۔ یوں آپ (لَہُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا یَفۡقَہُوۡنَ بِہَا) میں شامل ہو جاتے ہیں۔

  • About
  • Latest Posts
عبدالسلام داوڑ
عبدالسلام داوڑ
عبدالسلام داوڑ
Latest posts by عبدالسلام داوڑ (see all)
  • کہ تم سوچ نہ سکو - 05/06/2024
  • ناگزیر تشکیل نو - 15/05/2023
  • ناول: فردوس بریں۔ مصنف: مولانا عبدالحلیم شرر لکھنوی۔ تبصرہ - 15/03/2023

 
           

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
Not Required, but it is better to add it.
guest
Not Required, but it is better to add it.
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments

اداریہ

مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی ایجنڈے پر

مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی ایجنڈے پر

سید مجاہد علی

Vlog Playlist


  • ’ہم سب‘ میں کیسے لکھا جائے؟

کالم

مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی ایجنڈے پر

مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی ایجنڈے پر

سید مجاہد علی
امی کی سلائی فیکٹری

امی کی سلائی فیکٹری

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
پاکستان کا سافٹ امیج کیسے برباد ہوا

پاکستان کا سافٹ امیج کیسے برباد ہوا

محمد امین الدین
جنگ بندی، گودی میڈیا:کھسیانی بلی

جنگ بندی، گودی میڈیا:کھسیانی بلی

نصرت جاوید
انڈین دانشور بھی بھگوان کو پیارے ہو گئے (مکمل کالم)

انڈین دانشور بھی بھگوان کو پیارے ہو گئے (مکمل کالم)

یاسر پیرزادہ
جنگ بندی کے بعد ہوشمندی سے کام لینے کی ضرورت

جنگ بندی کے بعد ہوشمندی سے کام لینے کی ضرورت

سید مجاہد علی
More Loading...

بلاگ

تنہا: سابق مشرقی پاکستان پر لکھا گیا اثر انگیز ناول (4)

تنہا: سابق مشرقی پاکستان پر لکھا گیا اثر انگیز ناول (4)

سلمیٰ اعوان
ایک لرزتا ستارہ: تھیلیسیمیا اور پاکستان میں زندگی کا کرب

ایک لرزتا ستارہ: تھیلیسیمیا اور پاکستان میں زندگی کا کرب

ڈاکٹر سنتوش کامرانی
مجھے انڈیا کو دیکھ کر افسوس ہوا

مجھے انڈیا کو دیکھ کر افسوس ہوا

حمیر یوسف
خواب، محبت اور زندگی (20)

خواب، محبت اور زندگی (20)

مہناز رحمان
جھوٹ کا جیولن تھرو ایوارڈ کس کو جاتا ہے؟

جھوٹ کا جیولن تھرو ایوارڈ کس کو جاتا ہے؟

عبدالستار (میاں چنوں)
بھوری مٹیالی آنکھیں

بھوری مٹیالی آنکھیں

سید محمد زاہد
More Loading...


منتخب تحریریں

چڑیوں کی موت اور لفظوں میں لپٹی عزت

چڑیوں کی موت اور لفظوں میں لپٹی عزت

وجاہت مسعود
بارہ من کی دھوبن اور رادھیکا کے توڑے

بارہ من کی دھوبن اور رادھیکا کے توڑے

وجاہت مسعود
پلیز ڈاکٹر یاسمین راشد کو فوراً رہا کیا جائے

پلیز ڈاکٹر یاسمین راشد کو فوراً رہا کیا جائے

ڈاکٹر غزالہ قاضی
پاکستان میں دہشت گردی سے بھارت کو فائدہ نہیں ہو گا!

پاکستان میں دہشت گردی سے بھارت کو فائدہ نہیں ہو گا!

سید مجاہد علی
پاک بھارت ٹویٹر جنگ - مکمل کالم

پاک بھارت ٹویٹر جنگ – مکمل کالم

یاسر پیرزادہ
جنگ اور امن میں انتخاب کی گھڑی

جنگ اور امن میں انتخاب کی گھڑی

وجاہت مسعود
More Loading...

مقبول ترین

  • انڈین دانشور بھی بھگوان کو پیارے ہو گئے (مکمل کالم)
    انڈین دانشور بھی بھگوان کو پیارے ہو گئے (مکمل کالم)
  • جنگ بندی کے بعد ہوشمندی سے کام لینے کی ضرورت
    جنگ بندی کے بعد ہوشمندی سے کام لینے کی ضرورت
  • جنگ بندی، گودی میڈیا:کھسیانی بلی
    جنگ بندی، گودی میڈیا:کھسیانی بلی
  • پاکستان کا سافٹ امیج کیسے برباد ہوا
    پاکستان کا سافٹ امیج کیسے برباد ہوا
  • مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی ایجنڈے پر
    مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی ایجنڈے پر
  • پاکستان فضائیہ، رافیل کا گرنا اور دنیا کی پریشانی
    پاکستان فضائیہ، رافیل کا گرنا اور دنیا کی پریشانی
  • سقراط کے نظریات، موت اور حیات جاوید
    سقراط کے نظریات، موت اور حیات جاوید
  • امی کی سلائی فیکٹری
    امی کی سلائی فیکٹری
  • 7مئی: یومِ دفاعِ پاکستان۔ ایک نئی تاریخ کا آغاز
    7مئی: یومِ دفاعِ پاکستان۔ ایک نئی تاریخ کا آغاز
  • جھوٹ کا جیولن تھرو ایوارڈ کس کو جاتا ہے؟
    جھوٹ کا جیولن تھرو ایوارڈ کس کو جاتا ہے؟

Accept Cookies: Accept All
Click on "Manage Consent" and accept Cookies to Enable FB Comments

Cookie Settings

If it doesn't work then you must login to Facebook in this browser.
Click here to Login to FB

Contact Us via Email: wm@humsub.com.pk


Privacy Policy

All opinions are personal. The contents are copyrighted and cannot be copied without permission.

مضمون بھیجنے کا طریقہ
Cookies for Facebook Comments
We use cookies on our website mainly to enable Facebook comments and Google services. By clicking “Accept”, you consent to the use of ALL the cookies.
Do not sell my personal information.
Cookie SettingsReject AllAccept All
Cookie Settings

Privacy Overview

This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience.
Necessary
Always Enabled
Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. These cookies ensure basic functionalities and security features of the website, anonymously.
CookieDurationDescription
cookielawinfo-checkbox-analytics11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics".
cookielawinfo-checkbox-analytics11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics".
cookielawinfo-checkbox-functional11 monthsThe cookie is set by GDPR cookie consent to record the user consent for the cookies in the category "Functional".
cookielawinfo-checkbox-necessary11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookies is used to store the user consent for the cookies in the category "Necessary".
cookielawinfo-checkbox-others11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Other.
cookielawinfo-checkbox-performance11 monthsThis cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Performance".
viewed_cookie_policy11 monthsThe cookie is set by the GDPR Cookie Consent plugin and is used to store whether or not user has consented to the use of cookies. It does not store any personal data.
Functional
Functional cookies help to perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collect feedbacks, and other third-party features.
Performance
Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors.
Analytics
Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc.
Advertisement
Advertisement cookies are used to provide visitors with relevant ads and marketing campaigns. These cookies track visitors across websites and collect information to provide customized ads.
Others
Other uncategorized cookies are those that are being analyzed and have not been classified into a category as yet.
SAVE & ACCEPT
wpDiscuz
 

Loading Comments...